پاک بھارت سیریز پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا تھا، ذکا اشرف

بدھ 9 اپریل 2014 12:07

پاک بھارت سیریز پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا تھا، ذکا اشرف

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9اپریل 2014ء) سابق چیئرمین پی سی بی ذکااشرف نے انکشاف کیا ہے کہ انھیں بگ تھری نے حمایت کے بدلے آئی سی سی کا چیئرمین بننے کی پیشکش بھی کی تھی جو ملکی مفاد کیلیے ٹھکرا دی، یواے ای میں پاک بھارت سیریز کے حوالے سے دونوں ممالک میں اتفاق میرے دور میں ہی ہوگیا تھا۔ امید ہے کہ دبئی میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں اسے حتمی شکل دیدی جائے گی۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ذکا اشرف نے کہاکہ بھارت سے نہ کھیلنے پر بورڈ کے دیوالیہ ہونے کی باتیں غلط ہیں، ہمارے پاس اتنے اسپانسرز اور وسائل ہیں کہ تمام اخراجات باآسانی برداشت کرسکتے ہیں،2 سال قبل چیئرمین کا عہدہ سنبھالا تو پی سی بی کے اکاؤنٹ میں 4 ارب روپے موجود تھے، جب فارغ کیا گیا تو 5 ارب روپے چھوڑے۔

(جاری ہے)

ذکا اشرف نے کہا کہ بگ تھری کے معاملے پر جو ملک کے مفاد میں تھا وہی کیا، تین بڑوں نے اپنے ساتھ ملانے کیلیے بہت سی آفرز کیں، بھارت کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی امیدوار کے بجائے مجھے آئی سی سی کا سربراہ بنا دیں گے لیکن میرا ہر پیشکش پر یہی سوال ہوتا کہ میرے ملک کو کیا دے رہے ہیں، اگر کسی آفر میں پاکستان کرکٹ کا فائدہ ہے تو سوچ سکتے ہیں، ذاتی مفادکی بات نہ کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ پاک بھارت سیریز کی بحالی برابری کی سطح پر ہوئی تھی، میں نے اپنے دور میں یہ نہیں کہا تھا کہ اگر پڑوسی ملک سے کرکٹ نہیں ہوگی تو ہم دیوالیہ ہوجائیں گے۔

کئی بار بھارت گیا، وہاں میڈیا نے اکثر یہی سوال کیا کہ بھارت کیخلاف نہ کھیلنے سے پی سی بی کو بہت نقصان ہورہا ہے، میرا ہر بار یہی موقف ہوتا تھا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں کہ اپنے اخراجات خود برداشت کرسکیں۔

ذکا اشرف نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں باہمی سیریز کھیلنے کیلیے پڑوسی بورڈ راضی ہوگیا تھا، امید ہے کہ بدھ سے دبئی میں شروع ہونے اجلاس میں معاہدہ طے ہو جائے گا۔ پی سی بی میڈیا رائٹس کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ جب بھارت گیا تو وہاں ایک بڑے اسپورٹس چینل نے پاکستان کرکٹ میڈیا رائٹس انتہائی سستے داموں فروخت کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ایک بڑی پیشکش کی۔

ذکااشرف نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل ہی محمد حفیظ کو بلا کر ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایسا کرنے کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟ اس سے نہ صرف کپتان بلکہ دیگر سینئرز کے حوصلے بھی پست ہوئے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم جب بڑا ایونٹ کھیلنے جاتی ہے تو ہر بورڈ ان کا مورال بلند کرنے کیلیے اقدامات کرتا ہے لیکن پی سی بی نے ایسا کام کیا جس سے بہتر کارکردگی کی امید نہیں رکھی جا سکتی تھی۔

انھوں نے کہا کہ محمد حفیظ سے زبردستی استعفیٰ لینے کا اقدام بھی نامناسب ہے، اس سے ٹیم کے اتحاد میں بھی فرق پڑے گا۔

اگر ہر کھلاڑی کپتانی کے پیچھے بھاگنے لگا تو ملکی کرکٹ تباہی کے راستے پر چل پڑے گی۔ ذکا اشرف نے پی سی بی سے چھوٹے ملازمین کو فارغ کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 10،10 ہزار والوں کو نکال کر 5،5 لاکھ پر لوگ رکھے جا رہے ہیں، اگر اخراجات میں کمی کیلیے کوئی قدم اٹھانا بھی تھا تو ایسے لوگوں کو فارغ کیا جاتا جو بالکل بے کار تھے لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے، کئی ایسے ملازمین نکال دیے گئے جو اپنے فرائض بہترین انداز میں انجام دے رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ناقص کارکردگی پر کوچز پینل کی تعیناتی کی آڑ میں وسیم اکرم کو نشانہ بنانا مناسب نہیں ہے،کرکٹ کی بہتری کیلیے کوچ کمیٹی نے اے اور بی پینلز رکھے تھے ایک میں معین، شعیب محمد اور دوسرے میں وقار یونس اور اعجاز احمد شامل تھے لیکن نجم سیٹھی نے معین کے پینل کا انتخاب کیا، پھر ذمہ دار وسیم اکرم کیسے ہوگئے؟ بورڈ کا کام اپنی ناقص کارکردگی کا الزام دوسروں کے سر تھونپنا نہیں بلکہ کوتاہیوں سے سبق سیکھ کر ایسے اقدامات کرنا ہے جو ملکی کرکٹ کو بہتری کی جانب گامزن کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :