امریکی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کو مثبت انداز میں پیش کیا جانا چاہیے،سینیٹرمشاہد حسین سید، امریکہ ملٹری کی بجائے سوفٹ پاور کو اپنی طاقت بنائے، پاک امریکہ صحافتی تبادلے جیسے اقدامات سے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، پاکستان دورے پر آئے امریکی صحافیوں کے وفد سے تبادلہ خیال

اتوار 6 اپریل 2014 18:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اپریل۔2014ء) سینیٹ ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام نے کسی بھی دیگر ملک کی نسبت سب سے زیادہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں قربانیاں دی ہیں اور پاکستان کا جمہوری طرزِ عمل امریکی میڈیا میں مثبت طریقے سے پیش کیاجانا چاہیے۔ وہ امریکی ادارے ایسٹ ویسٹ سینٹر کے زیراہتمام پاک امریکہ جرنلسٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت پاکستان دورے پر آئے امریکی صحافیوں کے وفد سے تبادلہ خیال کررہے تھے۔

سینیٹر مشاہد کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کودرپیش مشکلات کا تعلق امریکی حکومت کی اپنی غلط خارجہ پالیسیوں سے ہے جس میں غیرضروری عراق جنگ ، سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ مڈل ایسٹ امن منصوبے کی مخالفت اور ایران کی جانب سے تعاون کے باوجود ایران کو ایکسس آف ایول میں شامل کرنا ہے جسکی بناء پر امریکہ مخالف جذبات مزیدبھڑکنے میں کامیاب ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے اور پینٹاگون کی جانب سے مسلط کردہ امریکی پالیسی گومگو اور کنفیوژن پر مبنی ہے جس کی وجہ سے کبھی تو امریکہ پاکستان سے افغان طالبان سے مذاکرات کرنے کی درخواست کرتا ہے اور کبھی انکے خلاف کاروائی۔ سینیٹر مشاہد نے امریکی صحافیوں کا پاکستان میں خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور عراق جنگ میں ناکامی کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ عسکری کی بجائے سوفٹ پاور کو اپنی طاقت بنائے اور اس سلسلے میں امریکی تعلیمی اداروں میں غیرملکی طلباء کا داخلہ ، ثقافتی و تعلیمی تبادلہ، میڈیا فیلوشپ اور سکالرشپ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نت نئی ایجادات اور آئیڈیاز، خیراتی اور فلاحی پراجیکٹس اور ڈیویلپمنٹ امداد کی فراہمی جیسے اقدامات کلیدی نوعیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو سراہتے ہوئے شام اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی عسکری طاقت کے استعمال نہ کیے جانے کی پالیسی کو خوش آئیند قرار دیا۔ وفد میں سی این این، اے پی، کرسچن سائنس مانیٹر، لاس ویگاس ریویو سمیت دیگر اہم ترین امریکی میڈیا اداروں سے وابستہ صحافی شامل تھے جنہوں نے سینیٹر مشاہد کی جانب سے آن دی ریکارڈ واضح اظہارِ خیال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین صحافتی تبادلے دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر بنانے میں معاون ثابت ہونگے۔

متعلقہ عنوان :