پاکستان اور جنوبی کوریا نے دو طرفہ اقتصادی روابط کے فروغ کیلئے مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کردیئے، خسارے میں چلنے والے گیارہ سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل آخری مراحل میں ہے ، تین سال میں نجکاری کے اہداف حاصل کرلینگے ، چیئر مین نجکاری کمیشن ، محمد زبیر کی جنوبی کوریا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے مختلف شعبوں میں کی جانے والی نجکاری کے ذریعے سرمایہ کاری کی دعوت ، پاکستان اور کوریا کے اقتصادی و سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دیکر باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے ،چیئر مین سرمایہ کاری بورڈ ، سرمایہ کاری پالیسی کے تحت سرمایہ کاری پر کوئی حد نہیں اور نہ ہی منافع کی منتقلی پر کوئی پابندی ہے ، مفتاح اسماعیل

پیر 14 اپریل 2014 21:55

پاکستان اور جنوبی کوریا نے دو طرفہ اقتصادی روابط کے فروغ کیلئے مفاہمت ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اپریل۔2014ء) پاکستان اور جنوبی کوریا نے دو طرفہ اقتصادی روابط کے فروغ کیلئے مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کردیئے ہیں ۔ پیر کو پاکستان جنوبی کوریا سرمایہ کاری تعاون فورم 2014ء کے موقع پر کاروباری و تاجر برادری کے روابط کے فروغ کے حوالے سے پاکستان بزنس کونسل اور فیڈریشن آف کورین انڈسٹری ، وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان اور جنوبی کوریا کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پاکستان پاور انفراسٹرکچر بورڈ اور جنوبی کوریا کی ساؤتھ ایسٹ پاور کمپنی نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

اس موقع پر پانی و بجلی اور دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف، چیئرمین/ وزیر مملکت سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور نجکاری کمیشن کے چیئرمین/وزیر مملکت محمد زبیر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

پاکستان جنوبی کوریا سرمایہ کاری تعاون فورم سے خطاب کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ منصوبہ بنانے اور عمل درآمد کرانے میں بڑا فرق ہے۔ منصوبہ پر عمل درآٓمد کو یقینی بنا کر ہی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں افغانستان اور جنوبی کوریا کی آمدنی برابر تھی جبکہ آج جنوبی کوریا کا شمار دنیا کی بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال کے دوران نجکاری کے پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا گیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں اقتصادی بحالی اور ملک کی معاشی ترقی کیلئے نجکاری پروگرام پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 167اداروں کی نجکاری کی جا چکی ہے جبکہ 69اداروں کی نجکاری کے پروگرام پر کام جاری ہے۔ محمد زبیر نے جنوبی کوریا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے مختلف شعبوں میں کی جانے والی نجکاری کے ذریعے سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ اس سلسلے میں ان کو بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو 65برس کے بعد بھی ایک کے بعد دوسرا معاشی مسئلہ درپیش ہے‘ ملک کے معاشی مسائل کے خاتمہ کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کو بنیادی اہمیت دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال سے کم عرصے کے دوران حکومت کی مضبوط اور دلیرانہ اقتصادی پالیسیوں کے نتیجہ میں افراط زر کی شرح ایک ہندسے میں آ گئی ہے جبکہ سٹاک مارکیٹ تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ ملک کے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو حکومتی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوریا کے سرمایہ کار یہاں پر سرمایہ کاری کے ذریعے نہ صرف ہماری معاونت کر سکتے ہیں بلکہ خود بھی پرکشش منافع کما سکتے ہیں کیونکہ ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے کہا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ اور ہر طرح کی سہولت فراہم کرتی ہے اس لئے پاکستانی اور کوریا کی کمپنیاں مشترکہ منصوبے شروع کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون 2013ء کے بعد پاکستان کو بین الاقوامی کاروبار کیلئے کھولا گیا ہے اور ہم ترقی کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوئلے، بلوچستان میں تانبے اور دیگر معدنیات، پنجاب میں ڈیری زراعت جبکہ خیبر پختونخوا میں آبی وسائل سے بجلی کی پیداوار کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سرمایہ کاری پالیسی کے تحت سرمایہ کاری پر کوئی حد نہیں اور نہ ہی منافع کی منتقلی پر کوئی پابندی ہے جبکہ ٹیکسوں کی شرح بھی انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیس سال سے کراچی سٹاک مارکیٹ دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی مارکیٹ ہے جو ڈالر کی قدر میں سالانہ 27 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے مخصوص اقتصادی زونز قائم ہیں جہاں پر پرکشش مراعات حاصل ہیں جبکہ دیگر صنعتی زونز میں بھی قابل قدر سہولتیں دستیاب ہیں جبکہ پاکستان میں افرادی قوت بہترین اور ہنر مند ہے۔

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے کہا کہ تو انائی کے شعبہ میں17 فیصد منافع حاصل ہو سکتا ہے جبکہ کمپنیا ں30 فیصد سے زائد منافع کما رہی ہیں ہم پیدا ہونے والی بجلی کا ہر کلو واٹ خریدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں متبادل توانائی کے وسیع ذرائع بھی موجود ہیں جن میں سورج، ہوا اور کوئلہ شامل ہیں جبکہ لائیو سٹاک، زراعت اور خوراک کی پراسیسنگ میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع دستیاب ہیں۔

پاکستان دودھ کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ یہاں پر بہترین پھل اور سبزیاں بھی پیدا کر کے برآمد کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ آئی ٹی کے شعبہ میں بھی سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوریا سمیت دیگر کئی ممالک کی کمپنیاں پاکستان میں کامیابی سے کاروبار کر رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :