خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی درخواستیں مسترد کردیں ،عدالت مخصوص قانون کے تحت کام کرتی ہے ، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں وفاقی حکومت نے ڈالا تھا وہی نکال سکتی ہے ، فیصلہ ،حکومت پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے مقدمے کو جواز بنا سکتی ہے اور نہ ہی خصوصی عدالت کا نام لیکر نظر ثانی سے انکار کرسکتی ہے ،ملزم زیر حراست نہیں،نقل و حرکت پر پابندی نہیں ،مشرف آئندہ سماعت پر ٹھوس وجوہات بیان کر کے حاضری سے استنثیٰ حاصل کرسکتے ہیں ،ضرورت پڑنے پر عدالت میں بلایا جاسکتا ہے ،آئندہ سماعت پر زیر التوا درخواستوں پر بحث کی جائیگی ، رجسٹرار نے فیصلہ پڑھ کر سنا دیا ۔ تفصیلی خبر

پیر 31 مارچ 2014 20:13

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی درخواستیں مسترد کردیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر کی بیرون ملک جانے کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں وفاقی حکومت نے ڈالا تھا وہی نکال سکتی ہے ، حکومت پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے مقدمے کو جواز بنا سکتی ہے اور نہ ہی خصوصی عدالت کا نام لیکر نظر ثانی سے انکار کرسکتی ہے ، ملزم زیر حراست نہیں،نقل و حرکت پر پابندی نہیں ،پرویز مشرف آئندہ سماعت پر ٹھوس وجوہات بیان کر کے حاضری سے استنثیٰ حاصل کرسکتے ہیں ،ضرورت پڑنے پر عدالت میں بلایا جاسکتا ہے ،آئندہ سماعت پر زیر التوا درخواستوں پر بحث کی جائیگی ۔

پیر کو غداری کیس کی سماعت کے دور ان عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کے بعد پرویز مشرف کے وکلا میں سے کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا تاہم سماعت شروع ہوئی تو سابق صدر کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا انہوں نے عدالت کے روبرو کہا کہ ان کے موکل عدالت میں خود آئے ہیں اس سلسلے میں وارنٹ کی تعمیل نہیں ہوئی، انہوں نے درخواست کی پرویز مشرف کی والدہ شدید علیل ہیں اور وہ اس حالت میں سفر نہیں کرسکتی اس لئے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ انہوں نے پرویز مشرف کی نئی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی جس کی بنیاد پر انہوں نے استدعا کی ان کے موکل کو علاج کیلئے امریکہ بھیجا جائے علاج کے بعد وہ رضاکارانہ طور پر وطن واپس آجائیں گے عدالت نے فروغ نسیم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے دوبجے سنانے کا اعلان کیا

خصوصی عدالت کے رجسٹرار نے فیصلہ پڑھ کرسناتے ہوئے کہاکہ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملزم کا نام عدالت نے ای سی ایل میں نہیں رکھا، ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا اس لئے نقل و حرکت کو محدود نہیں کیا جاسکتاخصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ وفاقی حکومت خصوصی عدالت کا نام لیکر نظر ثانی سے انکار کرسکتی اور نہ ہی حکومت ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے مقدمے کو جواز بنا سکتی ہے فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت ہی اس فیصلے پر نظر ثانی کرسکتی ہے، عدالت اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتی حکومت چاہے تو ای سی ایل سے نام نکال سکتی ہے۔

عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ پرویز مشرف کو رضا کارانہ طور پر پیش ہونے پر گرفتار نہیں کیا گیا فیصلے میں کہا گیا کہ یہ آئینی عدالت نہیں، عدالت مخصوص قانون کے تحت کام کرتی ہے ،پرویز مشرف آئندہ سماعت پر ٹھوس وجوہات بیان کر کے حاضری سے استنثیٰ حاصل کرسکتے ہیں ، فیصلہ میں کہا گیا کہ ملزم زیر حراست نہیں، عدالت نے انہیں ہسپتال نہیں بھیجا، وہ اپنی مرضی سے گئے ہیں، ضرورت پڑنے پر عدالت پرویز مشرف کو طلب کر سکتی ہے فیصلے میں کہا گیا کہ آئندہ سماعت پر زیر التوا درخواستوں پر بحث کی جائے گی غداری کیس کی سماعت پندرہ اپریل تک ملتوی کر دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :