سبی میں جعفر ایکسپریس کی بوگی میں دھماکہ ،16افراد جاں بحق ،30سے زائد زخمی ،یونائٹڈ بلوچ آرمی نامی تنظیم نے ذمہ داری کر لی ، زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ، ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ، ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ،سبی آنے اور جانے والی تمام ٹرینوں کو دوسرے اسٹیشنوں پر ہی روک لیا گیا ، سعد رفیق نے ریلوے حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ،زخمیوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم ،ریلوے اسٹیشنوں پر 4 دہشت گرد حملے ناکام بنائے جا چکے ہیں ، دھماکے میں ممکنہ طور پر کوئی خاتون بھی ملوث ہو سکتی ہے ، وزیرریلوے ۔ تفصیلی خبر

منگل 8 اپریل 2014 20:22

سبی میں جعفر ایکسپریس کی بوگی میں دھماکہ ،16افراد جاں بحق ،30سے زائد ..

سبی/اسلام آباد/لاہور/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اپریل۔2014ء) کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والے جعفر ایکسپریس کی بوگی میں دھماکے کے نتیجے میں16افراد جاں بحق اور30سے زائد زخمی ہو گئے ، زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ہے ، ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ،سبی آنے اور جانے والی تمام ٹرینوں کو دوسرے اسٹیشنوں پر ہی روک لیا گیا جبکہ صدر مملکت ممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف ،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے ۔

منگل کو کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والے جعفر ایکسپریس کی بوگی میں دھماکے کے نتیجے میں16افراد جاں بحق اور30سے زائد زخمی ہو گئے ذرائع کا کہنا ہے کہ دوپہر ایک بج کر دس منٹ پر ٹرین کوئٹہ سے تقریباً 150 کلومیٹر دور سبّی کے مقام پر پہنچی تو ریلوے سٹیشن پر وقتی قیام کے دوران اس کی ایک بوگی میں دھماکہ ہو گیا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ بوگی میں80سے زائد افراد سوار تھے تاہم دھماکے کے وقت جعفر ایکسپریس سبی اسٹیشن پر رکی ہو ئی تھی اور بیشتر مسافر اسٹیشن پر اترے ہو ئے تھے، دھماکے کے بعد آگ نے بوگی کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا اور کچھ مسافر اس کی لپیٹ آکر جھلس کر جاں بحق ہو ئے دھماکے سے ایک بوگی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے ، آگ نے مزید تین سے چار بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

(جاری ہے)

واقعہ کے بعد امدادی امدادی اداروں نے زخمیوں کو فوری طورپر مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیاگیا جنہیں طبی امدادی دی جارہی ہے

ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے پندرہ افراد کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کیلئے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے ایم ایس سول ہسپتال سرور ہاشمی نے بتایا کہ 30 سے زائد زخمیوں کوہسپتال لایا گیا ہے، تمام کی حالت تشویشناک ہے، بہت سے مریض جھلسے ہوئے ہیں انہوں نے بتایا کہ معمولی نوعیت کے زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے جب کہ شدید نوعیت کے زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کردیا گیا ادھر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے دھماکے کی نوعیت اور وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے ڈی آئی جی قاضی حسین نے بتایا کہ سیکیورٹی انتظامات سخت تھے تاہم اس کے باوجود دھماکہ ہو گیا، دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کس جگہ پر سیکیورٹی انتظامات کمزور تھے۔

ادمر صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف ، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سبی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سبی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دھماکے کے وقت بوگی میں 80 مسافر موجود تھے، دھماکے میں ممکنہ طور پر کوئی خاتون بھی ملوث ہو سکتی ہے۔

وزیر ریلوے نے کہاکہ ریلوے اسٹیشنوں پر 4 دہشت گرد حملے ناکام بنائے جا چکے ہیں، ریلوے حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ یہ واقعہ دہشتگردی اور انتہائی افسوسناک ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد آگ لگ گئی جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔

وفاقی وزیر کے مطابق خواتین چیکنگ کا نظام نہیں تھا اور ہو سکتا ہے کہ اس میں کوئی خاتون ملوث ہو تاہم اسکی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جبکہ ریلوے اسٹیشنوں کی سکیورٹی چھ گنا بڑھا دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد بڑے عرصے سے ریلوے کو ٹارگٹ کررہے ہیں ۔ ٹرین کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سبی سے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن تک حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔

معصوم لوگوں پر حملہ کرنے والے کس طرح اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دھماکے کی ذمہ داری یونائٹڈ بلوچ آرمی نامی تنظیم نے قبول کرتے ہوئے کہاکہ یہ کارروائی فرنٹیئر کور کی طرف سے تربت اور خضدار میں ہونے والی کارروائیوں کا ردعمل ہے۔انھوں نے عوام کو متنبہ کیا کہ فی الحال ٹرین کے سفر سے گریز کریں کیونکہ وہ دوبارہ ٹرینوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :