بھارتی انتخابات کا اہم ترین پانچواں مرحلہ اختتام پذیر،فائرنگ سے نوزخمی،مشتبہ شدت پسند گرفتار،12ریاستوں کی 121مرکزی اور118ریاستی پرووٹ ڈالے گئے،ملک بھر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات،اضافی عملہ تعینات کیاگیا،اصل مقابلہ بے جی پی اورکانگریس کے درمیان رہا،کئی اہم رہنماؤں کی قسمت کا فیصلہ محفوظ ہوگیا،نومراحل پر مشتمل انتخابات 12مئی کو مکمل ،اعلان 16مئی کو کیاجائیگا

جمعرات 17 اپریل 2014 19:19

بھارتی انتخابات کا اہم ترین پانچواں مرحلہ اختتام پذیر،فائرنگ سے نوزخمی،مشتبہ ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2014ء) بھارت کے نومراحل پر مشتمل پارلیمانی انتخابات کے سب سے بڑے پانچویں مرحلے میں 12 ریاستوں کی 121نشستوں جبکہ اڑیسہ ،مغربی بنگال ،مہاراشٹرا ،اجھستان کی118نشستوں پر پولنگ مکمل ہوگئی ریاستی اسمبلیوں پرووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا،بھارتی پارلیمان کے لیے جاری انتخابات کے پانچویں مرحلے میں 1769 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا،ووٹنگ نو مرحلوں میں پوری ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 16 مئی کو کی جائے گی،انتخابات کے موقع پرملک بھر میں سکیورٹی کے لیے ہزاروں پولیس اہلکار اور دیگر حفاظتی عملہ تعینات کیا گیا ،انتخابی عمل کو پانچ ہفتوں پر انتظامی اور سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے تقسیم کیا گیا ہے،ادھر مغربی بنگال میں کارکنوں کی فائرنگ سے نو افرادزخمی ہوگئے جبکہ بنگلورمیں ایک مشتبہ شدت پسندکو گرفتارکرکے جیل منتقل کردیاگیا،بھارتی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو ووٹنگ کا عمل صبح سات بجے سے شام چھ بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا،پانچویں مرحلے میں 12 ریاستوں کی 121نشستوں پرووٹنگ ہوئی،حکمراں جماعت کانگریس اور حزبِ اختلاف کی جماعت بی جے پی کرناٹک، راجستھان، اتر پردیش، بہار، مہاراشٹرا اور مغربی بنگال میں مدمقابل تھیں،اس کے ساتھ ہی اڑیسہ اسمبلی کی 77 اور مغربی بنگال کی دو سیٹوں کے لیے بھی پولنگ مکمل ہوگئی،ادھرمہاراشٹرا میں19 نشستوں اور راجھستان کی 20 نشستوں پر بھی پولنگ ہوئی،کرناٹک کی 28، راجستھان کی 20، مہاراشٹر کی 19، اترپردیش کی 11، اڑیسہ کی 11، مدھیہ پردیش کی 10، بہار کی سات، جھارکھنڈ کی چھ اور چھتیس گڑھ کی تین نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی ،بھارتی پارلیمان کے لیے جاری انتخابات کے پانچویں مرحلے میں 1769 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے جس کا اعلان 16مئی کو ہوگا، اہم امیدواروں کی فہرست میں سابق وزیر اعظم اور جنتا دل سیکولر کے رہنما ایچ ڈی دیوگوڑا، مرکزی وزیر ویرپّا موئلی اور سری کانت جینا جیسے بڑے نام ہیں،ادھر بہار کے سابق وزیر اعلی لالو یادو کی بیٹی میسا بھارتی اور وزیر زراعت شرد پوار کی بیٹی سپریا سولے کی قسمت کا بھی فیصلہ بھی ای وی ایم میں محفوظ ہو جائے گا،پانچویں مرحلے میں لوک سبھا کی جن 121 سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوئی ان میں 36 نشستیں کانگریس کے پاس ہیں جبکہ اس کی اہم حریف بی جے پی کے قبضے میں 40 سیٹیں ہیں،کرناٹک ایک انتہائی اہم انتخابی میدان ثابت ہوا ،بنگلور ساوٴتھ کی نشت پر مقابلہ بہت سخت تھا جہاں کانگریس کے نندن نلکانی، بی جے پی کے آننتھ کمار اور عام آدمی پارٹی کی نینا نائک آمنے سامنے تھے،نلکانی بھارت کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنیوں میں سے ایک انفو سیس کے شریک بانی اور ارب پتی سابقہ سی ای او ہیں جبکہ آننتھ کمار ایک سابقہ وفاقی وزیر ہیں،بھارت میں پولنگ کے عمل کو نو مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا آغاز 7 اپریل کو ہوا اور 12 مئی تک جاری رہے گا،چارمراحل پہلے مکمل ہوچکے ہیں،111 نشستوں کے لیے پولنگ پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے اور بیشتر ریاستوں میں ووٹر ٹرن آوٹ 2009 کے مقابلے میں زیادہ رہا، گذشتہ سال دہلی میں بلدیاتی انتخابات میں غیر متوقع کامیابی حاصل کرنے والی اور بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھانے والی عام آدمی پارٹی نے روایتی پارٹیوں کو ان انتخابات میں چیلنج کر رکھاہے،ان کے علاوہ چھوٹی علاقائی پارٹیاں بھی ان انتخابات میں کافی اہم ہیں کیونکہ مرکز میں واضح اکثریت قائم نہ ہونے کی صورت میں یہ جماعتیں حکومتی اتحاد بنانے کے عمل میں ضروری ثابت ہو سکتی ہیں،ان انتخابات میں بنیادی مقابلہ راہل گاندھی کی سربراہی میں کانگریس اور بندو پرست رہنما نریندر مودی کے درمیان ہے۔

متعلقہ عنوان :