حالیہ کارکردگی کے بعد سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے ،فیصلے کرنے کیلئے میدان صاف ہے ‘ چیئرمین پی سی بی ،محمد حفیظ نے استعفیٰ دے کر بہادری کا مظاہرہ اور روایت قائم کی ،اب معاملات پر نظر ثانی کرنے میں کوئی مشکل درپیش نہیں ہو گی ،مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 15اپریل کو اجلاس بلا لیا ، وقار ہمارے ساتھ آنا چاہیں تو دروازے کھلے ہیں،راشد لطیف چیف سلیکٹر بن گئے ،اب نئی سلیکشن کمیٹی بنے گی ،باقی شعبوں کے ذمہ داروں کی بھی تقرریاں کی جائیں گی ، دنیا میں جہاں سے بھی بہترین فیلڈنگ کوچ ملا اسے لائینگے ، آسٹریلیا ‘نیوزی اور اسکے بعد ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر تیاری کرنی ہے، عالمی معیار کی پچز کی تیاری کے لئے بیرون ممالک سے بہترین کیوریٹرز کو پاکستان لائینگے‘ نجم سیٹھی کی میڈیا سے گفتگو۔ تفصیلی خبر

جمعرات 3 اپریل 2014 22:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل۔2014ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ٹی ٹونٹی کپتان محمد حفیظ کے استعفے کو بہادری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 15اپریل کو اجلاس بلا لیا ہے ، حالیہ کارکردگی کے بعد سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں اور ہمارے لئے فیصلے کرنے کیلئے میدان صاف ہے ، راشد لطیف چیف سلیکٹر بن گئے اور اب نئی سلیکشن کمیٹی بنے گی اور باقی شعبوں کے ذمہ داروں کی بھی تقرریاں کی جائیں گی ، دنیا میں جہاں سے بھی بہترین فیلڈنگ کوچ ملا اسے لائینگے ،وقار یونس نے آئی پی ایل میں ذمہ داری لے لی ہے لیکن اگر وہ ہمارے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں تو میرے دروازے انکے لئے کھلے ہیں ،اب ہم نے آسٹریلیا ‘نیوزی کیخلاف ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں اور اسکے بعد ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر تیاری کرنی ہے ، عالمی معیار کی پچز کی تیاری کے لئے بیرون ممالک سے بہترین کیوریٹرکو لائیں گے جو ہمارے لوگوں کو بھی تربیت دیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ حفیظ نے ذمہ داری قبول کرکے بہادری کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ اچھی روایت ہے ۔انکے استعفے سے بورڈ کو موقع ملا ہے کہ ہم بغیر کسی رکاوٹ اور مشکل کے اپنے تمام معاملات پر نظر ثانی کریں اور اسکے لئے میں ان کا شکر گزار ہوں۔ محمد حفیظ کے استعفے نے ہمارے لئے راستے کھول دئیے ہیں اور اب ہم کھلے دل سے اورصبر سے جائزہ لیں گے اور مستقل کا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے مختلف عہدوں پر دو ، دو ماہ کے کنٹریکٹس دئیے تھے تو میرے اوپر تنقید کی گئی تھی اور کہا گیا تھاکہ دو ‘ دو سال کے معاہدے کیوں نہیں کئے گئے لیکن اب سب نے دیکھ لیا ہے کہ انکی کیا کارکردگی ہے ۔ اب ہمارے پاس میدان صاف ہے ، صحافیوں اورماہرین کرکٹ سے مشاورت لے لیں گے او رہم سب پاکستان کرکٹ کی خوشحالی چاہتے ہیں اور چار سے پانچ ماہ میں راستے ڈھونڈیں گے اور اچھے فیصلے ہوں گے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹیم میں کوئی گروپنگ نہیں تھی ۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کو شکست ہوئی لیکن وہاں ں پر ایسا رد عمل نہیں آیا جیسا پاکستان میں آیا ہے ۔ ہم بیشک سیمی فائنل میں نہیں پہنچے لیکن پوائنٹس کے لحاظ سے انگلینڈ ‘ آسٹریلیا اور نیویز لینڈ ہم سے پیچھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو غلطیاں ہوئی وہ سامنے آ گئی ہیں اور اس میں سلیکشن ، کپتان اور کوچنگ کی کوتاہیاں تھیں اور اس حوالے سے میڈیا کی تنقید میں بھی وزن تھا ۔

لیکن جو ضد کرتے تھے اور اختلاف رکھتے تھے انہیں پتہ چل گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس سلیکشن کمیٹی نے ٹیم کو سلیکٹ کیا تھا اظہر اسکے ڈی فیکٹو چیف سلیکٹر تھے ۔ٹیم کی سلیکشن میں اختلاف رائے بھی سامنے آیا اور پاکستان کی کرکٹ کے خیر خواہوں کی طرف سے سوالات بھی کھڑے کئے گئے لیکن اس میں کوچ اور کپتان نے کہا تھاکہ ٹھیک ہے لیکن دو ماہ میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بورڈ کے حوالے سے ایک غلط فہمی ہے جو میں دور کرنا چاہتا ہوں ،چیئرمین بورڈ صرف چیف سلیکٹر کو منتخب کرنا ہے اور اسکے بعد سلیکشن کمیٹی بنائی جاتی ہے ۔ میرے پاس ٹیم کے نام لائے جاتے ہیں اور میرا کام ان سے ٹیم کے حوالے سے پوچھنا ہوتا ہے اور میرا کردار صرف یہاں تک مخصوص ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب راشد لطیف آ گئے ہیں وہ تگڑے آدمی ہیں اور سفارش نہیں لیتے اگر وہ کوئی سلیکشن کرتے ہیں اور اس میں غلطی ہوتی ہے تو وہ اس کی ذمہ داری بھی لیں گے۔

چیف سلیکٹر بن گئے ہیں اور اب سلیکشن کمیٹی بنے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سب اپنے اپنے گھر کو چلے گئے ہیں ،سلیکشن کمیٹی بننی ہے اور کوچز تعینات کرنے ہیں اور یہ تمام معاملات شفاف ہوں گے ۔ انہوں نے محمد اکرم کے کنٹریکٹ کے حوالے سے کہا کہ انہیں ذکاء اشرف نے دو سال کا کنٹریکٹ دیا تھا اور وہ ویسے بھی وہ ٹھیک کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں جہاں سے مرضی تلاش کر کے لائیں اب ہم بہترین فیلڈنگ کوچ لائیں گے اور اسی طرح فٹنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور اسکے لئے فل ٹائم فزیو لگایا جائے گا ۔

ٹیم کی جو بھی کمزوریاں ہیں چاہے وہ بیٹنگ میں ہوں یا باؤلنگ میں ہم نے چن چن کر تیاری کرانی ہے ۔ ہم نے آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ میں ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں اور اسکے بعد ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر تیاری کرنی ہے دونوں ممالک کے خلاف ٹی ٹونٹی مقابلے کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پچز بھی غیر معیاری ہیں ۔ ہمارے بیٹسمین ان پچز پر کھیلنے کے بعد جب باہر جا کھیلتے ہیں تو ناکام رہتے ہیں اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بہترین کیوریٹرز کو پاکستان لائیں گے جو ہمارے لوگوں کو بھی تربیت دیں گے تاکہ یہاں معیاری پچز بنیں اور ہمارے کھلاڑیوں کو پریکٹس کا موقع ملے ۔

میں نے ڈومیسٹک کرکے کے حوالے سے بھی شیڈول منگوا لیا ہے تاکہ ایسا نہ ہو کیوریٹرز یہاں آکر بیٹھے رہیں ۔ انہوں نے وقار یونس کو کوچ تعینات کرنے کے حوالے سے کہا کہ جب میں نے معین کو دو ماہ کے لئے تعینات کیا تھا تو انہوں نے بھی مخالفت کی تھی ۔ وقار نے آئی پی ایل میں ذمہ داری لے لی ہے لیکن ہماری خواہش ہے کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں اور میرے دروازے میرے لئے کھلے ہیں اور میں اس سے زیادہ ار کیا کہہ سکتا ہوں۔

نجم سیٹھی نے شاہد آفریدی کی پریس کانفرنس کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے تو یہ معلوم کرنا ہے کہ آفریدی کو ائیر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت تھی یا نہیں اس بارے سبحان معاملات کو دیکھتے ہیں او روہ ڈھاکہ میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب میڈیا گھیرا ؤ کر لیتا ہے تو بات کرنی پڑتی ہے ۔ میں نے شاہد آفریدی کی میڈیا سے گفتگو سنی ہے اعتراض مجھے ہونا چاہیے ۔

انہوں نے ٹی ٹونٹی ٹیم کے لئے نئے کپتان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں سب سن رہا ہوں لیکن اب میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں ۔ اب آگے ٹی ٹونٹی مقابلے تھوڑے ہیں ہمیں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ ‘ ایک روزہ اور ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر تیاری کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7اپریل کو آئی سی سی کا اجلاس ہے جس میں سب سے پہلے بگ تھری کا معاملہ نمٹانا ہے جو خطرناک ایریا ہے اور میرے سر پر اس کا بھوت سوار ہے ۔ 15اپریل کو سب کو بلایا ہے جس میں مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کریں گے۔