آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آنکھوں والے مذاکرات کے نام پر اندھوں سے راستہ پوچھ رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری ، ہم اس موڑ پر کھڑے ہیں جہاں پر چاروں طرف بے یقینی ہے ،ہماری معیشت دم توڑ رہی ہے ، دہشت گرد ہمارا سکون چھین لینا چاہتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، بھٹو ایک سوچ ، فلسفے ،نظام کا نام تھا، نام نہاد منصفوں نے تختہ دار پر لٹکا یا،پاکستان کا قرض ادا کرنے کیلئے صوبوں کے حقوق نہیں چھیننے دینگے ،بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ اثاثوں میں سے اپنا حصہ مانگیں ،دہشت گرد ہم سے ہماری شناخت چھیننا چاہتے ہیں، مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو فروخت دیا جا رہا ہے، گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب۔ تفصیلی خبر

جمعہ 4 اپریل 2014 21:46

آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آنکھوں والے مذاکرات ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اپریل۔2014ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آنکھوں والے مذاکرات کے نام پر اندھوں سے راستہ پوچھ رہے ہیں دہشت گرد ہم سے ہماری شناخت چھیننا چاہتے ہیں ۔ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو فروخت دیا جا رہا ہے ۔

ہم اس موڑ پر کھڑے ہیں کہ جہاں پر چاروں طرف بے یقینی ہے ہماری معیشت دم توڑ رہی ہے ۔ دہشت گرد ہمارا سکون چھین لینا چاہتے ہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا ۔ ذوالفقار علی بھٹو ایک سوچ ، فلسفے اور ایک نظام کا نام تھا ۔ نام نہاد منصفوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا تھا ۔وہ جمعہ کو گڑھی خدا بخش میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی 35 ویں برسی کے موقع پر بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، سابق وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سینیٹر اعتزاز احسن، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اراکین سینیٹ، قومی وصوبائی اسمبلی سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج پنجاب کو دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنتے ہوئے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں اگر ذوالفقار علی بھٹو ہوتے تو یہ حال نہ ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ اس سورج کو بجھا دیا گیا جس کا مقصد ہمیں اندھیروں میں رکھنا تھا۔ جہالت کے اندھیرے آج اتنے بڑھ چکے ہیں کہ آنکھوں والے مذاکرات کے نام پر اندھوں سے راستہ پوچھ رہے ہیں۔ ہمیں جہالت کے اندھیروں کی نہیں بلکہ روشنی کی ضرورت ہے۔

آج پاکستان کو پھر ایک بھٹو کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کرنے والوں نے پہلے بھی دھوکا دیا اور اب بھی دھوکا دیا جارہا ہے لیکن دہشت گرد سن لیں ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ ابھی زندہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہم تاریخ کے اس موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہر طرف بے یقینی ہے۔ ایک طرف دہشت گرد ہیں جو ہم سے ہماری شناخت پہچان اور ہمارا وجود تک چھین لینا چاہتے ہیں، دوسری طرف ہماری تہذیب اور معیشت دم توڑ رہی ہیں جبکہ سیاست ذاتی مفادات تک محدود ہوچکی ہے۔

ہم نے کونسی غلطی کی ہے کہ تاریخ ہمیں معاف کرنے کے لئے تیار ہی نہیں۔ ہمارا جرم صرف یہ ہے کہ ہمارے عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا اور 35 سال پہلے ہم اس سورج سے محروم ہوگئے جو قوم کو روشنی فراہم کررہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پکار پر قوم ایک ہو کر جینا چاہتی تھی ۔ وہ شہر جہاں اسلحے کا نام نہیں تھا ، وہاں گولیوں کی تڑٹراہٹ سنائی دی گئی ۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب کے دوران کھپے کھپے بھٹو کھپے کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو بے روزگار نوجوانوں کے لیے امید کی کرن تھے ۔ بدقسمت ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو نہ رہے ۔انہوں نے کہا کہ بھٹو تھے تو دنیا کی بڑی طاقت بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت نہیں کرتی تھی آج اس ملک کو ایک بار پھر بھٹو کی ضرورت ہے ۔

