رانا ثناء اللہ غیر سنجیدہ انسان ہیں ،جمہوریت میں قربانیاں دینا نہیں دیکھا ،آغا سراج درانی ، بلاول بھٹو کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کو مذاق میں نہ اڑایا جائے بلکہ سنجیدگی سے تحقیقات کرائی جائے،سپیکر سندھ اسمبلی،وفاقی حکومت آئی جی سندھ کی مستقل تعیناتی میں سندھ حکومت کے دئیے جانے والے ناموں پر غور کرے،اسمبلی اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات چیت

پیر 31 مارچ 2014 19:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ ایک غیر سنجیدہ انسان ہیں اور انہوں نے جمہوریت میں قربانیاں دینا نہیں دیکھا ہے۔ بلاول بھٹو کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کو مذاق میں نہ اڑایا جائے بلکہ اس پر سنجیدگی سے تحقیقات کرائی جائے۔ رحمان ملک کے حوالے سے رانا ثناء اللہ اپنے بیان کے ذرائع سامنے لائیں۔

قائم مقام آئی جی سندھ ایک قابل، ایماندار اور بہادر پولیس آفیسر ہیں، وفاقی حکومت آئی جی سندھ کی مستقل تعیناتی میں سندھ حکومت کے دئیے جانے والے ناموں پر غور کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

آغا سراج درانی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ بلاول بھٹو کو ملنے والی دھمکیوں کو مذاق میں اڑا رہے ہیں اور انتہائی غیر سنجیدہ بیانات دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے کبھی جمہوریت کے لئے دی جانے والی قربانیاں نہیں دیکھی ہیں۔ ہم نے شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو سمیت دیگر کی شہادتیں اس جمہوریت کے لئے دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر رانا ثناء اللہ کو معلوم ہے کہ رحمان ملک نے بلاول بھٹو کو دھمکی آمیز خط لکھا ہے تو وہ اس بات کے ذرائع سامنے لائیں۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے اغوا اور قتل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا قتل عام سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایسا کیا جارہا ہے اور سندھ حکومت اس تمام معاملے سے سختی کے ساتھ نمٹنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں آغا سراج درانی نے کہا کہ سندھ حکومت بلاول بھٹو سمیت تمام کی سیکورٹی کے لئے بھرپور اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی سیکورٹی کے لئے بھی ہم نجی سیکورٹی کمپنی کو کنٹریکٹ دیں گے تاکہ اسمبلی بلڈنگ، ارکان اسمبلی اور میڈیا کے وہ نمائندے جو یہاں آتے ہیں انہیں تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ ؎