تحفظ پاکستان آرڈیننس انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ہیومن رائٹس واچ

جمعہ 11 اپریل 2014 12:39

تحفظ پاکستان آرڈیننس انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ہیومن رائٹس واچ

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11اپریل 2014ء) ہیومن رائٹس واچ پاکستان نے حالیہ منظور اور پاس ہونے والے تحفظ پاکستان آرڈیننس پر رد عمل کا اظہار کیا ہے، ہیومن رائٹس واچ پاکستان کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ہیومن رائٹس واچ پاکستان کی جانب سے رد عمل اور بیان میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس بنیادی حقوق کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے، پاکستانی سینیٹ کو آرڈیننس مسترد کر دینا چاہیے، تحفظ پاکستان آرڈیننس پاکستان میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔


واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے بیس اکتوبر 2013 کو تحفظ پاکستان آرڈیننس کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 7 اپریل دو ہزار چودہ کو اسی قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے بعد سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ آرڈیننس ملک بھر میں لاگو ہوگا۔

(جاری ہے)

آرڈیننس سے متعلق ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمن کا کہنا ہے کہ ڈرافت انسداد دہشت گردی کے قوانین کے بنیادی حقوق کو کمزور کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے، مجوزہ قانون تقریر کی آزادی ، پرائیویسی اور پرامن اجتماع کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،
ہیومن رائٹس واچ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی سینیٹ ایسے جابرانہ اور حقوق کے مخالف قانون کو کسی طور پاس نہ کرے، انہوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ قانون پر حکومت کی جانب سے نظر ثانی کی جائے۔

واضح رہے کہ مجوزہ بل کے خلاف حکومت کے اتحادیوں اور اپوزیشن حلقوں میں شدید مخالفت اور تنقید کی گئی ہے، تحفظ پاکستان بل کو ماروائے آئین اور انسانی حقوق کا بل قرار دیا گیا ہے، جماعتوں کی جانب سے بل کو کالا قانون بھی کہا گیا ہے، جب کہ متعدد جماعتوں نے بل کے خلاف ہڑتال اور اسمبلوں میں تحاریک بھی پیش کی ہیں

متعلقہ عنوان :