پرویز مشرف کو اسپتال میں داخل ہوئے 89 دن ہوچکے

پیر 31 مارچ 2014 13:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31مارچ 2014ء) سنگین غداری کیس کے ملزم جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو اسپتال میں داخل ہوئے 89 دن ہوچکے، مرض تو دل کا ہے لیکن ابھی تک کسی میڈیکل رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا کیا علاج کیا جا رہا ہے۔سنگین غداری کیس کے ساتھ دل کا عارضہ بھی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا مستقل ٹھکانہ بن کر رہ گیا ہے آرمڈ فورسزز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی۔

عدالت میں ان کی 7 جنوری کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں 9 بیماریاں گنوائی گئیں۔ ان میں سر فہرست تھی دل کی بائیں مرکزی شریان سے خون کی فراہمی کا غیر مستحکم ہونا ۔ پرویز مشرف کی سی ٹی انجیوگرافی سے پتہ چلا کہ دل کی شریانوں میں کیلشیم ہے ، پھر 24 جنوری کو پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہیں مستقل نگہداشت کی ضرورت ہے لیکن پرویز مشرف محسوس کرتے ہیں کہ انجیوگرافی ہوئی تو غیر معمولی صورت حال پر قابو پانے کے لیے ملک میں جدید اسپورٹ سسٹم موجود نہیں تاہم ماہر امراض قلب تو کچھ اور ہی کہتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ دونوں سسٹم موجود ہیں ہمارے پاس۔ سی ٹی انجیوگرافی تو بیسک سریکنگ ہے ،اس کے بعد تو انجیوگرافی ہوتی ہے جو اے ایف آئی سے میں روزانہ 50 تک ہوتی ہوں گی۔پرویز مشرف 2 جنوری کو اے ایف آئی سی داخل ہوئے ، ان کا یہاں علاج معالجہ کیا ہو رہا ہے ، لوگ نہیں جانتے۔ تاہم ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ کسی مریض کو اتنا لمبا عرصہ اسپتال میں رہنے سے ڈیپریشن سمیت نفسیاتی مسائل ہو سکتے ہیں لیکن جو اپنی مرضی سے رہے ، اسے کوئی مسئلہ نہیں ۔

اگر آپ بہت زیادہ بیمار ہیں اور اسپتال میں رہنا پڑے تو مجبوری ہے لیکن اگر آپ کی مرضی بھی شامل ہوتو نفسیاتی اثرات نہیں پڑتے۔جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف فوجی اسپتال اے ایف آئی سی میں علاج کا سرکاری حق رکھتے ہیں اور وہ روم چارجز ، ڈاکٹرز کی فیس ،ٹیسٹس اور ادویات کے خرچے سے مبرا ہیں۔ وہ اسپتال سے کب ڈسچارج ہوں گے ،شاید اس کا جواب بھی عدالت میں ہی ملے۔

متعلقہ عنوان :