سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا پہلا اجلاس،چیئرمین کمیٹی نے وزیر پارلیمانی امور کی غیر حاضری کو صرف نظر کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی ، پارلیمانی سیکرٹریز کے تقرر کیلئے کوئی قانون سازی موجود نہیں نہ ہی اراکین پارلیمنٹ کیلئے ڈیموکریٹک رولز آف کنڈکٹ موجود ہیں ، سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور،پارلیمانی سیکرٹریز کے بجائے وزرا کو پارلیمنٹ کا جوابدہ ہونا چاہئے ، پارلیمانی سیکرٹریز غیر ضروری ہیں،سینیٹر جعفر اقبال

منگل 8 اپریل 2014 20:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اپریل۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا پہلا اجلاس، چیئرمین کمیٹی نے وزیر پارلیمانی امور کی غیر حاضری کو صرف نظر کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی ، سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور نے بتایا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کے تقرر کیلئے کوئی قانون سازی نہیں موجود نہیں ، نہ ہی اراکین پارلیمنٹ کیلئے ڈیموکریٹک رولز آف کنڈکٹ موجود ہیں ، سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کے بجائے وزرا کو پارلیمنٹ کا جوابدہ ہونا چاہئیے ، پارلیمانی سیکرٹریز غیر ضروری ہیں، چیئرمین کمیٹی نے قرار دیا کہ اگر پارلیمانی سیکرٹری کوئی کام نہیں کر رہے اور پارلیمنٹ کے بجٹ پر بوجھ ہیں تو ان کو فارغ کرنا چاہیئے ،چیئرمین کمیٹی نے پارلیمانی سیکرٹریز کے تقرر کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ، کمیٹی کا پارلیمانی امور اور ازالہ شکایات کیلئے وزارت کے ونگ کی کارکردگی پر کمیٹی کا اظہار اطمینان ، چیئرمین کمیٹی نے تمام اراکین پارلیمنٹ کو ونگ کے بارے میں آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹرینز کو غیر ملکی دوروں میں شامل کرنے کے طریقہ کار پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ،چیئرمین کمیٹی نے قرار دیا کہ کمیٹی قومی معاملات پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی سفارش کریگی ،تاکہ قومی اتفاق رائے پیدا ہو سکے اور جمہوری نظام کا فروغ ہو سکے۔کمیٹی کے تمام فیصلے جمہوری انداز میں ہونگے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا پہلا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر ڈاکٹر محمد جہانگیر بدر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں سینیٹرز حاجی سیف اللہ خان بنگش اور چوہدری محمد جعفر اقبال بھی شریک ہوئے ۔اجلاس میں وزارت برائے پارلیمانی امور کی جانب سے وزارت کی کارکردگی ، کردار اور ذمہ داریوں سے متعلق تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد جہانگیر بدر نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ۔پارلیمنٹ بااختیار ادارہ ہے اور تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں ہماری خواہش ہے کہ کمیٹیوں کا نظام مزید فعال ہو اور اسی طر ح نظام میں بہتری لاکر پارلیمانی جمہوریت کو مزید مستحکم کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کوئی پسند اور نا پسند کی بات نہیں ہوتی بلکہ امور کو شفاف انداز میں چلایا جاتا ہے اور کمیٹی میں بھی اسی جذبے کے تحت کام کیا جائیگا اور جمہوری انداز میں معاملات کو چلایا جائیگاتاکہ سب کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع مل سکے۔کمیٹی اراکین نے چیئر مین کمیٹی کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی امور ایک اہم شعبہ ہے اور اس سلسلے میں وزارت کے ساتھ مل کر ایسی تجاویز اور سفارشات دی جائیں گی جن سے مزید بہتری آسکے ۔

اجلاس میں سیکریٹری وزارت پارلیمانی امور منظور علی نے بتایا کہ وزیر پارلیمانی امور مصروفیت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے جس پر چیئرمین کمیٹی نے پہلے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور کی عدم حاضری کو صرف نظر کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی ۔ سیکرٹری نے وزار ت کے کام کے طریقہ کار اور ذمہ داریوں بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت میں کل 176افراد کام کر رہے ہیں جبکہ سویپر ، فراش اور سٹینو گرافر کی پانچ اسامیاں خالی ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ ہدایت کہ پارلیمانی امور وزارت کیلئے بھرتی میں میرٹ کا خیال رکھا جائے۔ سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور کو سینٹ اور قومی اسمبلی سے متعلقہ امور میں معاون کا کردار ادا کرنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں حکومت کی طرف سے نیشنل سیکیورٹی پالیسی دستاویز اور تحفظ پاکستان آرڈیننس پیش نہیں کیا سینیٹ چیئرمین تک کے کہنے پر فراہم نہیں کیا گیا۔

حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جو دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کرے وہ سینیٹ میں بھی پیش کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی ایشوز پر اتفاق رائے اور مسائل حل کرنے میں قائمہ کمیٹی مشترکہ اجلاس بلانے کی سفارش کریگی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے ذریعے انتخابات کے بعد نئی قومی اسمبلی کو قائم کیا جانا چاہئے اور الیکشن کمیشن پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کو منتخب اراکین کا نوٹیفکیشن بھجوائے ۔

وزارت پارلیمانی امور کے حکام نے کمیٹی اراکین کے استفسار پر بتایا کہ کسی سرکار اہلکار کی طرف سے کمیٹی میں آنے سے انکار پر کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ نوکری سے برطرف کرنے کی سزا موجود ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کو سول کورٹ کے اختیار ات کا معاملہ بھی زیر بحث لائیں گے۔ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے دنیا میں کسی پارلیمنٹ نے کسی کو اپنا ڈسپلن توڑنے کی اجازت نہیں دی ۔

وزارت پارلیمانی امور حکام نے کہا کہ اس حوالے سے ترمیم کیلئے کابینہ ڈویژن کو سفارش کرینگے ۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کو مراعات فراہم کرنا بھی وزارت پارلیمانی امور کی ذمہ داری ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کے تقرر کا کوئی قانون موجود ہے یا یہ روایتی طور پر تقرری ہو رہی ہے جس پر سیکرٹری پارلیمانی امور نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کے تقرر بارے کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ، پارلیمانی سیکرٹری صرف قومی اسمبلی میں مقرر کیا جاتا ہے اور وہ سینیٹ میں جوابدہ نہیں ہوتا ۔

سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کے بجائے وزراء کو پارلیمنٹ میں جوابدہ ہونا چاہیے پارلیمانی سیکرٹریز کی کوئی ضرورت نہیں۔چیئرمین کمیٹی نے وزارت پارلیمانی امور حکام کو ہدایت کی پارلیمانی سیکرٹریز کی تقرری پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی جائے ۔ پارلیمانی سیکرٹریز کی اگر ضرورت نہیں تو چودہ پارلیمانی سیکرٹریز ختم کر کے قیمتی قومی سرمایہ بچایا جا سکتا ہے ۔

سینیٹر جعفر اقبا ل نے کہاکہ سینٹ کے چیئرمین اور سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے کیلئے خود ہی مراعات طے کر کے عملدرآمد شروع کر دیا چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس معاملہ پر وزارت حکام سے تفصیلی بریفنگ تیار کرنے کی ہدایت دی۔ وزارت پارلیمانی امور کی طرف سے اراکین پارلیمنٹ کے غیر ملکی دوروں میں ”پک اینڈ چوز“ پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے غیر ملکی دوروں پر لوگ کیسے جاتے ہیں اراکین کے غیر ملکی دورے پر بھجوانے کیلئے کیا قواعد و ضوابط ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اراکین پارلیمنٹ بھی ہیں جو قومی اسمبلی یا سینیٹ کے اجلاسوں میں تو نہیں آتے مگر سارا سال غیر ملکی دوروں پر رہتے ہیں۔ غیر ملکی دوروں میں بھجوانے جانے والے پارلیمانی وفود میں اپوزیشن اور پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کو متناسب اندا زمیں نمائندگی دی جاتی ہے یا نہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کچھ لوگ منتخب ہو کر مراعات یافتہ کلاس بن جاتے ہیں اور چاہتے ہیں جمہوریت ان کی لونڈی بن جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ۔ وزارت پارلیمانی امور کے حکام نے بتایا کہ اراکین پارلیمنٹ کے لئے ڈیموکریٹک رولز آف کنڈکٹ ابھی تک تیار نہیں کئے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس کے ایجنڈا میں معاملہ پر مزید غور کیلئے شامل کرنے کی ہدایت دیدی۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ اراکین پارلیمنٹ اور عام شہریوں کیلئے وزارت کا پارلیمانی امور اور ازالہ شکایات سیل مئوثر انداز میں کام کر رہا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام صوبائی اور آزاد کشمیر حکومتوں نے شکایات کے ازالہ کیلئے فوکل پرسن مقرر کر دئیے ہیں جبکہ پولیس کیسز کے حوالے سے وزارت میں پولیس گروپ سے افسران لئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چھ ماہ میں پچاس ہزار کے قریب شکایات موصول ہوئی ہیں اور ان میں سے دس فیصد شکایات کا ازالہ کیا گیا ، چیئرمین کمیٹی نے ہدایات کی کہ اس وزارت پارلیمانی امور کے اس ونگ کے بارے میں تمام اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے ۔ اراکین کمیٹی کے استفسار پر وزارت پارلیمانی امور کے حکام نے تبایا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ میں بھی سرکاری ملازمین کے ساتھ ہی اضافہ ہوتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے قرار دیا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں سرکاری ملازمین کو ملنے والے گذشتہ سال کے اضافہ شامل نہیں کیا گیا چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری پارلیمانی امور اس معاملہ کی تحقیق کی ہدایت کردی ۔

متعلقہ عنوان :