جس وقت نوازشریف کی حکومت کاخاتمہ کیا گیا اس وقت جنرل مشرف کا طیارہ فضاء میں تھا،الطاف حسین، آئین شکنی کا مقدمہ صرف جنرل مشرف پر چلایاجارہا ہے،اعانت اور معاونت میں شریک دیگر کوچھوڑنا کہاں کا انصاف ہے؟،نذیرحسین یونیورسٹی کے قیام کا خواب 25 سال پہلے دیکھا تھا، نذیرحسین یونیورسٹی کا قیام میرے والدین کی تعلیمات کا نتیجہ ہے،نذیرحسین یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے قائد ایم کیوایم الطاف حسین کا ٹیلی فونک خطاب۔ اپ ڈیٹ

ہفتہ 12 اپریل 2014 22:16

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اپریل۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ جس وقت نوازشریف کی حکومت کاخاتمہ کرکے انہیں گرفتارکیا گیا اس وقت جنرل مشرف کا طیارہ فضاء میں تھا، جنرل پرویزمشرف گراوٴنڈ پر موجود نہیں تھے اور دیگر لوگ حکومت کے خاتمہ میں مصروف تھے لیکن آئین شکنی کا مقدمہ صرف جنرل مشرف پر چلایاجارہا ہے ۔

اعانت اور معاونت میں شریک دیگر تمام افراد کوچھوڑدیا گیا۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ انہوں نے کہاکہ پاکستان میرا وطن تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔میں نے پاکستانی پاسپورٹ وغیرہ کیلئے درخواست جمع کرادی ہے اگر پاکستانی پاسپورٹ کیلئے میری درخواست مستردکی گئی تو نہ صرف میری لیگل ٹیم اعلیٰ عدالتوں کادروازہ کھٹکھٹائے گی بلکہ عوام بھی پرامن اور قانونی احتجاج کرنے میں حق بجانب ہونگے۔

(جاری ہے)

ایم کیوایم نہ تو سندھ میں دیہی شہری تقسیم کی ذمہ دارہے اور نہ اس نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ کیا ہے ۔ نذیرحسین یونیورسٹی کے قیام کا خواب 25 سال پہلے دیکھا تھااور اس کیلئے زمین بھی حاصل کرلی تھی لیکن اس کے بعد مجھے جلاوطن ہونا پڑا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اپنے والد کے نام سے موسوم نذیرحسین یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

افتتاحی تقریب میں مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، مختلف کالجوں کے پرنسپل حضرات، پروفیسرز، لیکچرارز، ماہرین تعلیم ، ماہرین قانون، ماہرین معاشیات ، مختلف مکاتب فکرکے علمائے کرام ،سیاسی وسماجی شخصیات ،بین الاقوامی شہریت یافتہ کھلاڑیوں، فنکاروں اور زندگی کے دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے شرکت کی ۔اپنے خطاب میں الطاف حسین نے تقریب کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ نذیرحسین یونیورسٹی کا قیام میرے والدین کی تعلیمات کا نتیجہ ہے۔

میری والدہ محترمہ خورشید بیگم کے والد حاجی حافظ رحیم بخش  ، ایک بزرگ ہستی ، واعظ، خطیب اور پیش امام تھے اور انہوں نے اپنی زندگی میں دومرتبہ پیدل حج کی سعادت حاصل کی ۔ میرے والد نذیرحسین مرحوم کے والد حافظ محمد رمضان بھی جید عالم دین، حافظ، قاری ، واعظ، جامع مسجد آگرہ کے خطبیب وپیش امام اورآگرہ شہرکے مفتی بھی تھے ۔ میرے دادا مرحوم کے ہاتھ سے تحریرکردہ فتوے آج بھی جامع مسجد آگرہ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ علم کی طلب میرا خاندانی ورثہ ہے ۔ حصول علم کی خواہش اور علم سے متعلق نئی نئی چیزوں کی تلاش کی جستجو میرے خون اور جینیٹک میک اپ میں رچی بسی ہوئی ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ کائنات میں عزت، شہرت، ترقی ، خوشحالی ، اچھی گورننس ، اچھی معاشرت کی تشکیل، جرائم سے پاک اور سب کیلئے یکساں انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام صرف علم کی بدولت ہی ممکن ہے، اگر پاکستان کے دولخت ہونے کی وجہ تلاش کی جائے تو اس کی وجہ بھی علم کی کمی ہی نظرآئے گی۔

انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اپنے ضمیر کے مطابق بتائیں کہ یہ کہاں کاانصاف ہے کہ پاکستان میں کسی دکان یا گھر میں چوری کرنے والے کوچور قراردیکرگرفتارکیاجائے اور اسے قانون کے مطابق سزا دیکر جیل بھیج دیاجائے لیکن اسی ملک میں جہاں آئین ، قانون اورعدالت سب موجود ہوں وہاں جولوگ بنکوں سے اربوں روپے کے قرضے لیکر معاوف کروائیں ، پی آئی اے ، بجلی وگیس کے محکموں اور دیگر اداروں میں ڈاکے ڈالیں ، کرپشن کریں،چھوٹی اور بڑی عدالتوں میں کرپشن کریں ،جرم کرنے والوں کا جرم ایک ہی ہو مگر ایک فریق کو سزا دیدی جائے اور اسی جرم میں دوسرے فریق کو قابل معافی سمجھ کر چھوڑدیا جائے وہاں ترقی کیسے ہوگی؟ الطا ف حسین نے کہاکہ کسی بھی معاشرے یا ملک میں ناانصافی ، بدعنوانی، مکروفریب، چوری چکاری ، ڈاکہ زنی ، قومی دولت کی لوٹ مار اور دیگر جرائم کی وجہ علم کافقدان ہے ۔

علم کے فقدان سے معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں، علم کی کمی کے باعث امانت میں خیانت کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی مقدمے کی کروڑوں روپے فیس لینے والا یقینا آئینی ماہر ہوگا ، معاشرے اور عدالت میں اس کے نام کا ڈنکا بجتا ہوگا ۔ میں ان آئینی وقانونی ماہرین کا دل سے احترام کرتا ہوں لیکن میں ان آئینی وقانونی ماہرین کا احترام کیسے کرسکتاہوں جو جرم کرنے والے کسی ایک فرد پر تو قانون لاگو کریں لیکن اسی جرم کے مرتکب دوسرے فرد کو بری قراردیدیں؟انہوں نے کہاکہ میں نے اس یونیورسٹی کے قیام کا خواب 25 سال پہلے دیکھا تھااور اس کیلئے زمین بھی حاصل کرلی تھی لیکن اس کے بعد مجھے جلاوطن ہونا پڑا۔

میں جلاوطن ہوگیا لیکن اس خواب کی تکمیل کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوا اور ملک سے باہر رہ کر بھی نذیرحسین یونیورسٹی بناڈالی۔ آج میرا ایک خواب پورا ہوگیا ہے ۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ میرے والدمحترم نذیرحسین اور والدہ محترمہ خورشید بیگم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے جنکی عطا کردہ تربیت نے مجھے اس خواب کی تکمیل کی اہلیت دی ۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر بھی اپنا فضل کرے جنہوں نے نذیرحسین یونیورسٹی بنانے کیلئے محنت کی ۔

الطاف حسین نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 6 کی تشریح کے مطابق آئین شکنی کرنے والے غداری کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ آج جنرل پرویزمشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کرکے آئین شکنی کی ۔ انہوں نے کہاکہ مجھ پر پہلے ہی بہت سے الزامات ہیں لیکن میں سچ کوسچ ضرورکہوں گا۔ جس وقت نوازشریف کی حکومت کاخاتمہ کرکے انہیں گرفتارکیا گیا اس وقت جنرل مشرف کا طیارہ فضاء میں تھا ، جنرل پرویزمشرف گراوٴنڈ پر موجود نہیں تھے اور دیگر لوگ حکومت کے خاتمہ میں مصروف تھے لیکن آئین شکنی کا مقدمہ صرف جنرل مشرف پر چلایاجارہا ہے ۔

اعانت اور معاونت (aiding and abetting ) میں شریک دیگر تمام افراد کوچھوڑدیا گیا۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ انہوں نے کہاکہ عدلیہ ، آئین، قانون سب موجود ہے ، عدلیہ کی آزادی کیلئے لمبے لمبے جلوس نکالنے والے وکلاء بھی موجود ہیں لیکن آئین وقانون کی اس کھلی خلاف ورزی پر کوئی نہیں بولتا۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ صرف جنرل مشرف کو مجرم قراردے رہے ہیں اور باقی کو نہیں وہ خود بھی آئین کی دفعہ 6 کی خلاف ورزی کے مجرم ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ آج کے اس اجتماع میں بہت سے نامی گرامی وکلاء بھی موجود ہیں میں ان وکلاء سے کہوں گا کہ آپ نے بہت کمالیا ۔ اب خدارا !!انصاف کیلئے باہر نکلیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ آج بعض صحافیوں نے فون کرکے اس خبر کی تصدیق چاہی ہے کہ میں نے پاکستانی پاسپورٹ کیلئے درخواست دی ہے ۔ سب سے پہلے تو میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میرا وطن تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

جہاں تک پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات کیلئے درخواست کا تعلق ہے تو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے پرانے اور کچھ موجود افسران گواہ ہونگے کہ میں نے کچھ برس قبل بھی پاکستانی پاسپورٹ کیلئے درخواستیں دی تھیں لیکن مجھے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔اب اس ماہ کی 4 تاریخ کو میں نے دوبارہ پاکستانی پاسپورٹ وغیرہ کیلئے درخواست دی ہے اور اس کے جواب کا منتظرہوں۔

مجھے امید ہے کہ یہ دستاویزات مجھے مل جائیں گی کیونکہ ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے یہ میرا قانونی حق ہے لیکن اگر میری درخواست مستردکی گئی تو نہ صرف میری لیگل ٹیم اعلیٰ عدالتوں کادروازہ کھٹکھٹائے گی اورایک لاکھ مقدمے کرے گی بلکہ عوام بھی پرامن اور قانونی احتجاج کرنے میں حق بجانب ہونگے ۔ میں عوام وکارکنان کو کبھی بھی غیرقانونی احتجاج کا درس نہیں دوں گاکیونکہ جس تعلیم کا میں درس دے رہا ہوں وہ اس کی اجازت نہیں دیتی ۔

الطاف حسین نے کہاکہ بعض عناصر کی جانب سے ہم پر یہ جھوٹا الزام لگایا گیا کہ ایم کیوایم ، سندھ کی تقسیم چاہتی ہے لیکن ایم کیوایم نہ تو سندھ میں دیہی شہری تقسیم کی ذمہ دارہے اور نہ اس نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ کیا ہے ۔ سندھ میں دیہی اور شہری بنیاد پر کوٹہ سسٹم 1970ء کی دہائی میں پی پی پی کی پہلی حکومت میں نافذ کیاگیا جس میں جنرل ضیاء الحق نے دس سال کی توثیق کردی اور اس کے بعد بھی اس میں اضافہ کیاجاتارہا۔

الطاف حسین نے کہاکہ سندھ کے دیہی علاقوں کو شہری علاقوں کی نسبت کہیں زیادہ کوٹہ دیا گیا لیکن ہم نے اس کی مخالفت نہیں کی کیونکہ ہم سندھ دھرتی سے محبت کرتے ہیں ، سندھی بولنے والے ہمارے بھائی ہیں ۔ ہم نے صرف یہ کہاکہ اگرکوٹہ سسٹم اسی طرح نافذ رہااورشہری علاقوں کے عوام حقوق سے محروم کیے جاتے رہے تو اس سے شہری علاقوں کے عوام میں احساس محرومی میں اضافہ ہوگا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ اس احساس محرومی کا ازالہ کیاجائے اور سندھ کے تمام عوام کو ان کے جائز اور بنیادی حقوق دیے جائیں ۔ پاکستان اور سندھ کی بھلائی اسی میں ہے کہ جیو اور جینے دو۔ الطاف حسین نے مخیرحضرات سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھیں اور نذیرحسین یونیورسٹی میں مزید فیکلٹیز بنانے میں مدد کریں ۔ انہوں نے کہاکہ میری مخیرحضرات کوکھلی دعوت ہے کہ وہ اپنے یااپنے کسی عزیز کے نام پر نئی فیکلٹیز قائم کریں ۔ ہمیں ان سے کوئی رقم یا چندہ نہیں چاہیے ہمیں صرف اور صرف تعلیم کوفروغ دینے میں دلچسپی ہے ۔