ایرانی سرحدی محافظوں کے اغواء اوربازیابی کے معاملے پر ایرانی حکومت کی جانب سے غیرمصدقہ اوربے بنیاداطلاعات کی تردید، اغواء کئے گئے پانچ ایرانی سرحدی محافظ پاکستان لائے گئے نہ ہی پاکستانی حدودسے ان کی بازیابی عمل میں لائی گئی ہے،درحقیقت ایرانی مغوی گارڈزکی رہائی ایرانی قبیلے شاہ بخش کے ثالث تاج محمد کے ذریعے ایرانی سرزمین پر ہوئی،خطے میں پائیدارامن کیلئے پاکستان اور ایران کے اچھے تعلقات ناگزیر ہیں،ترجمان ایف سی

ہفتہ 5 اپریل 2014 23:48

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5اپریل۔2014ء) ایف سی کے ترجمان نے ایرانی سرحدی محافظوں کے اغواء اوربازیابی کے معاملے پر ایرانی حکومت کی جانب سے غیرمصدقہ اوربے بنیاداطلاعات کی سختی سے تردیدکرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی یہ واضح کردیاگیاہے کہ نہ تو اغواء کیئے گئے پانچ ایرانی سرحدی محافظ پاکستان لائے گئے تھے اور نہ ہی پاکستانی حدودمیں ان کی بازیابی عمل میں لاکرایران حکومت کے حوالے کیاگیا۔

درحقیقت ایرانی مغوی گارڈزکی رہائی ایرانی قبیلے شاہ بخش کے ثالث تاج محمد کے ذریعے ایرانی سرزمین پر ہوئی۔بہرحال خطے میں پائیدارامن کیلئے پاکستان اور ایران کے اچھے تعلقات ناگزیر ہیں۔ فرضی اورمن گھڑت پروپیگنڈہ سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں جوباہمی بہتری کیلئے مثبت نہیں۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق دوماہ قبل ایرانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ خبرکہ جیش العدل نامی تنظیم نے سیستان ایران سے پانچ ایرانی سرحدی محافظوں کو اغواء کرکے بلوچستان کے سرحدی علاقے میں منتقل کیا کسی بھی موقع پردرست ثابت نہ ہوسکی۔

اس سلسلے میں پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومت کی ہدایت پرخصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جس نے ایرانی سکیورٹی حکام کی درخواست پرچاربارڈمیٹنگز کیں لیکن باوجود اس کے کہ کسی بھی موقع پر ایرانی حکام کی طرف سے مصدقہ اطلاعات فراہم نہیں کی گئیں۔ تمام پاکستانی سکیورٹی ادارے بشمول ایف سی ، پولیس ،ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ادارے مشترکہ طورپرسرچ آپریشن کرتے رہے اور مختلف غیر ملکیوں کوبشمول ایرانی باشندوں کوبازیاب کروایاجوپاکستانی حکومت کی مخلصانہ کوششوں کامنہ بولتاثبوت ہے۔

اس دوران یکم مارچ کو ایف سی نے تربت کے علاقے اوورسیز کالونی سے 9غیرملکی گرفتار کیئے ۔ گرفتار کیئے گئے غیرملکی باشندوں میں سے دو کاتعلق تنزانیہ ،ایک کایمن جبکہ 6کا ایران سے تھا۔ گرفتار ہونے والے مذکورہ غیرملکی منشیات اسمگلرتھے جو کاروباری تنازعہ کونمٹانے کیلئے غیرقانونی طورپر تربت آئے تھے ۔بازیاب ہونے والے ایرانی اسمگلرکومورخہ 3اپریل کومزید قانونی کارروائی کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کیاگیا جو ابھی تک تربت جیل میں قیدہیں اورقانونی کارروائی پوری ہونے پرجلدایرانی حکومت کے حوالے کیئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت اور ذیلی اداروں کی جانب سے برادرملک ایران کی حکومت اور سکیورٹی اداروں کوبارہامغوی ایرانی اہلکاروں کو بازیاب کروانے کیلئے یقین دہانی کروائی گئی تھی اورمسلسل ہر سطح پرایرانی حکام سے رابطہ قائم رکھاگیا اس کے باوجود ایرانی وزارت داخلہ کی طرف سے ازخود ایک ایرانی مغوی کے قتل کی تردید کوپاکستانی حکام سے منسلک کرنا بے بنیاد ہے۔

دریں ازاں یہ بات تشویش کا باعث ہے کہ ایرانی مغوی گارڈزکی بازیابی تک ایران سکیورٹی فورسزکی جانب سے متعددبارسرحد پربلااشتعال فائرنگ بھی کی گئی جس سے متعددمعصوم پاکستانی شہری زخمی ہوئے اس کے باوجود بھی پاکستانی فورسزکی جانب سے تحمل مزاجی کا مظاہرہ کیاگیا۔آئی جی ایف سی میجرجنرل محمد اعجاز شاہدنے ایرانی سرحدی محافظوں کے اغواء اوربازیابی کے معاملے پر ایرانی حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردیدکرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدارامن کیلئے پاکستان اورایران کے درمیان اچھے تعلقات ناگزیرہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ جہاں پاکستان ہر قسم کی دہشتگردتنظیم،مسلح جارحیت اورشدت پسندی کی سختی سے مذمت کرتا ہے وہیں دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتمادکی بہتری کیلئے مصدقہ حقائق پر مبنی اطلاعات اورانٹیلی جنس کاتبادلہ کیاجائے تاکہ اعتمادکی فضا قائم رہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ دونوں ممالک کی سکیورٹی فورسزجوائنٹ میکانیزم کے تحت پاک ایران سرحدکی بہترطورپرنگرانی اوردہشتگرد گروپوں کیخلاف ٹھوس اقدامات کرے۔

متعلقہ عنوان :