سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک یا دو دن ہونے کے بعد دو دن چھٹی کرنے کی روایت کا معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا ،گزشتہ سیشن اور رواں سیشن میں صرف 26 دن اجلاس منعقد ہوا جبکہ قانون کے مطابق 56 دن شمار ہوئے،محمد حسین

منگل 15 اپریل 2014 19:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک یا دو دن ہونے کے بعد دو دن چھٹی کرنے کی روایت کا معاملہ بالآخر منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اٹھایا گیا ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہفتے کے 7 دنوں میں سے اجلاس صرف 3 دن چلایا جاتا ہے لیکن قانونی طور پر اجلاس کے 7 دن ہی شمار ہوتے ہیں اور ان 7 دنوں کے لیے ارکان کو ٹی اے ، ڈی اے اور دیگر مراعات دی جاتی ہیں ۔

یہ ایک روایت بن گئی ہے کہ پیر اور منگل کو اجلاس ہوتا ہے ، بدھ اور جمعرات کو چھٹی ہوتی ہے ۔ پھر جمعہ کو اجلاس ہوتا ہے اور ہفتہ اور اتوار کو چھٹی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اگرچہ قانون میں موجود ہے کہ دو دن کی چھٹی بھی اجلاس میں شامل ہو گی لیکن اس کو ایک روایت بنا دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے گذشتہ سیشن اور رواں سیشن میں صرف 26 دن اجلاس منعقد ہوا جبکہ قانون کے مطابق 56 دن شمار ہوئے ۔

جن 30 دنوں میں اجلاس منعقد نہیں ہوا ، ان دنوں کے لیے بھی ارکان کو ٹی اے ، ڈی اے دیا گیا ۔ اس سے حکومت سندھ پر 60 سے 64 لاکھ روپے کا بوجھ پڑا ہے ۔ ان 30 دنوں میں اسمبلی نے کوئی کام نہیں کیا ہے ۔ اس روایت کو اب ختم ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہر پارلیمانی سال میں اسمبلی کو 70 دن اجلاس منعقد کرنا ہوتا تھا لیکن قانون میں ترمیم کرکے 100 دن کردیئے گئے ہیں ۔

اب 100 دن کا ٹی اے ، ڈی اے وصول کیا جاتا ہے لیکن کام 70 دن بھی نہیں ہوتا ہے ۔ اگر ہم 100 دن اجلاس منعقد نہیں کر سکتے تو دوبارہ قانون میں ترمیم کرکے 70 دن کردیں ۔ اس پر وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ دو دن کا یہ وقفہ قانون کے مطابق ہے ۔ اسمبلی میں قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ۔ اگر ارکان سال میں پورے 100 دن اجلاس منعقد کرنا چاہتے ہیں تو ہم حاضر ہیں ۔

متعلقہ عنوان :