جمشید دستی کاسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ ،کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کی کارروائی میڈیا کو بتانے پر احتجاج ،کمیٹی نے کارروائی خفیہ نہ رکھی تو میں بھی حکم زباں بندی کا پابند نہیں رہونگا،چیئرمین کمیٹی آئی بی انسپکٹر شفیق کا مکمل بیان میڈیا کے سامنے لائیں ، جس نوید نامی شخص کو میرا خانساماں ظاہر کیا گیا وہ میر ا ملازم نہیں،کمیٹی مجھے اجلاس میں طلب نہیں کر رہی، میری کردار کشی کی گئی تو مزید انکشافات کرونگا جمشید دستی کی پارلیمنٹ کیفے ٹیریا میں صحافیوں سے بات چیت

بدھ 2 اپریل 2014 20:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اپریل۔2014ء) پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کا الزام لگانے والے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کر کے کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کی کارروائی میڈیا کو بتانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کمیٹی نے کارروائی خفیہ نہ رکھی تو میں بھی حکم زبان بندی کا پابند نہیں رہونگا، جس شخص کو میرا خانساماں ظاہر کیا گیا ہے وہ میرا ملازم نہیں، کردار کشی کی گئی تو مزید انکشافات کرونگا۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کا انکشاف کرنے والے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے گذشتہ رو ز خصوصی کمیٹی کے چیئرمین کی طرف سے ان کیمرہ اجلا س کی کارروائی اور نوید نامی شخص کو انکا خانساماں ظاہر کرنے اور سدرہ نامی خاتون کے بارے تفصیلات میڈیا کو بتانے پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کرکے شدید احتجاج کیا ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کیفے ٹیریا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے بتایا کہ گذشتہ روز پارلیمنٹ لاجز بارے خصوصی کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے ان کیمرہ اجلاس کی کارروائی کو مخصوص تناظر میں میڈیا کے سامنے پیش کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کرکے شدید احتجاج کیا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی کو بتا دیا ہے کہ اگر کمیٹی طے شدہ طریقے کے مطابق کمیٹی کی کارروائی کو خفیہ نہیں رکھے گی تو وہ بھی حکم زباں بندی کے پابند نہیں رہیں گے اور میڈیا کو بتانے کیلئے ان کے پاس بہت کچھ ہے۔

جمشید دستی نے استفسار پر تبایا کہ چیئرمین کمیٹی نے جس نوید نامی شخص کو میرا خانساماں بتایا ہے وہ میرا ملازم نہیں بلکہ وہ لاجز کنٹین پر ملازم ہے اس سے قبل بھی وہ اراکین اسمبلی کا ملازم رہا ہے اور اس کے بارے کوئی ایسا الزام سامنے نہیں آیا ۔ جمشید دستی نے بتایا کہ چیئرمین کمیٹی نے آئی بی سب انسپکٹر شفیق کا پورا بیان میڈیا کو نہیں بتایا ، کمیٹی اراکین کا کہنا ہے کہ آئی بی انسپکٹر کے بیان نے میرے الزامات کی تصدیق کی ہے۔

جمشید دستی نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی کو آئی بی انسپکٹر کا پورا بیان میڈیا کو جاری کرنا چاہیئے۔ جمشید دستی نے مزید بتایا کہ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز میں شراب کی بوتلیں دکھانے کیلئے میڈیا کو نہیں بلایا تھا بلکہ ایک نجی چینل کا رپورٹر خود کیمرہ لیکر صبح لاجز پہنچا تھا، جبکہ رومی نامی لڑکے بارے سب کو پتا ہے جو لاجز میں شراب سپلائی کرتا رہا ہے۔

انہوں نے تبایا کہ پارلیمنٹ لاجز کی سیکیورٹی پر مامور دو انسپکٹروں نے مجھے پارلیمنٹ لاجز کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے اعلی حکام کو رپورٹ بھجوا چکے ہیں کہ پارلیمنٹ لاجز میں سیکیورٹی نظام ٹھیک نہیں کوئی بھی بم بارود لیکر آسکتا ہے جس پر میں نے قومی اسمبلی میں اس معاملہ کو اٹھایا ہے۔ جمشید دستی نے بتایا کہ ان کو پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی محفل کی ویڈیو بھی ایک پولیس کانسٹیبل نے دی تھی اور یہ وڈیو سی ڈی اے کے ایک ملازم نے بنائی تھی۔

جمشید دستی نے کہا کہ میرے معاملہ اٹھانے پر میرے خلاف پرانے مقدمات کھولے جار ہے ہیں ۔ میری کردار کشی کرنے والے بتائیں کہ ایک وزیر کے لاج کو کیسے ایک سابق خاتون ایم این اے رہائش کیلئے استعمال کر سکتی ہے۔ اگرمیرے خلاف انتقامی کارروائی جاری رہی تو تو پھر مسلم لیگ کے وزراء اور شرفاء سب بے نقاب ہونگے۔