سندھ اسمبلی ،تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دیئے جانے پر ایم کیو ایم کا زبردست شور شرابہ ،ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،ایم کیو ایم کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل جاری ہے ،کراچی کے عوام عدم تحفظ اور خوف کا شکار ہیں،محمد حسین کی تحریک التواء ، تحریک التواء کے ساتھ کوئی ٹھوس شواہد بھی نہیں دیئے گئے،یہ تحریک التواء مفروضے پر مبنی ہے،صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو

منگل 15 اپریل 2014 18:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی میں منگل کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان نے اس وقت زبردست شور شرابہ کیا ، جب ان کی تحریک التواء کو ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں زبردست نعرے بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔ شور شرابے اور نعرے بازی میں اجلاس کی کارروائی آگے نہ چل سکی اور اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کردیا گیا ۔

یہ تحریک التواء ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے پیش کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل جاری ہے اور کراچی کے عوام عدم تحفظ اور خوف کا شکار ہیں ۔ حکومتی بنچوں کی طرف سے کارکنوں کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا گیا لیکن قرار داد کی مخالفت کی گئی ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزراء نے کہا کہ یہ ثابت کرنا مشکل ہے کہ یہ قتل ماورائے عدالت ہیں ۔

تحریک التواء کے ساتھ کوئی ٹھوس شواہد بھی نہیں دیئے گئے ۔ اس لیے یہ تحریک التواء مفروضے پر مبنی ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے واقعات پر بہت افسوس ہے ، جن میں لوگوں کی جانیں چلی جاتی ہیں لیکن یہ تحریک التواء قواعد کے مطابق نہیں ہے ۔ محمد حسین نے تحریک التواء کے حسب ضابطہ ہونے کے بارے میں دلائل دیئے اور کہا کہ یہ عوامی نوعیت کا مسئلہ ہے ۔

لوگوں کا اغواء کیا جاتا ہے اور پھر ان کی لاشیں پھینک دی جاتی ہیں ۔ ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل کا مطلب یہ ہے کہ عدالت نے کسی کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ کسی اور ادارے نے قتل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ کسی ادارے نے ایسے قتل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لہذا یہ تحریک التواء مفروضے پر مبنی ہے ۔

قتل ہونے والے ہمارے بچے ہیں لیکن تحریک التواء اسمبلی کے قواعد انضباط کار کے قاعدہ ” 88 ۔ کے “ منافی ہے ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل کا مطلب یہ ہے کہ یہ قتل عدالتی فیصلے پر نہیں ہوا ۔ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ قتل جو بھی ہو ، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن ماورائے عدالت قتل کا تعین کیسے کریں گے ۔

ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ جو بھی جرم ہوتا ہے ، اس کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ عدالت نے ایک شخص کے اغواء اور قتل کے کیس میں یہ فیصلہ دیا ہے کہ اس قتل کے ذمہ دار قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں ۔ لوگ ہم سے آ کر پوچھتے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے ۔ اگر کسی کے خلاف مقدمات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔ ایم کیو ایم کسی مجرم کی پشت پناہی نہیں کرے اور نہ ہی اس نے کبھی کی ہے ۔

شرجیل انعام میمن نے پھر اپنی بات دہرائی اور کہا کہ قتل چاہے ٹارگٹ کلنگ ہو یا ماورائے عدالت ، دونوں قابل مذمت ہیں لیکن یہ فیصلہ کیسے ہو گا کہ کوئی قتل ٹارگٹ کلنگ یا ماورائے عدالت ۔ محمد حسین نے کہا کہ لوگوں کو ان کے اہل خانہ اور علاقے کے افراد کے سامنے اٹھایا گیا ۔ ان کے اغواء کی تھانوں میں رپورٹ بھی درج کی گئی ۔ ہمارے تین کارکنوں کو سیکڑوں لوگوں کی موجودگی میں پولیس اور رینجرز کے محاصرے کے دوران اٹھایا گیا اور پھر تین ماہ بعد ان کی لاشیں ملیں ۔

شرجیل میمن نے کہا کہ اس شہر میں بہت کچھ ہو رہا ہے ۔ ایوان کو شواہد کے ساتھ مطمئن کیا جائے ۔ اگر میں یہ کہوں کہ پرسوں کراچی میں مارے جانے والے 17 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے تو مجھے یہ ثابت کرنا پڑے گا ۔ ٹارگٹ کلنگ اور ماورائے عدالت قتل میں فرق ہے ۔ ایم کیو ایم عامر معین پیرزادہ نے کہا کہ کسی علاقے کا اگر پولیس اور رینجرز نے محاصرہ کر رکھا ہو تو وہاں بچے اسکولوں سے اپنے گھروں کو نہیں جا سکتے ، باہر سے کوئی اغواء کار آکر کس طرح لوگوں کو لے جا سکتا ہے ۔

محاصرے کے دوران جن لوگوں کو پولیس لے جاتی ہے ، اس پر پولیس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں ہو سکتی ۔ قصبہ علی گڑھ میں یونٹ 132 ۔ کے ہمارے کارکن طاہر بھائی کو اٹھایا گیا ۔ تمام ادارے یہ کہتے رہے کہ طاہر بھائی ان کے پاس نہیں ہیں ۔ ہمارے پاس وڈیو بھی موجود ہے ۔ یہ ایک ثابت شدہ ماورائے عدالت کیس ہے ۔ ہم نے یہ وڈیو حکومت سندھ کو بھی مہیا کی ہے لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا ہے ۔

اگر جمہوری اداروں کی موجودگی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کو پکڑ کر قتل کر دیں تو لوگوں میں جمہوریت اور حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوالیہ نشان پیدا ہوتا ہے ۔ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے ، عام لوگوں کو مسئلہ ہے ۔ لوگوں کو گھر والوں کے سامنے اٹھایا جاتا ہے اور پھر ان کی لاشیں ملتی ہیں ۔ حکومت اس اہم مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتی ۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت ہر غیر قانونی کام کی مذمت کرتی ہے اور اس کے خلاف ایکشن بھی لے گی ۔ واقعہ کے ثبوت ہونے چاہئیں ۔ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت اس مسئلے پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ۔ پوری حکومت اور اداروں پر الزام لگانا زیادتی ہو جائے گی ۔ ان حکومتی اداروں پر سارا ملبہ ڈالنا مناسب نہیں ۔ سید سردار احمد نے کہا کہ تحریک التواء حسب ضابطہ ہونے کی تمام شرائط پوری کرتی ہے ۔

سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اگر سڑکوں پر کوئی شخص مارا جائے تو اس کا فیصلہ عدالت نہیں دیتی ہے ۔ یہ کرائم ہے ۔ اگر پولیس والے کسی کی گرفتاری ظاہر کرکے اسے قتل کر دیتے ہیں تو یہ بھی کرائم ہے ۔ اس کے خلاف کیس داخل کیا جا سکتا ہے ۔ تحریک التواء میں ایک خاص واقعہ کا ذکر ہونا ضروری ہے ۔ کہی سنی باتیں محظ مفروضہ ہوتی ہیں ۔ سید سردار احمد نے ایوان کو ایک اخبار دکھایا اور کہا کہ 115 افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں ۔

یہ ایک مفروضہ نہیں ہے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کیا اخبارات کی باتوں پر یقین کیا جا سکتا ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ تحریک التواء کے حسب ضابطہ ہونے یا نہ ہونے پر بحث کے لیے آدھا گھنٹہ ہوتا ہے ، اب 38 منٹ ہو چکے ہیں ۔ میں اپنی رولنگ دیتی ہوں ۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان کھڑے ہوگئے اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا ۔ ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوا ۔

شور شرابے کے دوران شہلا رضا نے اپنی رولنگ دی اور کہا کہ تحریک التواء میں کوئی ایک خاص واقعہ بیان نہیں کیا گیا اور ایک سے زیادہ ایشوز اٹھائے گئے ۔ لہذا یہ تحریک التواء خلاف ضابطہ ہے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے اس پر زبردست نعرے بازی کی ۔ انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں ۔ وہ ” ہم نہیں مانتے ، ظلم کے ضابطے ۔ نہیں چلے نہیں چلے ، غنڈہ گردی نہیں چلے ۔

جواب دو ، جواب دو ، خون کا حساب دو ۔ لاٹھی گولی کی سرکار ، نہیں چلے گی ، نہیں چلے گی ۔ “ کے نعرے لگا رہے تھے ۔ اس شور شرابے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان کی قرار داد اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلی ۔ اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر سے کہا کہ وہ اپنی قرار داد پیش کریں ، جو تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے خلاف تھی لیکن ایم کیو ایم کے ارکان احتجاج کرتے رہے ۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کردی ۔