حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کیلئے باضابطہ مذاکرات (کل) سے قبائلی علاقے کے نامعلوم مقام پر شروع ہونگے،وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی ٹیم کا اہم اجلاس ،ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے ،طالبان سے متوقع ملاقات کے حوالے سے ایجنڈے پر مشاورت ہوئی،حکومتی کمیٹی کو فوری فیصلے کا مینڈیٹ دینے سے متعلق بھی بات چیت کی گئی

پیر 24 مارچ 2014 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2014ء) حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کیلئے باضابطہ مذاکرات (کل) منگل سے قبائلی علاقے کے کسی نامعلوم مقام پر شروع ہونگے،حکومتی کمیٹی نے طالبان سے مطالبات کے لئے اپنی فہرست مرتب کر لی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی ٹیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مذاکرات کی کامیابی کے لئے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں طالبان سے متوقع ملاقات کے حوالے سے ایجنڈے پر مشاورت ہوئی۔ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی کو فوری فیصلے کا مینڈیٹ دینے سے متعلق بات چیت بھی ہوئی اراکین نے مختصر مدت میں مذاکراتی عمل کو مکمل کرنے کی تجویز دی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کے لئے باضابطہ مذاکرات کل منگل سے قبائلی علاقے کے کسی نامعلوم مقام پر شروع ہوں گے۔

حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طالبان شوری سے مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین ہونے کے بعد حکومتی کمیٹی جلد ازجلد مذاکرات کے لئے وزیرستان جانا چاہتی تھی تاہم موسم کی خرابی کے باعث وہ طالبان شوری سے ملاقات کے لئے نہیں جاسکے تاہم اب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین طالبان سے مذاکرات کے لئے روانہ ہوں گے جہاں وہ خفیہ مقام پر طالبان شوری سے مذاکرات کا باضابطہ آغاز کریں گے۔طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ نواز شریف طالبان سے مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں ایک دو روز میں قوم کو خوش خبری ملے گی۔رپورٹس کے مطابق حکومتی کمیٹی نے شوری سے مطالبات کی فہرست تیار کرلی ہے