قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی کااجلاس ، پاکستان میں پینے کیلئے استعمال ہونیوالا 82فیصد پانی غیر محفوظ ہے ، وفاق ، صوبائی دارالحکومتوں سمیت 24ضلاع اور 82تحصیلوں میں پینے کیلئے استعمال ہونیوالا پانی مضر صحت ،بیماریوں کے جراثیموں سے آلودہ ہے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی حکام کا انکشاف ،منرل واٹر کمپنیوں کے رواں سال 68نمونوں کے تجزیہ میں 17غیر معیار پائے گئے ،غیر معیاری منرل واٹر سپلائی کرنیوالی کمپنیوں کیخلاف فوجداری مقدمات درج کرائے جا رہے ہیں،تھر اور جنوبی پنجاب میں زیر زمین پانی کے وسیع ذخائر موجود ہیں ،تھر بحران بارشوں کا پانی ذخیرہ نہ کرنے کے باعث درپیش آیا، قائمہ کمیٹی کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو صوبائی حکومتوں کو عوام کیلئے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی سفارش ،پارلیمنٹ لاجز میں بھی نصب پانی کے فلٹریشن پلانٹ کا پانی چیک کرنے کی ہدایت

منگل 15 اپریل 2014 20:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں پینے کیلئے استعمال ہونے والا 82فیصد پانی غیر محفوظ ہے ، وفاقی اسلام آباد اور صوبائی دارلحکومتوں لاہور ، کراچی ، پشاور کوئٹہ سمیت 24اضلاع اور 82تحصیلوں میں پینے کیلئے استعمال ہونے والا پانی مضر صحت اور بیماریوں کے جراثیموں سے آلودہ ہے۔

منرل واٹر کمپنیوں کے رواں سال 68نمونوں کے تجزیہ میں 17غیر معیار پائے گئے ۔غیر معیاری منرل واٹر سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرائے جا رہے ہیں۔ تھر اور جنوبی پنجاب میں زیر زمین پانی کے وسیع ذخائر موجود ہیں تھر بحران بارشوں کا پانی ذخیرہ نہ کرنے کے باعث درپیش آیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو صوبائی حکومتوں کو عوام الناس کیلئے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی سفارش کردی جبکہ پارلیمنٹ لاجز میں بھی نصب پانی کے فلٹریشن پلانٹ کا پانی چیک کرنے کی ہدایت کردی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس منگل کو چیئرمین طارق بشیر چیمہ کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین ، سیکرٹری وزارت کامران قریشی اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے شرکت کی۔ سیکرٹری کامران قریشی نے کمیٹی کو بریفنگ دیت ہوئے بتایا کہ تھر اور جنوبی پنجاب میں زیر زمین پانی کی وافر مقدار موجود ہے ،گذشتہ پانچ برسوں کے دوران بارہ ملین ہیکٹر رقبہ پر تحقیق کی گئی جس میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ ملک میں زیر زمین پانی کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

جبکہ ایک لاکھ 70ہزار ٹیوب ویلز لگانے کے باوجود پانی کی مقدار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ کمیٹی نے تھر میں پانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قومی المیہ قرار دیااور وزات سائنس و ٹیکنالوجی کو صوبائی حکومت سے ملکر تھر کے عوام کو پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔ وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ تھر میں بارش کا پانی ذخیرہ نہ کرنے کے باعث بحران پیدا ہوا ۔

پی آر کیو سی آر حکام نے بتایا کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد ، لاہور ، پشاور ، کراچی ، فیصل آباد ، گوجرانوالہ ، میانوالی ، سمیت 24اضلاع ، 82تحصیلوں کا پانی پینے کے قابل نہیں ۔ پورے پاکستان میں پینے کیلئے جو پانی استعمال ہو رہا ہے اس کا 82فیصد غیر محفوظ اور بیماریوں کے جراثیموں سے آلودہ ہے۔ جبکہ وزارت کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق صرف 18فیصد پانی پینے کے قابل ہے ۔

حکام نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں پینے کا 21ٰفیصد پانی صحت مند جبکہ 79فیصد غیر محفوظ ،بلوچستان میں 0.3فیصد پینے کا پانی صحت مند اور 97.7فیصد غیر محفوظ ، سندھ میں 28فیصد پینے کا پانی محفوظ اور 72فیصد غیر صحت مند ، خیبر پختونخواہ میں صرف 7 فیصد پینے کا پانی محفوظ اور 93فیصد غیر صحت مند ، جبکہ وفاقی دارلحکومت کا 41فیصد پینے کے لئے استعمال ہونے والا پانی صاف اور 59فیصد غیر صحت مند ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ 14ہزار پانی کے نمونوں پر تحقیق کی گئی جس میں 11ہزار 5سو نمونے غیر معیار نکلے ۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بتایا کہ پی ایس کیو سی ایکٹ میں ترمیم کر کے غیر معیاری منرل واٹر کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار حاصل کیا گیا ہے ۔رواں سال جنوری سے مارچ تک منرل واٹر کمپنیوں کے 68نمونے حاصل کئے گئے جن میں 17غیر معیاری ثابت ہوئے ۔

غیر معیاری منرل واٹر سپلائی کرنے والی کمپنیوں کیخلاف فوجداری مقدمات کا اندارج کرایا جا رہاہے۔ کمیٹی نے وزارت کو سفارش کی کہ تمام صوبوں حکومت کو خط لکھ کر انہیں عوام الناس کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا جائے ۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ زمینوں کیلئے فرٹیلائزر کے بے جا استعمال کے بجائے بائیو ٹیکنالوجی کو برؤے کار لایا جائے تاکہ زیر زمین پانی کے ذخائر کو آلودہ اور زہریلا ہونے اسے بچایا جا سکے۔ کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز میں نصب پانی کے فلٹریشن پلانٹ کا پانی بھی چیک کرنے کی ہدایت دی۔