شمالی وزیرستان، قبائلی میں متنازع زمین پر تصادم کا خطرہ، ملکیت کے سو سالہ تنازع میں اب تک 100سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں

جمعرات 17 اپریل 2014 20:34

میرعلی(نامہ نگار ۔ اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2014ء) شمالی وزیرستان عیدک اور بورا خیل قبائل میں متنازعہ زمین پر تصادم کا خطرہ۔بھاری ہتھیار وں سمیت فریقین مورچہ زن۔جمعرات تک دی گئی ڈیڈ لائن ختم۔فریقین کے درمیان پہاڑی ملکیت کا تنازعہ پچھلے سو سالوں سے چل رہا ہے۔درجنوں بار لڑائی میں اب تک دونوں فریقوں سے تقریباً سو سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

چھوٹی بڑی ہتھیاروں کے استعمال پر،سرکاری جرمانوں اور مختلف طریقوں سے کروڑوں روپوں کا نقصان بھی ہوچکا ہے۔میرعلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان کے دو بڑے قبائل عیدک داوڑ اور بوراخیل وزیر کے درمیان پہاڑی ملکیت کے متنازعہ زمین پر ایک بار پھر خونی تصادم کا خطرہ ہے اور فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف لڑائی کیلئے پہاڑی مورچوں میں بھاری ہتھیار پہنچادیئے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات تک بات چیت کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے۔اور کسی بھی وقت خطرناک تصادم ہو سکتا ہے۔اب بھی علاقائی مدارس کے طالبان صلح اور لڑائی سے بچاؤ کے کوششوں میں مصروف ہے۔او ر دونوں فریقین سے صبر،تحمل اور مزید مہلت کی اپیل کی گئی ہے۔تا کہ مسلئے کا حل بات چیت سے نکالا جا سکے۔یاد رہے کہ دونوں قبلیوں کے درمیان پہاڑی تنازعہ 103 سالہ پرانی ہے۔

جس میں اب تک تقریبًا سو سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔بار بار لڑائی،سرکاری جرمانے اور دوسری مد میں دوونوں قبائل کا کروڑوں روپوں کا مالی نقصان بھی ہوچکا ہے۔دس سالہ پہلے حکومت نے مسلئے کے حل کیلئے ظاقت کا استعمال کرتے ہوئے فاٹا کے دوسرے علاقوں سے ایک جرگہ کے زریعے فیصلہ کیا تھا جس کے تحت فریقین کے درمیان تقریبًا ایک کلو میٹر کی زمین متنازعہ چھوڑ کر امن، امن قائم کیا تھا جو ابھی تک برقرار تھا لیکن پیچھلے دنوں بورا خیل قبیلے نے متنازعہ ملکیت میں فیصلے سے انحراف کرکے تعمیراتی کام کا اعاز کیا جس سے ایک بار پھر فریقین مورچہ زن ہو کر تیار بیٹھے ہیں جو کسی بھی وقت خطرناک ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :