مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق بڑی پیشرفت ہے، مولانا سمیع الحق ،حکومتی اراکین اور طالبان شوریٰ کے درمیان مذاکرات میں کافی حد تک برف پگھل گئی ہے ، میڈیا سے گفتگو ، بدامنی کو امن میں تبدیل کرنے کے لئے محنت کرنا ہوگی انشا اللہ ملک میں جلد امن بحال ہوگا ،پروفیسر ابراہیم ، دونوں فریقین میں آئندہ بھی مزید ملاقاتیں ہوں گی ،مولانا سمیع الحق کی طاہر اشرفی سے گفتگو

بدھ 26 مارچ 2014 23:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے مرکزی رہنما مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق بڑی پیشرفت ہے۔ مولاناسمیع الحق نے طالبان سے مذاکرات کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذاکرات میں طالبان کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی، حکومتی کمیٹی، طالبان شوریٰ اور طالبان کمیٹی نے تقریباً 7گھنٹے بات چیت کی، ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہ ہو۔

مولانا سمیع الحق نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ فریقین نے ایک دوسرے کو غور سے سنا، طالبان شوریٰ اور حکومتی کمیٹی چاہتی ہیں کہ مذاکرات جاری رہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ حکومتی اراکین اور طالبان شوریٰ کے درمیان 7 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں کافی حد تک برف پگھل گئی ہے۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ فریقین امن مذاکرت کو مثبت دیکھتے اور ضروری سمجھتے ہیں، طالبان شوریٰ اورحکومتی کمیٹی چاہتی ہیں کہ مذاکرات جاری رہیں اور امکان ہے ایک دو روز میں بات چیت دوبارہ ہوگی۔

مذاکراتی کمیٹی کے ممبران پروفیسر محمد ابراہیم خان اور مولانا یوسف شاہ کی تین مرتبہ شمالی وزیرستان کے دورے اور طالبان شوریٰ سے طویل مذاکرات کے نتیجے میں ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ حکومت اور طالبان کو آمنے سامنے بٹھا دیااور دونوں فریقین نے تفصیل سے ایک دوسرے کو اپنے موٴقف سے آگاہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ کہ دونوں فریق مذاکرات ضروری سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ تعالیٰ حکومت طالبان مذاکرات کے مثبت نتائج نکلیں گے اور قوم کو مایوسی نہیں ہوگی ۔ ایک دوروز میں دوبارہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی کامیابی طالبان اور حکومت کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان تھا اور دوسری بڑی کامیابی طالبان اور حکومت کو براہ راست مذکرات کا آغاز تھااور انشاء اللہ تعالیٰ قوم کو خوشخبری دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا موجودہ امن مذاکرات میں انتہائی اہم کردار ہے اور مولانا سمیع الحق نے جس امن مشن کا آغاز کیاہے اس پر پوری قوم ان کی مشکور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے ایجنڈے میں سرفہرست امن کی بحالی ہے اور امن کی بحالی سے متعلق تمام امور مذاکرات میں زیر بحث آئے ہیں ۔ پریس کانفرنس میں صحافیوں کو سوالات کرنے سے مولانا یوسف شاہ نے شروع ہی سے منع کردیا تھا تاہم ایک صحافی نے جب مسلسل اصرار کرکے صرف جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کے حوالے سے پوچھا تو مولانا سمیع الحق اور پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جواب دیا کہ انشاء اللہ قوم کو اب خوشخبریاں ملیں گی۔

قبل ازیں طالبان کمیٹی کے ممبران مولانا سمیع الحق ، پروفیسر محمد ابراہیم خان اور مولانا یوسف شاہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بعد نماز مغرب 7بجے پشاور ائیر پورٹ پر اترے جہاں سے وہ سیدھے جماعت اسلامی کے صوبائی دفتر المرکز اسلامی پہنچے جہاں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے صوبائی ترجمان اسرار اللہ ایڈوکیٹ جماعت اسلامی کے دیگر رہنماوٴں اور کارکنوں نے انہیں خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ ملک میں جلد امن بحال ہوگا۔ بدامنی کو امن میں تبدیل کرنے کے لئے محنت کرنا ہوگی انشا اللہ ملک میں جلد امن بحال ہوگا، قوم دعا کرے کہ امن کے لئے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوں۔بعد ازاں علامہ طاہر اشرفی نے مولانا سمیع الحق کو ٹیلی فون کیا جس میں مولانا سمیع الحق نے حافظ طاہر اشرفی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کو آپس میں بٹھا دیا ہے، اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دونوں فریقین میں آئندہ بھی مزید ملاقاتیں ہوں گی۔