پاکستان کے بون، جنیوا اور روم میں تین مشن باقاعدگی سے قرضہ لیتے رہے ہیں ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف،کمیٹی نے 10 سال کے دوران ادا کردہ سود کی تفصیلات طلب کرلیں،1995-96میں 22لاکھ روپے کی خریدی گئی کتابیں لائبریری میں موجود نہیں ،آڈٹ حکام

منگل 15 اپریل 2014 22:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل۔2014ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے بون، جنیوا اور روم میں تین مشن باقاعدگی سے قرضہ لیتے رہے ہیں اورقرض پر ایک سال میں 4 کروڑ روپے سود ادا کیا گیا کمیٹی نے 10 سال کے دوران ادا کردہ سود کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ 1995-96میں 22لاکھ روپے کی خریدی گئی کتابیں لائبریری میں موجود نہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کااجلاس کنوینئر شفقت محمود کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ا جلاس میں وزارت خارجہ کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا دفترخارجہ کے حکام نے بتایا کہ مشنز کے بنکوں سے تعلقات ہوتے ہیں اور جب بھی ایمرجنسی میں ضرورت پڑتی ہے تو وہ بنک سے قرض لے لیتے ہیں ابھی بھی بنکوں سے قرضہ لیاجاتا ہے آڈٹ حکام نے کہا کہ بتایاجائے کہ سود کی ادائیگی کیلئے رقم کہاں سے لی جاتی ہے کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ صرف ایک سال میں چار کروڑ روپے سود ادا کیا گیا اب تک تو اربوں روپے اس مد میں ادا کئے جاچکے ہونگے کمیٹی نے 10 سال کے دوران بنک قرض پر ادا کئے گئے سود کی تفصیلات مانگ لی ہیں آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ 1995-96 میں رقم لیپس ہونے سے بچانے کیلئے 22لاکھ کی کتابیں خریدی گئیں مگر اب وہ کتابیں لائبریری میں نہیں ہیں پرویزملک نے کہاکہ کہیں ایک کتاب کاسٹاک تو نہیں خریدلیا شفقت محمود نے کہاکہ 22لاکھ روپے کی کتابوں کی خریداری سمجھ سے بالاتر ہے آڈٹ حکام نے کہا کہ اس وقت کے لائبریرین کو دو سال سے پنشن نہیں دی جارہی ایسا نہ ہوکہ لائبریرین خود کشی کرلے یا اسے دل کادورہ پڑ جائے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں لائبریرین کو طلب کرلیا آڈٹ حکام نے کہا کہ وزارت خارجہ کے سفیرسارا دن دفتروں میں فارغ بیٹھے ہوتے ہیں اورآڈٹ کے ساتھ تعاون نہ کرکے کئی ایسے آڈٹ اعتراضات ہیں جو کئی سالوں سے التواء کاشکار ہیں کنوینئر کمیٹی شفقت محمود نے کہاکہ سفیر فارغ نہیں بیٹھتے بلکہ سوچ رہے ہوتے ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سفیرکو تین سالوں کے دوران دو ہزارڈالر گاڑی کی مرمت پر خرچ کئے جاسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :