پاکستان کسی بھی قسم کے تنازعات میں الجھنے کے بجائے ترقی کا راستہ اپنائے گا ، قومی سلامتی کمیٹی کا فیصلہ ،ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کے ذریعے خطے کو امن کا گہوارہ بنائینگے ،داخلی سلامتی کیلئے تمام پالیسی آپشنز کو تلاش کیا جائیگا ،کمیٹی کاعزم ، قومی سلامتی کمیٹی اعلیٰ فورم ہے ، جہاں تمام ریاستی ادارے اپنا اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہیں ،وزیر اعظم ،انفراسٹرکچر، ریلوے اور توانائی کے شعبے میں چین 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا ،نواز شریف کا خطاب ۔ تفصیلی خبر

جمعرات 17 اپریل 2014 19:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کسی بھی قسم کے تنازعات میں الجھنے کے بجائے ترقی کا راستہ اپنائے گا ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کے ذریعے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ،داخلی سلامتی کے لیے تمام پالیسی آپشنز کو تلاش کیا جائیگا جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اعلیٰ فورم ہے ، جہاں تمام ریاستی ادارے اپنا اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہیں ۔

جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت قومی سلامتی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے علاوہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام اور ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا ہنگامی وزیراعظم ہاوٴس میں اجلاس تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے کے بعد ختم ہوگیا ہے جس میں ملک کی موجودہ سیکیورٹی اور علاقائی صورتحال اور طالبان کی جانب سے جنگ بندی نہ کرنے کے اعلان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 3 نکاتی ایجنڈے پرغور کیاگیا جو طالبان سے مذاکرات کی حکمت عملی، افغانستان میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور ایران کے ساتھ سرحدی تعلقات پر مشتمل تھا۔

ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی بی ملکی سلامتی کی صورت اور انٹیلی جنس شیئرنگ، طالبان سے مذاکرات اور ایران سے سرحدی تعلقات جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان صدارتی انتخابات اور اس کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی۔وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کو اپنے حالیہ دورہ چین سے آگاہ کیا،وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے شرکا کو آگاہ کیاجبکہ اوفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے داخلی سیکیورٹی اور طالبان سے مذاکرات ، مغربی سرحدوں اور بلوچستان کی صورتحال پربھی اجلاس کوبریفنگ دی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے تمام ہمسائیہ ممالک کیساتھ تعلقات بہترین کرنے کے عزم اور پاکستان کو خطے میں امن کا گہوارہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کو ملک کی معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں یورو بانڈ کوبڑی پذیرائی ملی۔ انہوں نے کہاکہ 2 ارب ڈالر کے یورو بانڈز جاری کردئیے پاکستان عالمی مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہورہا ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کے ذریعے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ،معاشی و سماجی ترقی کے لیے داخلی سیکیورٹی صورتحال بہتربنائی جائیگی،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ داخلی سلامتی کیلئے تمام پالیسی آپشنز کو تلاش کیا جائے گاداخلی امن و سلامتی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہاکہ قومی سلامتی کمیٹی اعلیٰ فورم ہے،جہاں تمام ریاستی ادارے اپنااپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہیں، وزیر اعظم نے کہاکہ فورم پر نیشنل سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے، حکومت کو اس فورم سے اہم امور پر فیصلے کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جبکہ اس فورم کے فیصلے اجتماعی دانشمندی کا مظہر ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ انفراسٹرکچر، ریلوے اور توانائی کے شعبے میں چین 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

کابینہ کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ خیال یا رائے کی توثیق کی گئی ملک کو تصادم کی صورت حال میں دھکیلنے کی بجائے عوام کی خوشحالی اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے مواقع کی طرف لے جایا جائے تاہم نجی ٹی وی کے مطابق قومی سلامتی کے اجلاس میں طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے اور عوامی خوشحالی کیلئے ملک کو تصادم کے بجائے ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے وڑن کی توثیق کر دی گئی برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم ہاوٴس میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک کے حساس اور اہم اداروں کے ذمہ داران ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کریں کیونکہ اس طرح کے بیانات اداروں کو کمزور کرنے کے مترداف ہیں۔