اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ادائیگی کے نظام کا جائزہ جاری کر دیا،رپورٹ میں پاکستان میں بڑے اور ریٹیل قدر پر مبنی ادائیگیوں کے نظاموں کے شعبے میں ہونیوالی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 11 اپریل 2014 20:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اپریل۔2014ء) اسٹیٹ بینک نے اکتوبر تا دسمبر 2013ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے ادائیگی کے نظام کا جائزہ جاری کر دیا ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان میں بڑے اور ریٹیل قدر پر مبنی ادائیگی کے نظاموں (payment systems) کے شعبے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران پاکستان میں ادائیگی کے نظام، ریئل ٹائم انٹربینک سیٹل منٹ میکانزم (PRISM) سے 350 کھرب روپے سے زائد مالیت کی 141,667 پے منٹس پروسیس کی گئیں۔

یہ گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں حجم میں 8.2 فیصد اور قدر میں 15 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان میں ای بینکاری ٹرانزیکشنز کے حجم میں گذشتہ برسوں کے دوران خاصا اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر تا دسمبر 2013ء کی سہ ماہی کے دوران، گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ای بینکاری کی مجموعی ٹرانزیکشنز کے حجم میں 5.1 فیصد اور قدر میں 8.7 فیصد نمو ہوئی جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں حجم میں 22.7 اور قدر میں 10 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

(جاری ہے)

مجموعی ای بینکاری ٹرانزیکشنز کے اجزائے ترکیبی میں سب سے بڑا حصہ اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز کا ہے جو حجم کے لحاظ سے 63.3 فیصد اور قدر کے لحاظ سے 7.6 فیصد بنتا ہے۔ ریئل ٹائم آن لائن بینکنگ (RTOB) کا قدر میں سب سے بڑا 89.9 فیصد حصہ ہے اور ٹرانزیکشنز کے حجم میں اس کا حصہ 25.2 فیصد ہے۔ حجم کے لحاظ سے ٹرانزیکشنز کے بقیہ حصے میں پوائنٹ آف سیل (5.9 فیصد)، انٹرنیٹ (4 فیصد)، کال سینٹر (0.2 فیصد) اور موبائل بینکاری (1.5 فیصد) کا حصہ یہ رہا۔

مالی سال 14ء کی دوسری سہ ماہی کے دوران اے ٹی ایمز سے ٹرانزیکشنز کی تعداد 61.7 ملین سے تجاوز کر گئی۔ ملک میں اے ٹی ایمز کی تعداد دسمبر 2013ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں بڑھ کر 7,684 تک پہنچ گئیں جو گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 10.2 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ 31 دسمبر 2013ء کو ہر 100,000 افراد کے لیے ملک میں 4.2 اے ٹی ایمز تھے اور اس ذریعے کو استعمال کرتے ہوئے 635 ارب روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔

آن لائن برانچز کی تعداد 10,596 ہے جو ملک میں بینکوں کی مجموعی برانچز کا تقریباً 95 فیصد بنتا ہے۔ اکتوبر تا دسمبر مالی سال 14ء کے دوران اس ذریعے کو استعمال کرتے ہوئے 70.48 کھرب روپے مالیت کی تقریباً 24.5 ملین ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ 31 دسمبر 2013ء تک ملک میں ہر 100,000 افراد کے لیے 18.3 پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) مشینیں ہیں۔ ملک میں ادائیگی کا تیزی سے نمو پانے والا ذریعہ موبائل بینکاری ہے جس کی ٹرانزیکشنز کی تعداد گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں بڑھ کر 170.7 فیصد ہو گئی۔

فی الوقت ملک میں موبائل بینکاری کے 1.5 ملین رجسٹرڈ استعمال کنندگان ہیں۔ آخر دسمبر 2013ء تک 24 بینک انٹرنیٹ بینکاری خدمات کی پیشکش کر رہے تھے جس کا مجموعی ای بینکاری کے حجم میں حصہ 4 فیصد ہے۔ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران نٹرنیٹ بینکاری کے 1.37 ملین رجسٹرڈ ااستعمال کنندگان نے 161 ارب روپے سے زائد مالیت کی 3.9 ملین ٹرانزیکشنز کیں۔ جو کہ گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کی گئی ٹرانزیکشنز کے حجم میں 5.7 فیصد اور قدر میں 2.7 فیصد نمو کو ظاہر کرتا ہے۔

پلاسٹک کارڈز ( صرف ڈیبٹ، کریڈٹ اور اے ٹی ایم کارڈز) کی تعداد بڑھ کر 22.38 ملین تک پہنچ گئی جو گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 4.2 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ کریڈٹ کارڈز گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 11.4 فیصد کی خاصی کمی ظاہر کرتے ہیں۔ پلاسٹک کارڈ میں سب سے بڑا حصہ ڈیبٹ کارڈز کا ہے جو 89.6 فیصد بنتا ہے۔