سندھ کے مستقل باشندوں کو لڑانے کیلئے چند دنوں سے کچھ لوگ سازش کررہے ہیں،شرجیل انعام میمن ،سازش کے تحت مندروں پر حملے ہورہے ہیں، حکومت سندھ ہندو برادری اور ان کے مندروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریگی،نکتہ اعتراض پر بیان

پیر 31 مارچ 2014 19:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ کے مستقل باشندوں کو لڑانے کے لیے چند دنوں سے کچھ لوگ سازش کررہے ہیں۔ اس سازش کے تحت مندروں پر حملے ہورہے ہیں۔ حکومت سندھ ہندو برادری اور ان کے مندروں کو مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی۔ یہ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم یہاں پیار و محبت سے رہتے ہیں۔

وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (فنکنشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند کمار کے نکتہ اعتراض پر بیان دے رہے تھے۔ نند کمار نے کہا کہ پہلے لاڑکانہ اور پھر حیدرآباد میں مندروں پر حملہ ہوا اس کے بعد تعلقہ ڈیپلو میں مندر پر حملہ ہوا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ آخر یہ کون لوگ ہیں، جو اس طرح کی سازشیں کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے ان واقعات کا سخت نوٹس لیا ہے اور حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ ڈیپلو کے واقعہ کے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ حیدرآباد کے واقعہ پر پولیس ایکشن لے رہی ہے۔ یہاں تمام مذہب کے لوگوں کو آزادی ہے۔

کسی کے خلاف زیادتی نہیں ہوگی۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ اس طرح کا واقعہ جہاں رونما ہو، وہاں کے ایس ایچ او کو ذمہ دار قرار دینا چاہیے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حیدرآباد کے واقعہ میں ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کیا گیا ہے۔ قبل ازیں اقلیتی رکن لال چند اکرانی نے کہا کہ پورے سندھ میں مندروں پر حملے ہورہے ہیں۔ میں ہاتھ جوڑ کر التجا کرتا ہوں کہ اس سازش کو مل کر ناکام بنایا جائے، مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو نے کہا کہ سندھ میں مندروں کو آگ لگائی جارہی ہے۔

نفرتوں کا بیج بویا جارہا ہے۔ انتظامیہ کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ بار بار ایسا واقعہ کیوں ہورہا ہے۔ اقلیتی رکن پونجو بھیل نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر یہ نہیں چاہیتے کہ سندھ میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی اور پیار و محبت رہے۔ بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو نے لاڑکانہ میں مندر پر حملے کے حوالے سے تحریک التواء پیش کی۔

وزیر اقلیتی امور گیان چند اسرانی نے کہا کہ اس واقعہ کے کے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان کا کیس چالان کرکے عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ سنیئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ لاڑکانہ کا واقعہ افسوس ناک ہے۔ ہم نے بروقت اقدام کیا ہے اور دونوں فریقین کو ایک صف میں بٹھایا۔ انہوں نے نہ صرف مشترکہ پریس کانفرنس کی بلکہ جلسہ عام میں یہ بھی کہا کہ یہ ایک سازش ہے۔ کسی ایک شخص کی سزا پوری برادری کو نہیں دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے۔ سندھ صوفیوں کی دھرتی ہے۔ یہاں کئی جگہوں پر مساجد اور مندر ایک جگہ پر ہیں۔ ہم سندھ کے اس عظیم وصف کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :