مسافروں کے بہہ جانے کے خوف سے کشتی خالی کر انے کا حکم جاری کر نے میں دیر کر دی ، گرفتار کپتان ، نقصان پر جنوبی کوریا کے عوام سے معافی مانگتا ہوں ، کپتان لی جوسیوک کا انٹرویو

ہفتہ 19 اپریل 2014 14:39

مسافروں کے بہہ جانے کے خوف سے کشتی خالی کر انے کا حکم جاری کر نے میں ..

سیئول (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19اپریل 2014ء) جنوبی کوریا میں چند دن قبل ڈوبنے والی مسافر بردار کشتی کے زیر حراست کپتان نے کہا ہے کہ انھوں نے مسافروں کا پانی میں بہہ جانے کی خوف کی وجہ سے کشتی خالی کرانے کا حکم جاری کرنے میں دیر کر دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جہاز کے کپتان لی جو سیوک کو ان کے عملے کے دو ارکان سمیت گرفتار کیا گیا تھاحادثے میں اب تک 28 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے ،268 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

لاپتہ افراد میں بڑی تعداد میں سکول کے بچے بھی شامل ہیں اس حادثے کے بعد 179 افراد کو بچا لیا گیا تھا۔ واقعہ کی جاری تحقیقات کے دوران پتہ چلا تھا کہ جس وقت یہ بحری جہاز ڈوبا اس وقت اس کا کنٹرول ایک جونیئر اہلکار کے ہاتھ میں تھا۔بعد میں سرکاری وکلاء نے فیری کے کپتان اور عملے دیگر دو ارکان کی گرفتاری کیلئے عدالت سے وارنٹ جاری کرنے کو کہا تھا اور اب جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ کشتی کے کپتان لی جون سیوک اب زیر حراست ہیں۔

(جاری ہے)

68 سالہ کپتان پر فرائض سے غفلت برتنے اور سمندری قوانین کی خلاف ورزی سمیت پانچ الزامات لگائے گئے ہیں۔لی جو سیوک سے پولیس نے پہلے بھی پوچھ گچھ کی تھی اور انھوں نے ٹیلی ویژن پر متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے معافی بھی مانگی تھی۔حراست میں لینے کے بعد انھیں ٹی وی پر دکھایا گیا۔ انھوں نے کہاکہ میں اس نقصان کی وجہ سے جنوبی کوریا کے عوام سے معافی مانگتا ہوں۔

میں متاثرہ خاندانوں سے معافی مانگنے کیلئے اپنا سر جھکاتا ہے ہوں۔انھوں نے کہا کہ میں کشتی کے راستے کے حوالے سے ہدایت جاری کیے اور اپنی آرام گاہ میں گیا اور پھر یہ واقعہ پیش آیا۔انہوں نے کہاکہ سمندر میں لہر بہت تیز تھی اور پانی بہت ٹھنڈا تھا۔ میں نے سوچا کہ اگر مسافر بغیر ذہن بنائے کشتی سے اتر گئے اور اگر انھوں نے لائف جیکٹ نہ پہنی ہو اور اگر پہنی بھی ہو تو وہ آہستہ آہستہ پانی میں بہہ جائیں گے اور انھیں دیگر مشکلات کا سامان ہو گا۔

متعلقہ عنوان :