وکلاء کا ہتھیار قانونی کی حکمرانی ہے اسلحہ نہیں، چیف جسٹس

بدھ 9 اپریل 2014 15:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9اپریل 2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستا ن کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ وکلاء کا ہتھیار قانونی کی حکمرانی ہے اسلحہ نہیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں ایف8کچہری حملہ کیس کی سماعت جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی،سماعت کے دوران صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار محسن کیانی نے کہا کہ سیکیورٹی کے تناظر میں وکلاء کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء کا ہتھیار قانونی کی حکمرانی ہے اسلحہ نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مطالبہ کہا کہ واقعہ کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دی جائے،عدالتوں کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی تک ضلعی عدالتوں کے ججز کو مختلف صوبوں میں تعینات کردیا جائے۔

(جاری ہے)

محسن کیانی نے کہا کہ ججز کی سیکیورٹی کیلئے حکومت خصوصی فورس تشکیل دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کا معاملہ متعلقہ اتھارٹیز کا ہے۔

زخمیوں کے مفت علاج کی سفارش پر عدالت نے ہیلتھ انشورنس کرانے کی ہدایت کر تے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر ضلعی بار سے سفارشات آئندہ سماعت پر طلب کرلیں۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر کی جانب سے دی گئی سفارشات پر دوبارہ غور کرنے کی ہدایت بھی کی۔ ایف ایٹ کچہری کیس کی سماعت 16اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :