” اینٹی طالبان تحریک “ چلائیں گے ، پوری قوم امن جہاد میں شرکت کیلئے تیار ہے ‘ سنی اتحاد کونسل،پاکستان کو بھارتی منڈی اور امریکی کالونی نہیں بننے دینگے ،فسادیوں کو اثاثہ سمجھنے کی ریاستی سوچ تباہ کن ثابت ہوئی ہے

اتوار 20 اپریل 2014 21:05

” اینٹی طالبان تحریک “ چلائیں گے ، پوری قوم امن جہاد میں شرکت کیلئے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ محمد حامد رضا نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل ” اینٹی طالبان تحریک “ چلائیگی،حکمرانوں نے دہشتگردوں کی ناز برداریاں بند نہ کیں تو 60 ہزار شہداء کے ورثاء کے ساتھ ملکر حکومتی ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے،ملک بچانے کیلئے ریاست مخالف طالبان کے خلاف قومی جہاد کا اعلان کیا جائے، پوری قوم امن جہاد میں شرکت کیلئے تیار ہے، ڈیڑھ ارب ڈالر لے کر ایک مخصوص مکتبہ فکر کو پاکستان پر مسلط کیاجارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کی یاد میں دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں منعقدہ ”استحکام پاکستان“کے ہزاروں پرجوش شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈا پور ، مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس ،مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر شیرازی اور مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی ،انجمن طلباء اسلام کے مرکزی صدر اسد خان جدون ،ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رہنما میاں عتیق سمیت دیگر نے خطاب کیا ۔

حامد رضا نے کہا کہ پاکستان کو دیوبندی اور سلفی سٹیٹ بنانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پرویز مشرف کے مقدمہ کی آڑ میں پاک فوج کی توہین ناقابل برداشت ہے۔ اہلسنّت دشمنانِ پاکستان اور دشمنان ِ اسلام کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ صوفیاء کے ماننے والے اہل حق عاشقان پاکستان اور طالبان ظالمان ِپاکستان ہیں۔ جے۔یو۔آئی اور جماعت اسلامی ریاست کی باغیوں کی کھلم کھلا پشت پناہی کرکے ملک دشمنی اور امن دشمنی کا مظاہرہ کررہی ہیں ۔

حکومت نے قوم کو ڈاکوں،دھماکوں اور فاقوں کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ نظام مصطفی ﷺ ہی مظلوموں کی آخری امید ہے ۔پاکستان کو بھارتی منڈی اور امریکی کالونی نہیں بننے دینگے ۔ بھارت سے دوستی کشمیری شہدا کے خون سے غداری ہے ۔ملک میں بارود کی بو ختم کر کے درود کی خوشبو پھیلانے کی ضرورت ہے ہم سر کٹوا دینگے لیکن دہشتگردوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے ۔

پاکستان میں امریکی ورلڈ آرڈر نہیں محمدی ورلڈ آرڈر چلے گا ۔ 35پینکچر وں والی جمہوریت جعلی اور فراڈ ہے۔ صاحبزادہ محمد حامد رضا نے مزید کہا کہ فسادیوں کو اثاثہ سمجھنے کی ریاستی سوچ تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔ امن کا جھنڈا اٹھانے والے کی ملک کا اصل اثاثہ ہیں۔ جعلی شیر دہشتگردوں کے سامنے گیدڑ بن چکے ہیں۔صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے مشن کا جھنڈا سرنگوں نہیں ہونے دینگے ۔

صاحبزادہ فضل کریم نے جن خدشات و خطرات کا اظہار کیا تھا وہ آج سچ ثابت ہو رہے ہیں۔ لسانیت ، علاقائیت اور فرقہ واریت کے بتوں کو پاش پاش کرنا ہو گا ناموس ار ض وطن کے کیلئے اپنے لہو کا آخری قطرہ بھی نچھاور کر دینگے۔ پاکستان اور اسلام کی محبت ہمارے جسم میں لہو بن کر دوڑ رہی ہے۔ نظریہ پاکستان کے مخالفین کی حکومتی ایوانوں میں پذیرائی سے قائد اعظم کی روح کو تڑپایا جارہا ہے۔

بلوچ علیحدگی پسند اور طالبان پاکستان کی سلامتی کے دشمن بن چکے ہیں۔ اسلامی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت شریعت کے منافی ہے۔ پاکستان بدحال اور حکمران خوشحال ہوتے جا رہے ہیں ۔ کراچی کا امن تباہ کرنا عالمی ایجنڈا ہے ۔شہدا کے لواحقین حکمرانوں سے اپنے پیاروں کے خون کا حساب اور جواب مانگتے ہیں۔ حکمرانوں نے دہشتگردوں کی سرپرستی نہ چھوڑی تو حکومت دھڑل تختہ کر دینگے۔

علامہ محمد امین شہیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی طاقتوں کی پراکسی وارز کا مرکز بن چکا ہے ۔عوام حکومت اور اپوزیشن دونوں سے مایوس ہے۔ یارسول اللہ ﷺ کہنے والے پاکستان کی سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔اسلام آباد میں اسلام آئے گا تو ملک بچے گا۔ پاکستان کو امریکہ کے بجائے اللہ سے ڈرنے والے حکمرانوں کی ضرورت ہے ۔ مراعات یافتہ اشرافیہ نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔

سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاد کے نام پر تجارت کرنے والے دہشتگردی نہیں چھوڑ سکتے ۔پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہمارا ہدف ہے ۔ پاکستان کو سیکولر ملک بنانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔مارو اور مر جاؤ کی بجائے زندہ رہو اور زندہ رہنے دو کی روش اپنانا ہو گی ۔ امریکہ افغانستان کی "اینڈ گیم"کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔

امریکہ اور طالبان دونوں پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں اسی لیے امریکہ اور طالبان سے نجات قو م کی حیات ہے ۔قیام پاکستان کی مخالفت کرنے والے کانگریسی ملاں دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں۔ پاکستان جعلی جہاد کے منفی اثرات کی زد میں ہے ۔مزارات اولیا ء پر حملے کرنے والوں کو معاف نہیں کر سکتے۔60ہزار شہیدوں کے قاتلوں سے مذاکرات غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر شرعی ہیں۔

انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی صدر اسد خان جدون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام انتہا پسندی نہیں امن و سلامتی کا علمبردار ہے ۔پاکستان میں سعودی عرب اور امریکہ کی مداخلت فساد کی اصل جڑ ہے ۔حکمر ن دہشتگرد سانپوں کو دودھ پلا کر آگ سے کھیل رہے ہیں امریکہ بھارت کو علاقے کا ٹھیکیدار بنانے پر تلا ہوا ہے۔ حکمران اپنے اثاثے پاکستان منتقل کر دیں تو غیر ملکی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی۔

پاکستان کو پرائی جنگ کا ایندھن بنانے کی غلطی دوبارہ نہ کی جائے۔ مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات ختم کرنے کا دو ٹوک اعلان کیا جائے ۔ طالبا ن ظلم او ر جرم کی علامت بن چکے ہیں ۔دہشتگرد ڈالروں کے لالچ میں پاکستان دشمن طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔

حکمران عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ پاکستان ایران گیس منصوبہ ختم کرنا ملک دشمنی ہے۔ بیگناہوں کا خون بہانے والے پیشہ ور قاتل ہیں۔ دفاع وطن کیلئے جانیں قربا ن کرنے والوں کے خلاف وفاقی وزرا ء کی بد زبانی قابل مذمت ہے۔ پاکستان، افغانستان اور ایران کو علاقائی بلاک تشکیل دینا چاہیے۔ وائس آف شہدا ء پاکستان کے سربراہ ،سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات شیطان سے مذاکرات کے مترادف ہے ۔

کسی دہشتگرد کو سزا نہ ملنا عدلیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ 60ہزار پاکستانیوں کے بے رحم قاتلوں کی حمایت کرنے والے قومی مجرم ہیں ۔افواج پاکستان کے خلاف مہم میں وزیر دفاع کا سب سے آگے ہونا افسوس ناک ہے۔ ملکی سلامتی کے تحفظ کیلئے ریاست اور آئین کے باغیوں کے خلاف ملک گیر آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے ۔امریکی ڈالروں سے تیار کی گئی جہادی تنظیمیں آج ملک کے لیے عذاب بن چکی ہیں ۔

شہدا کے ورثاء کے صبر کو مزید نہ آزمایا جائے۔ 60ہزار شہدا کی ماؤں ، بہنوں ، بیٹیوں اور بیویوں کے آنسو حکمرانوں کو کیوں دیکھائی نہیں دیتے شہدا کی لاشوں پر سودے بازی کی گئی تو حکمران میر جعفر اور میر صادق کی صف میں کھڑے ہونگے ۔دہشتگردی کے خلاف جہاد میں پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے ۔ سنی اتحاد کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل طارق محبوب صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشتگردوں اور انکے حامیوں کی ناز برداریوں سے باز آ جائے ۔

حقیقی اہلسنت و جماعت صوفیا کے ماننے والے اور یارسول اللہﷺ کہنے والے ہیں ۔ خود کش بمباروں کی خرید و فروخت کرنے و الے انسانیت پر رحم کریں ۔آئین شکنی پر پرویز مشرف پر مقدمہ چلانا اور آئین کے باغیوں سے مذاکرات کھلا تضاد ہے ۔ بلوچستان میں عالمی طاقتیں مکروہ کھیل کھیل رہی ہیں ۔حکومت قائد اعظم کا ساتھ دینے والے اہلسنّت کو دیوار کے ساتھ او ر قائد اعظم کو کافر اعظم قرار دینے والوں کو گلے سے لگا رہی ہے ۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن میاں عتیق نے کہا کہ مذاکرات دہشتگردوں کیلئے طاقت کا انجکشن ثابت ہوئے ہیں ۔سفاک قاتلوں سے مفاہمت نہیں مزاحمت کرنا ہو گی۔ سعودی عرب سے ڈالر لیکر کرایہ کے قاتل کا کردار ادا کرنا المیہ ہو گا ۔ "فتنہ انکار آئین "کو کچلا نہ گیا تو ملک میں مزید بغاوتیں اور فساد پھیلے گا۔ طالبان امریکہ نہیں پاکستان کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

صاحبزادہ فضل کریم نے طالبانائزیشن کے خلاف جر أتمندانہ کردار ادا کیا۔ علمائے حق قتل ِ ناحق کے خلاف زور دار آواز اٹھائیں ۔عدلیہ کو لا پتہ افراد کی فکر ہے لیکن 60ہزار کے شہدا کے ورثاء کی فکرنہیں ہے ۔ مخصوص مکتبہ فکر کے مدارس دہشتگردوں کی پناہ گاہیں بن چکے ہیں ۔بے حس حکمرانوں کو عوام کی اذیت اور ذلت کا احساس نہیں ۔ظالمانہ استحصالی نظام ختم کیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا ۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن پیر خالد سلطان قادری نے کہا ہے کہ امریکہ ، بھارت اور اسرائیل کی وجہ سے انسانیت کا لہو بہہ رہا ہے ۔ را، موساد اور سی آئی اے دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں ۔ دھاندلی سے بننے والے حکمران عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے۔ حکومت نے قوم کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے ۔ کانفرنس سے جماعت اہلسنّت پنجاب کے صدر پیر محمد اقبال چشتی سنی اتحاد کونسل کے رہنما میاں فہیم اختر، ملک بخش الہی، مفتی محمد حسیب قادری، مولانا محمد اکبر نقشبندی، ارشد جاوید مصطفائی ، صاحبزادہ مطلوب رضا، مفتی محمد یونس رضوی، علامہ حامد سرفراز، صاحبزادہ حمید الدین رضوی، پیر میاں غلام مصطفی ، پیر طارق ولی چشتی ، شیخ محمد ذوالفقار رضوی، علامہ فاروق سلطان ، حافظ فدا حسین ، سیف سیالوی، مفتی محمد رمضان جامی، شاہد علی شاہ، رانا عمران سلطان، قاری امین ، خرم شہزاد مصطفائی ، ملک رضوان اور محمد اسد رضوی نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :