وزیراعظم خون بہائے بغیرامن کے خواہاں ہیں،پروفیسرابراہیم، کچھ لوگ مذاکرات کے حق میں نہیں،الٹے سیدھے بیانات دے کرمذاکراتی عمل کونقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں، خواہش ہے طالبان کی طرف سے جنگ بندی مستقل فائربندی میں تبدیل ہوجائے ، دونوں طرف رابطوں میں کمی کی وجہ سے ملاقات کی جگہ کاتعین نہیں ہوسکا،میڈیا سے بات چیت

جمعہ 11 اپریل 2014 20:26

سر گودھا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اپریل۔2014ء) امیرجماعت اسلامی خیبرپختونخوا وممبرطالبان رابطہ کمیٹی پروفیسرمحمدابراہیم نے کہاہے کہ وزیراعظم نوازشریف اس لحاظ سے ایک مثبت وژن رکھتے ہیں کہ وہ خون بہائے بغیرامن کے خواہاں ہیں، کچھ لوگ مذاکرات کے حق میں نہیں اس لئے وہ الٹے سیدھے بیانات دے کرمذاکراتی عمل کونقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی مستقل فائربندی میں تبدیل ہوجائے ۔

دونوں طرف رابطوں میں کمی کی وجہ سے ملاقات کی جگہ کاتعین نہیں ہوسکا۔انہوں نے یہاں آمد پر سابق ایم این اے وامیرجماعت اسلامی پی پی 34حاجی جاویداقبال چیمہ کی رہشگاہ پر گفتگوکر تے ہوئے کہاکہ ستبر2013ء میںآ ل پارٹیزکانفرنس میں تمام دینی وسیاسی جماعتوں نے حکومت کاطالبان سے مذاکرات کامینڈیٹ دیاتھا۔

(جاری ہے)

مذاکرات بڑے مثبت اندازمیںآ گے بڑھ رہے تھے کہ امریکی ڈرون حملے کی وجہ سے تعطل آگیا۔

قوم حکومت اور طالبان کے مذاکرات کے حوالے سے خوشخبری سننے کے لیے بے چین ہے ۔بہت زیادہ پیش رفت تونہیں ہوسکی لیکن یہ تعطل انشااللہ بہت جلددورہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی کی قراردادکہ سابق گورنرسلیمان تاثیراورسابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے بیٹیوں کی رہائی عمل میںآ ئے ہم بھی اس کے خواہاں ہیں لیکن یہ وقت اختلافی بیانات دینے کانہیں ہے۔

کورکمانڈرزکانفرنس کے بعدآئی ایس پی آرکی طرف سے یہ بیان کے حکومت مذاکرات کے حوالے سے جوبھی فیصلہ کرے گی فوج بحیثیت ادارہ اس کی حمایت کرے گی لیکن اب آئی ایس پی آرکاموقف سمجھ سے بالاترہے ۔اگرفوج کوکوئی اعتراض ہے تووہ خودمذاکراتی عمل کاحصہ بن جائے ۔انہوں نے مذاکرات کی کامیابی کے تائم فریم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ دس سالہ جنگ میں دونوں فریق بہت آگے جاچکے ہیں لہذاایک مہینہ میں تو مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے لیکن ہم اس کے لیے مخلصانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حکومت اورفوج میں مذاکرات کے حوالے سے اختلاف اورطالبان گروپوں کی باہمی لڑائی بھی مذاکرت کونقصان پہنچاسکتی ہے۔حکومت کی طرف سے قیدیوں کی کی رہائی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرفیسرمحمد ابراہیم نے کہاکہ ان کی درست تعدادکے بارے میں قیاس آرائیاں ہی کی جاسکتی ہیں۔اسلام آباداورسبی بم دھماکوں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ طالبان نے اس دونوں دھماکوں کی بھرپورمذمت کی ہے جواس بات کی علامت ہے کہ کوئی اورہاتھ بھی مذاکراتی عمل کوسبوتاژکرناچاہتاہے ۔

انہوں نے طالبان کی سیاسی عمل میں حصہ لینے کے بارے میں کہاکہ اس کافیصلہ تووقت کرے گا۔طالبان کی طرف سے شریعت کے نفاذکے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ طالبان کی شریعت یامیری اورآپ کی شریعت نہیں بلکہ شریعت وہ ہے جس کونبی اکرم ﷺ لے کرآئے تھے۔ قبل ازیں پروفیسرمحمدابراہیم نے جامعہ قاسم العلوم میں تکمیل صحیح بخاری کے موقع پربھی خطاب کیا۔دیگرمقریرین میں مولانا عبدالمالک،امیرضلع زبیراحمدگوندل، مولاناسہیل احمدودیگرنے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :