سی این جی سٹیشنز لائنس کا غیر قانونی اجراء  سپریم کورٹ کی متاثرہ 35 سی این جی مالکان کی درخواستوں کی مختلف کیٹیگریز بنانے کی ہدایت ، سی این جی لائسنسزکے اجراء بارے گائیڈ لائن کے حوالہ سے دلائل صرف تین رکنی بنچ ہی سن سکتا ہے ،جسٹس جوادایس خواجہ ،اٹارنی جنرل اوراوگراکے وکیل آئندہ سماعت پرسی این جی لائسنسوں کے اجراء سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن پر دلائل دیں ،عدالت عظمیٰ

منگل 22 اپریل 2014 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق حکومت کے دورمیں مبینہ طورپر650 سی این جی سٹیشنز کے لائسنس کے غیر قانونی اجراء کے حوالہ سے از خود نوٹس کیس میں متاثرہ 35 سی این جی مالکان کی درخواستوں کی مختلف کیٹیگریز بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ اٹارنی جنرل اوراوگراکے وکیل آئندہ سماعت پرسی این جی لائسنسوں کے اجراء سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن پر دلائل دیں ۔

منگل کوجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل ،اوگرا کے وکیل سید افتخار گیلانی اور سی این جی سٹیشنز کے مالکان کے وکلاء پیش ہوئے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سی این جی لائسنسزکے اجراء کے بارے میں گائیڈ لائن کے حوالہ سے دلائل صرف تین رکنی بنچ ہی سن سکتا ہے کیونکہ کیس کی سماعت بھی تین رکنی بنچ نے ہی کی تھی البتہ یہ بنچ سی این جی مالکان کی درخواستوں کی سماعت کر سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سی این جی مالکان کے وکلاء نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے اپنے موکلین کی سرمایہ کاری اور نئے لائسنز کے اجراء پر پابندی کے باعث ان کو درپیش مشکلا ت سے عدالت کوآگاہ کیاجس پر عدالت نے کہا کہ سی این جی لائسنس کے حوالے سے یہاں35 درخواستیں دائرکی گئی ہیں جن میں سے اکثر ملتی جلتی ہیں اس لئے وکلاء پہلے بعد میں یاقواعد کے برعکس دائرہونے کے حوالے سے مختلف کیٹگریز بناکرعدالت کو رپورٹ پیش کریں بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی ۔