گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس ،یونیورسٹیوں کی کارکردگی اور مالی مسائل کا جائزہ لیا گیا،گورنر کے پرنسپل سیکریٹری نے اجلاس کو سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کی مالی حالت اور ان کے مسائل بارے بریفنگ دی ،یونیورسٹیوں میں نقل کے رجحان کے خاتمے کے لئے بھی بھرپور کوششیں کی جائیں، ڈاکٹر عبد المالک بلوچ

بدھ 26 مارچ 2014 22:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کی صدارت میں بدھ کے روز ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کی سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کی کارکردگی اور مالی مسائل کا جائزہ لیا گیاوزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی اجلاس میں شرکت کی جبکہ دیگر شرکاء میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر رضا محمد بڑیچ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات، سیکریٹری فنانس، پرنسپل سیکریٹری ٹو گورنر ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری ، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ،انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز، وائس چانسلر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی خضدار ، وائس چانسلر لسبیلہ یونیورسٹی، وائس چانسلر یونیورسٹی آف تربت اور وائس چانسلر یونیورسٹی آف لورالائی شامل تھے اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے زورد یا کہ بلوچستان کی سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں خصوصاً بلوچستان یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول کی بہتری اور ان کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے سخت اور مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں نقل کے رجحان کے خاتمے کے لئے بھی بھرپور کوششیں کی جائیں تاکہ ان اداروں کو نقل کی لعنت سے پاک کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے مالی مسائل حل کئے جائیں گے اور اگلے سالانہ بجٹ میں ان کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں گے انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وفاقی حکومت پر بھی زور دیا کہ بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے لئے باقاعدگی سے فنڈز فراہم کئے جائیں اور انہیں کٹوتی سے مستشنیٰ قرار دیا جائے وزیرا علیٰ نے کہا کہ اس قسم کے اجلاس وقتاً فوقتاً منعقد کئے جانے چاہیں تاکہ یونیورسٹیوں کے مسائل کا جائزہ لے کر ان کے حل کے لئے اقدامات کئے جاسکیں گورنر کے پرنسپل سیکریٹری عبدالجبار نے اجلاس کو سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کی مالی حالت اور ان کے مسائل کے بارے میں ایک بریفنگ دی انہوں نے بتایا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن ان یونیورسٹیوں کے لئے سالانہ ایک اعشاریہ پانچ بلین روپے فراہم کرتاہے جبکہ حکومت بلوچستان نے گذشتہ تین سال میں پانچ سو ملین روپے کی گرانٹ مہیا کی ہے انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹیوں کے بارہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 1234ملین روپے رکھے گئے جبکہ اب تک صرف 38ملین روپے ریلیز کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں مالی خسارے کا شکار ہیں جسے دور کرنے کی ضرورت ہے اس موقع پر تمام چھ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں نے اجلاس کو اپنی اپنی یونیورسٹی کے بار ے میں بریفنگ دی اور اپنے اداروں کی کارکردگی اور مالی مشکلات سے آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :