سزائے موت پرعلمدرآمد صدر اور وزیر اعظم میں مشاورت تک روکا گیا ہے، چوہدری نثار

بدھ 26 مارچ 2014 13:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26مارچ 2014ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک کی مختلف عدالتوں نے گزشتہ 5 برسوں میں 522 افراد کو سزائے موت سنائی ہے تاہم سزا پر عملدرآمد صدر مملکت اور وزیر اعظم کے درمیان مشاورت تک روکا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران چوہدری نثار نے مختلف سوالات کے تحریری جواب میں کہا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں ملک بھر سے 711 دہشتگرد گرفتار ہوئے، خیبر پختونخوا سے 370، فاٹا اور بلوچستان سے 255، اسلام آباد سے 36، سندھ سے 31، گلگت سے 12 اور آزاد کشمیر سے 3 دہشت گرد گرفتار ہوئے جبکہ پنجاب سے پکڑے گئے دہشتگردوں کے بارے میں انہیں معلومات نہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران اسلام آباد میں 2ہزار 970 گاڑیاں چوری ہوئیں، جبکہ ایک سال میں وفاقی دارالحکومت میں اغوا برائے تاوان کی 5 وارداتیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

غداری کیس میں مجموعی طور پر 23 وکلا کو 2 کروڑ 5لاکھ روپے دیئے گئے، استغاثہ کی ٹیم کو ایک کروڑ 5 لاکھ جبکہ آئینی وکلا ٹیم کو ایک کروڑ روپے ادا کئے گئے۔ بھارت کی قید میں موجود پاکستانی ماہی گیروں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران بھارت نے 88 پاکستانی قیدی رہا کئے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران 522 مجرمان کو سزائے موت دی گئی ، اس سلسلے میں رحم کی کوئی اپیل زیر غور نہیں، سزا پر عملدرآمد صدر اور وزیر اعظم کے مشاورت ملاقات تک روک رکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :