جنوبی کوریا ، جہاز ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے 13 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ، ہلاک شدگان کی تعداد 46ہوگئی ،کشتی سے لاشوں کی برآمدگی کا عمل کچھ لواحقین نے ٹی وی سکرین پر براہِ راست دیکھا،سمندر میں ڈوبنے والی مسافر بردار کشتی کے امدادی آپریشن میں دو ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے ، حکام ،لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکام کو لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے کے نمونے بھی فراہم کر دئیے

اتوار 20 اپریل 2014 15:08

جنوبی کوریا ، جہاز ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے 13 افراد کی لاشیں نکال لی ..

سیئول (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) جنوبی کوریا کے سمندر میں امدادی کارروائیوں میں مصروف غوطہ خو روں نے شیشے توڑ کر 13 لاشیں نکال لی ہیں جن کے بعد ہلاک شدگان کی مصدقہ تعداد 46 ہوگئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سیول نامی یہ فیری شمال مغربی علاقے انچیون سے جنوبی سیاحتی جزیرے جیجو کی طرف جا رہی تھی کہ دو گھنٹے کے قلیل وقت میں الٹ کر سمندر کی تہہ میں ڈوب گئی حادثے کے بعد 174 افراد کو بچا لیا گیا تھا جبکہ اب بھی 2590 سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔

ان میں بڑی تعداد میں سکول کے بچے بھی شامل ہیں جن کی تلاش کیلئے غوطہ خور ٹیمیں سرگرم ہیں تاہم انھیں بپھری لہروں اور گہرائی میں حدِ نگاہ میں کمی جیسی مشکلات کا سامنا ۔کشتی سے لاشوں کی برآمدگی کا عمل کچھ لواحقین نے ٹی وی سکرین پر براہِ راست دیکھا۔

(جاری ہے)

جنوبی کوریا میں حکام کا کہنا ہے کہ سمندر میں ڈوبنے والی مسافر بردار کشتی کے امدادی آپریشن میں دو ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایمرجنسی مینجمنٹ سینٹر کے سربراہ شن وون نام نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امدادی آپریشن اگر مہینوں نہیں تو کئی ہفتے تک تو ضرور جاری رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس بارے میں کچھ یقین سے نہیں کہہ سکتے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایک سے دو ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔انھوں نے خبردار کیا کہ آپریشن نے اتنا طول پکڑا تو کشتی سے کسی کے زندہ نکلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔ادھر اس حادثے میں ہلاک اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکام کو لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے بھی فراہم کر دیے ہیں۔