سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس ،ایران اور ترکمانستان سے ایل پی جی کی سمگلنگ بہت بڑا ایشو ہے ،چیئرمین سینیٹر محمد یوسف کا انکشاف ،روزانہ تفتان کے راستے ایران سے پاکستانی حکومت کے ٹرمنلز کی موجودگی کے باوجود 12 سو ٹن یومہ ایل پی جی سمگل ہوتی ہے، 20 اور 30 ٹن ترکمانستان سے بھی سمگل ہورہی ہے،ایل پی جی سمگلنگ سے قومی خزانے کواربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے مگر وزارتیں اور محکمے بظاہر لا علم ہیں ،وزارت پٹرولیم حکام کی تجویز پر چیئرمین کمیٹی نے اوگرا کامرس اور ایف بی آر حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا، ایک سال کے دوران 4 ارب 50 کروڑ روپے کی گیس چوری ہوئی ہے گیس چوری کے 9 سو سے زائد مقدمات کا اندراج کرایا گیا ، لاہور میں 90 کروڑ روپے کی گیس چوری میں ملوث پیپر مل کو بھی سربمہر کر دیا گیا ،ایس این جی پی ایل کے ایم ڈی عارف حمید کی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 7 اپریل 2014 20:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کے چیئرمین سینیٹر محمد یوسف نے انکشاف کیا کہ ایران اور ترکمانستان سے ایل پی جی کی سمگلنگ بہت بڑا ایشو ہے روزانہ تفتان کے راستے ایران سے پاکستانی حکومت کے ٹرمنلز کی موجودگی کے باوجود 12 سو ٹن یومیہ ایل پی جی سمگل ہوتی ہے 20 اور 30 ٹن ترکمانستان سے بھی سمگل ہورہی ہے،قومی خزانے کواربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے مگر وزارتیں اور محکمے بظاہر لا علم ہیں ۔

وزارت پٹرولیم حکام کی تجویز پر چیئرمین کمیٹی نے اوگرا کامرس اور ایف بی آر حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ،اجلاس میں ایس این جی پی ایل کے ایم ڈی عارف حمید نے بتایا کہ ایک سال کے دوران 4 ارب 50 کروڑ روپے کی گیس چوری ہوئی ہے گیس چوری کے 9 سو سے زائد مقدمات کا اندراج کرایا گیا ہے لاہور میں 90 کروڑ روپے کی گیس چوری میں ملوث پیپر مل کو بھی سربمہر کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو ا ۔ اجلاس میں سینیٹر ز ڈاکڑ جہانگیر بدر ، روزی خان کاکڑ ، سینیٹر محمد طلحہ ٰ محمود ، ایم حمزہ کے علاوہ سیکریٹری پیٹرولیم ، ایم ڈی ایس این جی پی ایل، وزیر مملکت جام کمال نے شرکت کی ۔ جس میں ایل پی جی اور انسداد گیس چوری بل کے حوالے سے معاملات زیر غورآئے۔

کمیٹی رکن سینیٹر عبدالنبی بنگش نے ایم ڈی ایس این جی پی ایل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی مسلسل کمیٹی کے دو اجلاسوں میں نہیں آئے حالانکہ اجلاس ان کے کہنے پر رکھا گیا کوہاٹ اجلاس میں تمام پارلیمنٹرینز موجود تھے ان کو بھی آنا چاہیے تھا، وزیر مملکت جان کمال ذیلی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم اور ایم ڈی کی شرکت کی یقینی دہانی کرائیں بصورت دیگر میں اپنے تمام آئنی اختیارات استعمال کرتے ہوئے تحریک استحقاق لاؤں گا ۔

سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید نے بتایا کہ قطر کے ساتھ ایل پی جی کے حوالے سے قیمتوں پر کوئی بات طے نہیں ہوئی حکومت پاکستان اور حکومت قطر کے مہربان کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے ہیں لیکن معاہدہ طے نہیں پایا جس پر سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ وزیر پٹرولیم نے پچھلے اجلاس میں قمیتوں کے تعین سے کمیٹی کو آگاہ کیا تھا سینیٹر ڈاکٹر جہانگیز بدر نے تجویز دی کہ مفاہمتی یاداشت کی کاپی فراہم کی جائے ۔

سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ پاکستان یومیہ ایک ہزار ٹن ایل پی جی پیدا کرتا ہے جبکہ دو سو سے تین سو ٹن درآمد کرتا ہے چیئر مین کمیٹی محمد یوسف نے کہا کہ ایل پی جی کی تقسیم کا رکمپنیوں کے نمائندوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ہر کمپنی 15 ہزار روپے ڈیوٹی ادا کرتی ہے ایف بی آر حکام کو بلا کر قومی خزانے میں جمع شدہ رقوم کا حساب لیا جائے انسداد گیس چوری بل 2014 کے حوالے سے سیکرٹری پٹرولیم نے آگاہ کیا کہ بل سے قبل کوئی قانونی عدالت موجود نہ تھی اب گیس یوٹیلیٹی عدالتوں کے قیام کی تجویز کو بھی بل میں شامل کر لیا گیا ہے عدالتیں 90 روز کے اندر فیصلے کریں گئیں جرمانہ کی رقم کی وضاحت کر دی گئی ہے جو پہلے صر ف گیس کے سالانہ استعمال کے حوالے سے تھی اب اضافی جرمانہ بھی شامل ہے لاپرواہی کی وجہ سے گیس ضائع کرنے گیس کے غلط استعمال میٹر ٹیپرنگ پر جرمانے کی وصولیوں کا کوئی طریقہ کار نہ تھا اب لینڈ ریونیو کے طور پر گیس چوری کرنے والوں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو فروخت یا کھلی بولی کے ذریعے وصولی کے علاوہ گیس چوری کی اطلاع دینے والوں کو جرمانے کی وصول شدہ رقم میں سے پانچ فیصد انعامی رقم ادائیگی کی جائے گی ۔

پنجاب میں عدالتیں قائم ہو چکی ہیں خیبر پختونخوا میں قیام کا عمل جاری ہے بلوچستان اور سندھ کی حکومتیں ہائی کورٹ کے رابطے میں ہیں لائن لاسسز گیس لیکج گیس چوری تینکی معاملات شامل کر کے خسارہ 10 فیصد ہے س۔ینیڑ طلحہ محمود کی طرف سے شیخوپورہ میں ایک بااثر شخصیت کی فیکٹری میں 2 ارب روپے کی گیس چوری اور لاہور کے با اثر خاندان کی طارق پیپر مل کے 90 کرروڑ کی گیس چوری میں ملوث ہونے کے سوال کے جواب میں ایم ڈی ایس این جی پی ایل نے آگاہ کیا کہ اوگرا قوانین کے تحت گیس صارف کے ایک سال کے بل کا حساب کر کے جرمانہ کیا جا سکتا ہے ان فیکٹریوں کے گردونواح کے رہائشی گھروں کے گیس کنکشن منقطع کر کے یا ان کنکشنز سے فیکڑیوں کے کنکشن جوڑ کر گیس جمع کی جاتی تھی 90 کرروڑ روپے کی گیس چوری میں ملوث فیکڑی کا جرمانہ اندازہ لگا کر تین سا ل عرصے کا کیا گیا انہوں نے بتایا کہ آٹھ نو ماہ میں گیس چوری کے درج 9 سو مقدمات میں ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریکوری دو سے تین فیصد ہوئی ہے گیس قوانین کے تحت گیس پائی لائن کی گہرائی ساڑھے تین فٹ ہوتی ہے لیکن حکومت کی طرف سے ایس این جی پی ایل کے ساتھ ایف آئی اے کو مدد گا ر بنانے کے بعد ایف آئی اے نے انڈسڑیز کے پائپ باہر لگانے کی تجویز دی ہے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ایف آئی اے جرائم کے خلاف اقدامات کا محکمہ ہے کمپنی قوائد و ضوابط پر عمل کرے سینیٹر طلحہ کے سوال کے جواب میں ایم ڈی نے آگا ہ کیا کہ گیس چوری پکڑنے کے لئے کمپنی کے پاس ریڈار اور لیز کا نظام موجود ہے لیکن زیادہ گہرائی والی پائپ لائن کا پتہ چلانا مشکل ہے اور گھروں میں گیس چوری کے معائنے کی بھی اجازات نہیں چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ عملہ کی ملی بھگت کے بغیر چوری ممکن نہیں گھریلوگیس چھوٹی سطح پر چوری ہوتی ہے سالہ سال سے گیس کمپنیوں کے ساتھ شامل مافیا ملی بھگت کے ذریعے بلخصوص انڈسٹریز والے بہت زیادہ گیس چوری کررہے ہیں کراچی کی جائیداد 5 کروڑ روپے فی کنال اور حب کی زمین 5 لاکھ فی ایکڑہے کرروڑ کے گیس چوری لاکھوں کی جائیداد ضبط کرنے کے باوجود کیا وصولی کریں گے ایم ڈی نے آگاہ کیا کہ پہلی دفعہ کمپنی ملازمین کو گھریلو تجارتی صنعتی صارفین کے گھروں اور کارخانوں میں ایف آئی اے اور پولیس کے ساتھ لے جا کر چھاپہ مارنے کی اجازات ملی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں ایم ڈی نے آگاہ کیا کہ 90 کروڑ کی گیس چوری کے ملز م سے وصولی نہیں ہوئی اور معاملہ عدالت میں ہے اور 90 کروڑ گیس چوری کرنے والی فیکڑی کے بند کرنے یا چلنے کے بارے میں جواب نہ دے سکے جس پر سینیٹر عبد النبی بنگش نے کہا کہ 90 کروڑ کا گیس چور محکمہ کی ناک کے نیچے ہے آپ اپنے عہدوں کے ساتھ مخلص نہیں سب حرام کی کمائی کھا رہے ہیں اور فرض ادا نہیں کر رہے 90 کروڑ میں سے اب تک 9 روپے بھی وصول نہیں کیے جاسکے کمپنی ہمیں دے دی جائے دیکھتے ہیں کہ وصولیا ں سکے نہیں ہوتی ایم ڈی نے کہا کہ سب کو ایک لائن میں نہ کھڑا کیا جائے 36 سال سے کمپنی کی خدمت کررہا ہوں جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ اراکین ایم ڈی کو موردل الزام نہیں ٹھہرا رہے محکمہ کی نااہلی اور ملی بھگت کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان کے ذمہ دار آپ بھی ہیں ایم ڈی نے وضاحت کی کہ 12 بلین کی گیس چوری میں سے تین بلین وصول کر لئے ہیں یہ وصولیا ں جنوری 12 سے فروری 14 تک کی ہیں سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ سینیٹر عبدالبنی بنگش نے سخت الفاظ استعمال کیے ہیں مجرم کو بھی عدالت میں بھی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے موقع دیا جاتا ہے ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کمرشل میٹر کو انڈسٹریل میٹر میں تبدیل کرنے سے قومی نقصان ہو گا پالیسی ناجائز ہے سینیٹر ڈاکڑ جہانگیز بدر نے کہا کہ بل بقایا جات کی تعریف مبہم ہے بل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے عوام الناس کو تحفظ پہلی ترجیح ہونی چاہیے سینیٹرایم حمزہ نے کہا کہ فیصل آباد اور شیخوپورہ میں گیس جنریٹر کا استعمال عام ہے صارفین کو قانونی دائرے میں لایا جائے سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت گیس چوری کے ملز م کی گرفتاری گھر بینک میں موجود رقم جیولری اور مشنری کا ڈسڑکٹ کلکڑ کے ذریعے تخمینے کے بعد قوائد کے تحت ہر شعبہ کو ضبط کرنے کا کمپنیوں کو اختیار ہو گا ۔