بھارت کیساتھ تجارت میں کا شتکاروں کو نظر انداز نہیں کیا ،کسان تنظیموں سے مذاکرات جاری ہیں‘ سکندر حیات خان بوسن ، گندم کی بمپر کراپ کی توقع ہے،گندم کی خریداری کا ہدف 8لاکھ ٹن مقرر کیا ہے پورا کرلیں گے ‘ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی وریسرچ

جمعہ 4 اپریل 2014 20:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی وریسرچ سکندر حیات خان بو سن نے کہا ہے کہ گندم کی بمپر کراپ کی توقع ہے،گندم کی خریداری کا ہدف 8لاکھ ٹن مقرر کیا ہے،آلو کی پیدوار بھی ہماری ملکی ضرورت سے زیادہ رہی لیکن مڈل مین کا کردار آلو کی قیمت میں اضافہ کا سبب بن رھا ہے جِسکے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پہلی فیڈنگ پاکستان ایکواکلچر کانفرس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت میں کا شتکاروں کو نظر انداز نہیں کیا اُن کے تحفظات کا احساس ہے اِس سلسلہ میں کسان تنظیموں سے بھی مذاکرات جاری ہیں۔ ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی کمی مچھلی کی پیداوار میں اضافہ میں رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھا کر مچھلی کی پیداور میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال گندم کی فصل کیلئے موسم موافق رھا ہے اور مارچ کے مہینہ میں درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے گندم کی بمپر کراپ کی توقع ہے ۔

موجودہ سال کے لیے گندم کا مقرر کردہ ہدف پورا کر لیں گے ۔ انہوں نے کہا ملک میں گند م کی کمی نہیں ہے اب بھی ایک لاکھ ٹن گندم ا سٹاک میں موجود ہے ۔ اسطرح آلو کی فصل بھی ہماری ضرورت سے زیادہ پیدا ہوئی ہے لیکن مڈل مین کے کردار کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں سکندر حیات بوسن نے کہا کہ زرعی اجناس کی برآمدات میں اضافہ کے لیے کابینہ میں جلد سفارشات پیش کی جائیں گی اس سلسلے میں جلد ہی قانون سازی بھی ہو گی تاکہ عالمی سطح پر ہمارے معیار کو تسلیم کروایا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فشریز کے شعبہ میں ہماری فی ایکڑ پیداوار انتہائی کم ہے جس کی وجہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کرنا ہے ہمارا کسان محنتی ہے اور اس شعبہ میں پوٹینشنل بھی بہت ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت میں کسانوں کے تحفظات سے آگاہ ہیں۔ انہیں نظر انداز نہیں کیا اور اس پر حتمی فیصلہ بھی نہیں ہوا ۔ اس سلسلہ میں کاشتکاروں اور ملکی مفادات کو مد نظر رکھا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :