خیبرپختونخواکی تمام فلور ملوں کے کوٹے میں اضافہ کردیاگیاہے،قلندرلودھی، سرکاری گوداموں میں 30اپریل کو گندم کی خریداری کا نیا سال شروع ہونے کے باوجود ایک لاکھ ٹن سے زائد گندم موجود ہوگی،موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آتے ہی صوبے کی فلور ملوں کا کوٹہ جو روزانہ کی بنیاد پر پندرہ سو ٹن تھا بتدریج تین ہزار سات سو پچاس ٹن کر دیا گیا ہے، صوبائی وزیر خوراک

بدھ 9 اپریل 2014 21:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9اپریل۔2014ء) خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک حاجی قلندر خان لودھی نے کہا ہے کہ صوبے کی تمام فلور ملوں کو گندم کا روزمرہ کوٹہ تین ہزار پانچ سو ٹن سے بڑھا کر تین ہزار سات سو پچاس ٹن کر دیا گیاہے جبکہ سرکاری گوداموں میں 30اپریل کو گندم کی خریداری کا نیا سال شروع ہونے کے باوجود ایک لاکھ ٹن سے زائد گندم موجود ہوگی۔

وہ اپنے دفتر پشاور میں محکمہ خوراک کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکی ہدایت کی روشنی میں محکمہ نے گزشتہ ایک سال کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آتے ہی صوبے کی فلور ملوں کا کوٹہ جو روزانہ کی بنیاد پر پندرہ سو ٹن تھا بتدریج تین ہزار سات سو پچاس ٹن کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں صوبے کیلئے67ہزار ٹن گندم خریدی جاتی تھی جبکہ امسال2014-15 کے لئے پانچ لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف متعین کیا گیا ہے جس کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حال ہی میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواپرویز خٹک کے ساتھ فلور ملزایسوسی ایشن کی ملاقات کے دوران اس بات کا اعتراف کیا گیاکہ صوبے کی تمام فلور ملوں کو اعلیٰ معیار کی گندم فراہم کی جا رہی ہے جس سے محکمے پر عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار گندم ترسیل اور باردانہ کے ٹھیکیداروں کی طرف سے لوئر کورٹس کے5کروڑ40لاکھ ہرجانے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا جس سے سرکاری خزانے کو 5کروڑ40لاکھ روپے کی بچت ہوئی۔ اسی طرح چترال میں گندم سپلائی کے زمرے میں 4کروڑ70لاکھ روپے بقایہ جات کی مد میں تھے جس کے لئے ایک ایماندار ڈسٹرکٹ فوڈ آفیسر متعین کیا گیا اور اس مد میں اب تک2کروڑ 41 لاکھ روپے کی وصولی کی جا چکی ہے۔

حاجی قلندر خان لودھی نے محکمے کے اہلکاروں کو ایک مرتبہ پھر ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے بازاروں میں مختلف اجناس ،پھل ،گوشت،ہوٹل،نانبائیوں اور دیگر اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھیں تاکہ عوام کو مہنگائی اور ملاوٹ سے چھٹکارہ حاصل ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :