عراق میں سات بم دھماکے ،پرتشددواقعات میں 52افرادہلاک ،72زخمی،فوجی کارروائی میں دوشدت پسندبھی مارے گئے،بغدادمیں کالج پر عسکریت پسندوں کا قبضہ ،فورسز کے آپریشن میں چاروں حملہ آورہلاک،چارپولیس اہلکار بھی جان سے گئے،متعددگاڑیاں تباہ،عمارتوں کونقصان پہنچا، پرتشدد واقعات افسوسناک ،شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے ،رمادی اورفلوجہ میں فورسز کی کامیابی اس بات کی ایک مثال ہیں،عراقی وزیراعظم نوری المالکی کا بیان

اتوار 20 اپریل 2014 22:30

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) عراق میں سات بم دھماکوں اوردیگر پرتشددواقعات میں 52افرادہلاک اور72زخمی ہوگئے،جبکہ دوشدت پسندبھی فوجی کارروائی میں مارے گئے ،تمام زخمیوں کو فوری طورپر اسپتال منتقل کردیاگیا،جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے،پرتشددواقعات پر عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ،انہوں نے کہاکہ رمادی اورفلوجہ میں فورسز کی کامیابی اس بات کی ایک مثال ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے جنوبی شہر سماوا میں ہونے والے دو کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک جبکہ23دیگر زخمی ہوئے،حملوں میں دونوں گاڑیاں مکمل تباہ اورقریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، بغداد کے قریبی شہر ار میں ایک پرائیویٹ کالج پر کیے جانے والے حملے میں پوری عمارت کو شدت پسندوں نے اپنے قبضے میں لے لیاجس کے بعد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی اورفوج کے تعاون سے شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کیاگیااس آپریشن کے چارگھنٹے بعد تمام حملہ آور ہلاک ہوگئے ،جھڑپ میں چار پولیس اہلکار اور ایک استاد بھی ہلاک ہواجبکہ 26دیگر زخمی ہوئے، اس حملے میں ایک خودکش سمیت تین حملہ آور بھی مارے گئے،بغدادکے نواح میں دوالگ الگ بم دھماکوں میں چھ افرادکی جان گئی،دھماکہ خیز موادسڑک کے کنارے نصب کیاگیاتھا ،موصل میں فورسز نے کارروائی کرکے دوجنگجوؤں کو موت کے گھاٹ اتاردیاجبکہ اسی شہر میں ایک مصروف مارکیٹ میں ہونے والے بم دھماکے سے 14افراداپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،دھماکے سے تین گاڑیاں تباہ ہوگئیں واقعے کے بعد مارکیٹ میں بھگدڑ مچ گئی اورلوگ ایک دوسرے کے اوپر چڑھ گئے جس کے نتیجے میں چھ افرادزخمی بھی ہوئے ،موصل ہی میں ایک اورخودکش دھماکے میں دوافرادمارے گئے حملے میں خودکش بمبار بھی ہلاک ہوگیا،تمام زخمیوں کو فوری طورپر اسپتال منتقل کردیاگیا،جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے،پرتشددواقعات پر عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے ایک بیان میں کہاکہ شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ،انہوں نے کہاکہ رمادی اورفلوجہ میں فورسز کی کامیابی اس بات کی ایک مثال ہیں،واضح رہے کہ گذشتہ ایک سال میں عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب یہ کشیدگی 2007 کے بعد سے بری ترین سطح پر ہے،تاہم ان اعداد و شمار میں انبار صوبے میں جاری جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کو شامل نہیں کیا گیا، رمادی میں بھی فوج، پولیس اور حکومت حامی جنگجو شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں شریک ہیں۔

متعلقہ عنوان :