انفارمیشن ٹیکنالوجی کابھرپور استعمال کامیابی کی واحد کنجی ہے، الطاف حسین،خلق خدا کی خدمت کرنے والی تحریک کے کارکنان کیلئے حالات حاضرہ سے باخبررہناانتہائی اہم ہے،تحریک کے ہرپروگرام کی تیاری سے ذرائع ابلاغ میں شائع یا نشر ہونے والی خبروں کافالواپ بھی رکھنا چاہیے،ذرائع ابلاغ کی اہمیت وافادیت کے عنوان پرقائد ایم کیوایم الطاف حسین کا لیکچر

اتوار 20 اپریل 2014 21:05

انفارمیشن ٹیکنالوجی کابھرپور استعمال کامیابی کی واحد کنجی ہے، الطاف ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ موجودہ دورانفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اورآج کے موجودہ دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کابھرپور استعمال کامیابی کی واحد کنجی ہے ۔ یہ بات انہوں نے ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپر کام کرنے والے شعبہ اطلاعات کے مختلف ونگز کے ارکان کو ٹیلی فون پرلیکچردیتے ہوئے کہی۔

اپنے لیکچر میں الطاف حسین نے پرنٹ والیکٹرانک سمیت ابلاغ عامہ کے مختلف ذرائع، ذرائع ابلاغ کی اہمیت وافادیت ، ممالک کی ترقی وخوشحالی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے کردارکے حوالہ سے تفصیلی اظہارخیال کیا۔اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ ابلاغ کے مختلف ذرائع ہوتے ہیں جن میں ٹی وی ، ریڈیو، اخبارات، میگزین، ٹیلی فون،موبائل فون، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، کتابیں، لائبرریاں، نرسریاں، اسکول، کالجز، یونیورسٹیاں، مدارس اور بات چیت ابلاغ کے معروف ذرائع ہیں۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے کہاکہ خلق خدا کی خدمت اور حقوق کی جدوجہد کرنے والی تحریک سے وابستہ رہنے والے کارکنان کیلئے حالات حاضرہ سے باخبررہناانتہائی اہم اورضروری ہوتا ہے اورکسی بھی معاشرے میں جب تک کوئی فرد ذہین، تعلیم یافتہ اورتازہ ترین واقعات سے باخبر رہنے کا عادی نہیں ہوگا وہ باخبر یعنی well informed نہیں ہوسکتالہٰذا ابلاغ کے ذرائع کی سہولیات اوران کے پھیلاوٴکے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ افراد میں تازہ ترین حالات سے باخبر رہنے کی چاہت، شوق ، لگن اور جستجو بھی ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں آج اسی لئے تعلیم یافتہ کہلائی جاتی ہیں کہ وہ دنیا میں زندگی کے ہرشعبہ میں ہونے والی تازہ معلومات سے واقف ہوتی ہیں اوران معلومات کی روشنی میں اپنے مستقبل کا لائحہ عمل کا فیصلہ کرتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ علم ، اطلاعات سے مربوط ہے ،اگرپاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنا ہے تو ملک کے ہرشہری یاکم ازکم اکثریت کو دنیا میں پیش آنے والے تازہ ترین حالات وواقعات سے باخبر رہنا ہوگا ۔

موجودہ دورانفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے ،انفارمیشن ٹیکنالوجی کو کامیابی کی واحد کنجی تسلیم کیاجاتا ہے اورانفارمیشن ٹیکنالوجی دیگرعلوم کامرکز ومنبع ہے لہٰذا نوجوان نسل کو دیگر علوم کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں زیادہ سے زیادہ مہارت حاصل کرنی چاہیے اور خود کو جدید دورکے تقاضوں سے ہم آہنگ بھی کرنا چاہیے تاکہ ان کی صلاحیتوں سے تحریک کے مشن ومقصد کو ملک کے گوشے گوشے میں مربوط اورمنظم انداز میں مزید فروغ دیاجاسکے ۔

الطاف حسین نے اپنے زمانہ طالبعلمی اور تحریک کے ابتدائی ایام میں ذرائع ابلاغ کے موجود وسائل اور مصائب ومشکلات کے باوجود اس کے استعمال کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہاکہ میں تحریکی جدوجہد کے دوران خبروں اورتصاویرکی تیاری سے لیکر اخبارات میں اس کی کوریج تک ہرکام کو ذاتی طورپر دیکھا کرتا تھا اورلندن آنے کے بعد آج کے دن تک حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے ساتھ ساتھ نیوز کی تیاری ، صفائی ستھرائی اور دیگرکام اپنے ہاتھ سے کرتا ہوں۔

الطا ف حسین نے کہاکہ تحریک سے وابستہ ہرساتھی کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے محنت ولگن اور ایمانداری سے کام کرنا چاہیے، تحریک کے ہرپروگرام کی تیاری سے ذرائع ابلاغ میں شائع یا نشر ہونے والی خبروں کافالواپ بھی رکھنا چاہیے تاکہ ہرکمی یاکوتاہی کی اصلاح کی جاسکے ۔ تمام تحریکی ساتھیوں کو خلق خدا کی خدمت کاکام عبادت سمجھ کرادا کرنا چاہیے اور کسی اور پر ذمہ داری عائد کرنے کے بجائے خود بڑھ کر ہرکام کرنا چاہیے ۔

جس طرح عبادت میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا اسی طرح تحریک ، مشن، مقصد اورکاز میں بھی چھوٹے بڑے کی تفریق مٹ جاتی ہے لہٰذا تحریکی ساتھیوں کو کسی بھی کام میں ہرگز شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے ۔ الطاف حسین نے اپنے لیکچر کے اختتام پر حق پرست شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے ، شہداء کے لہوکے صدقے تمام کارکنان میں احساس ذمہ داری سے کام کرنے کا جذبہ پیدا کرے ، انہیں غروروتکبر جیسے شیطانی خیالات سے دوررکھے اور خلق خدا کی خدمت کے کام کرنے کیلئے ہمت وطاقت اور استقامت عطا کرے ۔