ہمیں جہالت کی نہیں روشنی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مذاکرات کی رٹ لگاتے نہیں تھکتی ۔ دہشت گرد تباہی مچا کر جنت کی حوریں لینا چاہتے ہیں ، وہ انہیں نہیں ملیں گی ۔ جاگ میرا پنجاب جاگ ۔ پاکستان جل رہا ہے ،۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون ہوتے ہیں اسلام سیکھانے والے ۔ دہشت گرد درندے ہیں مسلمان نہیں ۔ مذاکرات ضرور کریں لیکن ہو گا کیا ؟ کبھی آپ ملا محسود کی موت پر آنسو بہاتے ہیں اور کبھی فوج کی شہادت پر تعزیت کرتے ہیں ۔

اسلام کے نام پر جہالت کے اس دور میں پھینکا جا رہا ہے ، جو اسلام سے پہلے عرب میں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک میں ظالمان کا نظام نافذ ہوگیا تو سندھ میں زندہ بیٹیاں دفن ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بے نظیر بھٹو کے دفناتے وقت پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا جبکہ دھوکے کا اس سے پوچھیں جو فوجی بیٹے کو دفناتے وقت پاکستان زندہ باد کہتا ہے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور کی جوزف کالونی میں چرچ کو آگ لگادی جاتی ہے اور ایک شخص بھی گرفتار نہیں ہوتا ۔ یہ وہی لوگ تھے جو پاکستان کی مخالفت کرتے تھے اور یہ لوگ قائد اعظم کو کافر اعظم کہا کرتے تھے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی اقلیتوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اسلام کے نام پر اپنی دہشت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں ۔

انہیں خبر دار کرتا ہوں کہ جو اپنے صوبے میں دہشت گردوں کو سیاست کے نام پناہ دیتے ہیں ۔ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ اسلام نہیں ہے ،۔ بلاول بھٹو زرداری اور اس کے جیالے دہشت گرد کیخلاف چٹان کی طرح کھڑے ہیں جبکہ کسی دہشت گرد کو اجازت نہیں کہ سندھ میں مذہب و نسل کے نام پر فساد پھیلائے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر لاشوں کی سیاست کا الزام لگانے والے بچوں کی لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں ۔

بے گناہ لوگوں کے خون کی قیمت ان چند لوگوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ ایسے لوگوں کو خبردار کرتا ہوں کہ یہ وقت سیاست کا نہیں ایک قوم بننے کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سر کٹ تو سکتا ہے لیکن جھک نہیں سکتا ۔ آصف زرداری کو گیارہ سال قید میں رکھ کر عزم چھیننے کوشش کی گئی آصف زرداری کا عزم چھیننے والے اس کی مسکراہٹ بھی نہیں چھین سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے سندھ فیسٹیول کی مخالفت کی تھی جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی تھے ، جنہیں سندھ فیسٹیول کی ترقی پسند نہیں آئی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ثقافت اپنی اور تحفظ کو اپنا ہتھیار بنانا ہو گا ۔ انتہا پسندی کے مائنڈ سیٹ سے لڑکا ہے تو اپنی تہذیب کو ہتھیار بنانا ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری غیر ملکی پریشر میں آئے بغیر گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کیا ۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آکر آصف زرداری کا گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کردیا جبکہ پاکستان کی قیمت 1.5 ارب ڈالر لگائی جاتی ہے اور قوم کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا ۔

دوران خطاب بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہا کیا یہ قیمت ملک کے جوانوں کے سر کی قیمت ہے ۔ حکومت کی نیت صاف تھی تو قوم کو کیوں نہیں بتایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مسئلہ پرائیویٹائزیشن یا نیشنلائزیشن کا نہیں پرسنلائزیشن کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کو بے روزگاری کے دلدل میں نہیں ڈالنے دینگے ۔ پاکستان کے اثاثے غریبوں کا سرمایہ ہے ۔ پاکستان کا قرض ادا کرنے کے لیے صوبوں کے حقوق نہیں چھیننے دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ اثاثوں میں سے اپنا حصہ مانگیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اداروں کی نجکاری کی بات کر رہی ہے ۔ نجکاری کے نام پر حکومت ہمارا گھر بیچنے کوشش کی کررہی ہے۔

آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آنکھوں والے مذاکرات ..