خوشحال خٹک کے افکار کو آگے بڑھانا وقت کی ضرورت ہے ،پرویزخٹک،کرپشن کی ناسور اور عوام سے ناانصافی پر مبنی فرسودہ نظام کی وجہ سے ہمارا ملک کمزور ہے،خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی فضا بننے لگی ہے کافی لوگ تبدیلی کا مطلب بھی نہیں جانتے مگر عوام نے جن تبدیلیوں کیلئے ہمیں ووٹ دیاوہ تمام ہم ہر قیمت پر لائیں گے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

اتوار 20 اپریل 2014 22:50

خوشحال خٹک کے افکار کو آگے بڑھانا وقت کی ضرورت ہے ،پرویزخٹک،کرپشن کی ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے خوشحال خان خٹک کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صاحب سیف و قلم شاعر تھے جو وطن سے محبت ، باہمی اتحاد اور انسان دوستی کاعملی پیکر تھے انکے افکار کو آگے بڑھانا وقت کی ضرورت ہے وطن سے محبت کا تقاضا ہے کہ انصاف کا بول بالا ہو اور پہلے معاشرے سے کرپشن کی سختی سے بیخ کنی کی جائے کیونکہ اسی ناسور اور عوام سے ناانصافی پر مبنی فرسودہ نظام کی وجہ سے ہمارا ملک کمزور ہے ہمیں سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھنا چاہئے جہاں کے عوام نے حق تلفی کے خلاف جدوجہد کی اور آج انکا آزاد بنگلہ دیش ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے پاکستان میں انصاف کو یقینی بنا کر اور ہر صوبے کے عوام کا احساس محرومی ختم کرکے پورے ملک کو ترقی کی نئی منازل سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے اور یہ اعزاز بھی شاید تحریک انصاف کا منتظر ہے جو اگلے مرحلے میں مرکزی سطح پر برسراقتدار آکر انصاف کے ہتھیار سے تمام صوبوں کے عوام کی محرومیاں راتوں رات ختم کردے گا اور قومی ترقی و یکجہتی کا انقلاب بپا کرے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ خدا کے فضل سے خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی فضا بننے لگی ہے کافی لوگ تبدیلی کا مطلب بھی نہیں جانتے مگر عوام نے جن تبدیلیوں کیلئے ہمیں ووٹ دیاوہ تمام ہم ہر قیمت پر لائیں گے وہ اکوڑہ خٹک کے خوشحال میموریل ہال میں خوشحال ادبی و ٹقافتی جرگہ کے زیراہتمام جشن خوشحال کی پروقار تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے اس موقع پر عثمان تاثیر، بشریٰ فرخ، ثمینہ قادر، پروفیسر ناصر علی سید، شمس بونیری، پروفیسر اسیر منگل، وصال محمد خلیل، پروفیسر ڈاکٹر نظیر تبسم، پروفیسر حسام حر، شمشاد علی شمشاد، مشتاق شباب، ملک وزیر خان، پروفیسر ڈاکٹر اقبال نسیم خٹک، حاجی گل صوفی، شاہد حسین شاہد، سبز علی خٹک، مرحوم اجمل خٹک کے فرزند ایمل خٹک، خوشحال ادبی جرگہ کے سرپرست جمیل خٹک، صدر محمد جان جہانگیر، جنرل سیکرٹری خان محمد تنہا اور چاروں صوبوں کے دیگر نمائندہ شعراء و دانشوروں نے اس عظیم شاعر و فلسفی کو منظوم گلہائے عقیدت پیش کیا جبکہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کے تبدیلی کے اقدامات کو بین السطور سراہتے ہوئے کہا کہ انکی بدولت معاشرتی ترقی اور علم و آگہی کے پھوٹنے والے چشمے عالمی افق پر جلوہ گر ہوں گے جبکہ تقریب میں صوبائی وزیر ایکسائز و ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل، پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیا ت میاں خلیق الرحمان خٹک، ایم پی اے ادریس خٹک کے علاوہ عمائدین علاقہ اور اہل فکر و دانش نے کثیر تعداد میں شرکت کی پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی تبدیلی کا مشن لیکر آئی ہے اور اسکا آغاز ہم نے خود سے کیا ہے ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم بادشاہ نہیں بلکہ عوام کے ادنیٰ خادم ہیں قومی فنڈز ہمارے نہیں عوام کے ہیں اور ہم عوام نے کی اس امانت کے منصفانہ اور شفاف استعمال کا عزم کیا ہے انہوں نے کھچا کھچ بھرے ہال میں موجود لوگوں سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے تھانوں، پٹوار خانوں اور سکول و ہسپتالوں میں تبدیلی دیکھ رہے ہیں تو سب نے ہاتھ اٹھا کر کہا کہ ہاں تبدیلی آگئی ہے جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام تبدیلی کے مشن میں ہمارا ساتھ دیتے رہیں تو ہم زیادہ تیزی سے منزل کے ساتھ ہمکنار ہوں گے انہوں نے کہا کہ جب عوام کو یقین ہو گا کہ حکومت انکے فنڈز کا منصفانہ اور شفاف استعمال کر رہی ہے تو وہ ٹیکس دینے میں بھی بخل نہیں کرتے اور تب ترقی کی رفتار تیز ہو جاتی ہے یورپ اور پوری ترقیافتہ دنیا میں خوشحالی کا انقلاب ٹیکس کلچر کی وجہ سے آیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے انگریزی میں یکساں نظام تعلیم اسلئے رائج کیا کیونکہ انگریزی بین الاقوامی اور سائنس کی زبان ہے اور امیر و بااثر خاندان اسی وجہ سے اپنے بچوں کو انگریزی سکولوں میں داخل کرکے حکمرانی کرتے ہیں جبکہ غریب کے بچے اردو کی وجہ سے مار کھا جاتے ہیں نظام تعلیم مادری زبان پشتو میں کرنے سے بھی کامیابی ممکن نہیں کیونکہ اسکی بدولت ہم صرف اپنے صوبے تک محدود رہ جائیں گے ہمیں دوربین نظری اور وژن سے کام لینا ہے اور پی ٹی آئی قائد عمران خان کی زیرقیادت ہماری صوبائی حکومت کے وژن کی بدولت یہاں دس برسوں میں تعلیم اور خوشحالی کا انقلاب آنے والا ہے پرویز خٹک نے سپاسنامہ میں پیش کردہ تمام مطالبات کو جائز قرر دیتے ہوئے منظور کئے اور ان پر کاروائی کی ہدایت کی جن میں جرگہ کی سالانہ گرانٹ ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک بڑھانا، شعراء کے مسودوں کی محکمہ ثقافت کی وساطت سے اشاعت کا اہتمام، اکوڑہ میں باب خوشحال کی تعمیر، مزار خوشحال کی تعمیر و توسیع، اجمل خٹک کے مزار کی بہتری اور وہاں خوشحال ادبی جرگہ کے دفتر کی تعمیر، خوشحال ریسرچ سیل کا قیام، خوشحال لائبریری کی تعمیر و مرمت اور کتب میں اضافہ شامل ہیں انہوں نے کہا کہ اکوڑہ خٹک شعراء اور باکمال لوگوں کی سرزمین ہے اور وہ اسکی ترقی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے وزیراعلیٰ نے تحریک انصاف کے کارکنوں اور معززین اکوڑہ کے وفود سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں اور انکے مسائل و شکایات سنے اور انکے ازالے کیلئے موقع پر احکامات جاری کئے۔

متعلقہ عنوان :