طالبان جوڈیشل کمیشن کا قیام چاہتے ہیں ،مولانا طاہر محمود اشرفی کا دعویٰ

پیر 31 مارچ 2014 16:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31مارچ 2014ء) پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہرمحمود اشرافی نے دعویٰ کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کو تجویز پیش کی تھی کہ وہ ایک کمیشن قائم کرے تاکہ زیر حراست غیر جنگجووں کے بارے میں حقائق سامنے آسکیں ، طالبان قیدیوں کا معاملہ بظاہر آسان نہیں ،امید ہے مصالحتی عمل مستقبل میں آگے بڑھے گا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا طاہر محمود اشر فی نے کہاکہ طالبان کی تجاویز میں ایک یہ تجویز بھی تھی کہ ٹی ٹی پی کے قیدیوں پر ایک عدالتی کمیشن قائم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب یہ سے تجویز گزشتہ ہفتے وزیرستان میں ہونے والی حکومت کے ساتھ پہلی براہ راست ملاقات کے دوران پیش کی گئی۔مولانا اشرفی نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستان علماء کونسل کے پلیٹ فارم سے ایک جوڈیشل کمیشن قائم کرے انہوں نے کہاکہ حکومت کا موٴقف ہے کہ ٹی ٹی پی کا کوئی بھی غیر عسکری قیدری ان کی حراست میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

مولانا اشرافی نے کہا کہ طالبان قیدیوں کا معاملہ بظاہر آسان نہیں ہے، کیونکہ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اپنے قیدیوں کی حراست کا ثبوت ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز اس دعوے کو مسترد کرچکے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصالحتی عمل مستقبل میں آگے بڑھے گا اور ٹی ٹی پی کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان نے سابق وزیراعظم اور صوبہ پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹوں کو بازیاب کرنے سے انکار کردیا ہے تو انہوں نے کہاکہ یہ رپورٹس حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ طالبان شوری نے شکایت کی کہ ٹی ٹی پی اور حکومت کے درمیان مذاکراتی عمل کے دوران سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے طالبان پر تنقید کی اور کہا کہ سندھ کی جیلوں میں قید ٹی ٹی پی کے بیمار قیدیوں کا علاج کروایا جائے۔انہوں نے کہاکہ طالبان قیادت کا موٴقف تھا کہ حکومت اور خاص طور پر وزیراعظم نواز شریف کا رویہ بہت مثبت ہے۔انہوں نے کہاکہ طالبان، حکومت، آرمی اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بہت سے معاملات پر اتفاق کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :