سینیٹ میں اپوزیشن کا اے این پی کے کارکنوں کی ہلاکت ،نیکٹا میں اہل افسران کی عدم تقرری اورامن وامان کی صورتحال پرحکومت کی بے حسی کیخلاف احتجاجاً علامتی واک آؤٹ،ملک میں کبھی مذاکرات کاسرکس ہوتا ہے کبھی اداروں کے درمیان کبڈی شروع ہوجاتی ہے،سینیٹرافراسیاب خٹک، ہرروز سینیٹ میں احتجاج کرتے ہیں لیکن حکومت کوئی رد عمل نہیں دیتی ،رضاربانی، لگتا ہے خیبرپختونخوا ملک کاحصہ نہیں ،حاجی عدیل

منگل 22 اپریل 2014 21:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل۔2014ء) سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے اے این پی کے کارکنوں کی ہلاکت ،نیکٹا میں اہل افسران کی عدم تقرری اورامن وامان کی صورتحال پرحکومت کی بے حسی کیخلاف احتجاجاً علامتی واک آؤٹ کیا۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے سینٹر افراسیاب خٹک نے کہاکہ ملک میں کبھی مذاکرات کاسرکس ہوتا ہے کبھی اداروں کے درمیان کبڈی شروع ہوجاتی ہے چوبیس گھنٹوں میں پشاورکے اندر پر تشدد واقعات رونما ہوئے بڈھ پیر اورچارسدہ میں پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا اور ان کی نمازجنازہ پرکوئی حکومتی وزیر یامشیر نہیں گیا افسوس ہے کہ سیکیورٹی ادارے قربانیاں دے رہے ہیں اور سیاسی قیادت ا ن سے تعزیت بھی نہیں کرتی انہوں نے کہاکہ یہ کیسے مذاکرات ہیں کہ حملے بھی جاری ہیں حکومت اس کانوٹس لے ہمارے نائب صدر میاں مشتاق کے حوالے سے کوئی انکوائری نہیں ہوئی ان کے اہلخانہ کو اغوا کیا گیا ہے اورصوبائی حکومت خاموش ہے پشاور کے لوگ دہشتگردوں کے رحم وکرم پر ہیں اے این پی کے کارکنوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے صرف اپنی کھال بچانے کیلئے مذاکرات کئے جارہے ہیں جبکہ عوام کو بھیڑیوں کے آگے ڈال دیا گیا ہے یہی سلسلہ جاری رہا تو عوام مجبور ہوجائیں گے کہ وہ اپنے لئے کوئی اورراستہ اختیار کریں نکتہ اعتراض پر سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ حکومت نے نیشنل سیکیورٹی پالیسی دی ہے ابھی ایک ماہ گزرا ہے نیشنل کوآرڈینیٹر بائیسویں گریڈکاتعینات ہونا تھا لیکن وہاں پر بیسویں گریڈ کے افسر کو لگایا گیا ہے جبکہ بیسویں گریڈ کی جگہ اٹھارہویں گریڈ کے لوگوں کوتعینات کیا ہے اس سے حکومت کی سنجیدگی کاپتہ چلتا ہے حکومت نے کہاتھا کہ اگر اب حملے ہونگے تو ہمارا سخت رد عمل ہوگا لیکن اب کہاجارہا ہے کہ ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہم کیاکریں انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا نے اے این پی کے رہنماؤں کو ٹارگٹ اوراغوا کیا جارہا ہے ہرروز سینیٹ میں یہ بات دہرائی جاتی ہے لیکن حکومت کوئی رد عمل نہیں دیتی نکتہ اعتراض پرسینیٹرحاجی عدیل نے کہاکہ ہمیں لگتا ہے کہ خیبرپختونخوا ملک کاحصہ نہیں ہے ہم سیکیورٹی اداروں کیخلاف احتجاج کرتے ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ ان کو بچائیں لیکن وہ اپنا کردار ادا نہیں کررہے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن کے تمام اراکین واک آؤٹ کرکے چلے گئے قائمقام چیئرمین کی ہدایت پر سینیٹرمشاہداللہ خان اپوزیشن کو مناکرواپس لے آئے۔