سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس ، کمیٹی کابین الاقوامی امداد کے باوجود چھوٹے صوبوں کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہونے پر اظہاربرہمی

جمعرات 10 اپریل 2014 17:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10اپریل 2014ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا چھوٹے صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے بین الاقوامی امداد کے باوجود منصوبے تاخیر کا شکار ہونے پر اظہار برہمی ، این 80پر استعمال ہونیوالی رقوم کی انکوائری 2008ء سے کرنے اور تحت بھائی پل کی تعمیر میں تاخیر کی محکمانہ انکوائری کرنے کا حکم دیدیا، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ کوئٹہ ائیر پورٹ روڈ ، کوئٹہ چمن روڈ کی مرمت پر پچھلے سال کی موجود رقم کو خرچ کیا جائے ۔

لورا لائی بائی پاس منصوبے کیلئے زمیندار زمین دینے کیلئے رضاکارانہ طور پر تیار ہیں اس کو بھی جلد مکمل کیا جائے۔ چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کمیٹی کویقین دلایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے منظوری کے بعد جلد کام شروع کر دیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس چیئر مین سینیٹر داوٴود خان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد، زاہد خان ، حاصل خان بزنجو ، محسن خان لغاری ، سردار یعقوب ناصر اور خصوصی دعوت پر صوبائی اسمبلی بلوچستان کے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرد خان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری اورنگزیب حق ، این ایچ اے کے چیئر مین شاہد اشرف تارڑ اوردیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر داوٴود خان نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جاتا اہم فیصلے کرنے ہوتے ہیں وزیر اجلاس میں موجود نہیں محکمہ میں موجود رشوت خور کالی بھیڑوں کو باہر نکالا جائے اور گوادر کوری ڈور کے روٹ کی تبدیلی سے کمیٹی کو آگاہ نہ کرنے اور نا اہل افسران کو دوبارہ تعینات کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ سینئر افسران کو کمیٹی کی سفارشات پر ترقی نہ دی گئی اب عدالتی حکم کے ذریعے عمل در آمد کیا جارہا ہے پہلے سے جاری منصوبے بند پڑے ہیں اوپر سے دوبارہ ٹینڈر کر دیے جاتے ہیں ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں کی نہیں کی جاتیں این ایچ اے کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے سٹرکو ں کا نظام بری طر ح تباہ ہو چکا ۔

کمیٹی این ایچ اے کو نہ تو دباوٴ میں رکھنا چاہتی ہے نا کسی ملازم سے ناراضگی ہے ناہی کمیٹی کے اراکین کا مالی فوائد سے تعلق ہے مقصد ادارے کی بہتری اور قومی خزانے کا درست استعمال ہے ۔این 80پر استعمال ہونیوالی رقوم کی انکوائری 2008سے کی جائے ایک بلین کی کثیر رقم صرف مرمتی پر خرچ کر دی گئی۔سینیٹر نثا ر خان نے ناردرن بائی پاس پشاور کیلئے ایک لاکھ اور تین لاکھ فی کنال زمین حاصل کرنے کے فرق اور جبرانہ کی پندرہ فیصد رقم کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا سینیٹر نثار خان کے سوال کے جواب میں چیئر مین این ایچ اے شاہد تارڑنے کہا کہ ناردرن بائی پاس پشاور کی حصول شدہ زمین کے کاغذات ادائیگیوں ، واجبات ، بقایاجات کی تفصیلات کے ساتھ کلکٹر لینڈ اگلے اجلاس میں خود پیش ہو کر کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے ۔

سینیٹر نثار خان اور سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ این 80پر بہت بڑی رقم کا گھپلا کیا گیا ہے ۔سینیٹر نثار خان نے کہا کہ مخصوص ٹھیکیداروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے منصوبے کی لاگت میں اضافی رقم ڈالنے کے باوجود منصوبے پھر بھی بر وقت مکمل نہیں ہوتے ۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ اگر این ایچ اے کی انتظامیہ مانیٹرنگ کا انتظام سخت اور رشوت خور افسران ، اہلکاران کو فارغ کر دے تو معاملات درست ہو سکتے ہیں ۔

میری ذاتی نگرانی کی وجہ سے چکدرہ پل اور روڈ بر وقت مکمل ہوا جس سے قومی خزانے کی بچت ہوئی ۔تحت بھائی پل کی تعمیر میں تاخیر کے حوالے سے سینیٹر زاہد خان اور سینیٹر نثارنے کہا کہ این ایچ اے افسران نے مالی فوائد کیلئے جان بوجھ کر کر ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور لاگت میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے جس پر چیئر مین قائمہ کمیٹی نے ہدایت دی کہ این ایچ اے محکمانہ انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرے۔

تحت بھائی پل کی تعمیر میں تاخیر کے حوالے سے کمیٹی اراکین نے کہا کہ تحت بھائی پل کے موقع کے معائنے سے قبل ہی کام کا آغاز ہو جانا چاہیے تھا۔اراکین کی رائے تھی کہ ریلوے اور واپڈا کی زمینوں اور تنصیبات کی ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور کمیٹی نے متفقہ طور پر این ایچ اے کی طر ف سے تحت بھائی پل کو جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کو سراہا ۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ این ایچ اے خود بڑے منصوبوں کو مکمل کرے اور ایف ڈبلیو او ، این ایل سی پر انحصار کم کرے۔سینیٹر سردار یعقوب ناصر نے لورا لائی بائی پاس جلد سے جلد بنانے کی تجویز دی اور کہا کہ اس سے علاقے کی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے ادارے کو مضبوط بنانے اور سفارش کلچر کے خاتمے پر زور دیا۔چیئر مین این ایچ اے شاہد تارڑنے کہا کہ ادارہ کو فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے پی ڈی ایس پی کی تیسری ساماہی کی قسط بھی وصول نہیں ہوئی ٹھیکیداروں کی ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں اور چیئر مین کمیٹی داوٴود خان اچکزئی کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا کہ ایم 9منصوبے میں ملائیشیاء اور ترکی کی کمپنیوں نے بولی میں حصہ لیا تھا اور لاگت 25بلین تھی ۔

نئے ٹینڈر میں تین کمپنیوں میں سے اب صرف این ایل سی اور ایف ڈبلیو او رہ گئی ہیں ایف ڈبلیو او کو لیٹر آف انٹینٹ جاری کر دیا گیا ہے اور آگاہ کیا کہ این ایل سی نے موٹروے پر دو روپے فی کلومیٹر وصولی کا کہا تھا ۔ اس وقت 80پیسے وصول کر رہے ہیں 25سالوں میں 650بلین وصولی کا امکان ہے شاہد اشرف تارڑنے مزید بتایا کہ اب حکومت بی او ٹی کی بنیاد پر موٹروے پر اخراجات کرنا چاہتی ہے موٹر وے کی مرمتی پر 40بلین اخراجات کا اندازہ ہے ۔

ممبر این ایچ اے یوسف خان نے آگاہ کیا کہ بلوچستان کے ٹھیکیداروں کی 173ملین کے واجبات کی پی سی ون کی منظوری کے بعد ادائیگی کر دی جائیگی۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی داوٴود خان اچکزئی نے ہدایت دی کہ کوئٹہ ائیر پورٹ روڈ ، کوئٹہ چمن روڈ کی مرمت پر پچھلے سال کی موجود رقم کو خرچ کیا جائے ۔لورا لائی بائی پاس منصوبے کیلئے زمیندار زمین دینے کیلئے رضاکارانہ طور پر تیار ہیں اس کو بھی جلد مکمل کیا جائے۔شاہد اشرف تارڑ نے یقین دلایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے منظوری کے بعد جلد کام شروع کر دیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :