قومی اسمبلی ،شیخ رشید کوکینیڈا جانے سے روکنے پرایوان میں اپوزیشن کاہنگامہ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تند و تیز جملوں کے تبادلے،دونوں طرف سے اراکین کھڑے ہو گئے ، ایک دوسرے کی حکومتوں پر الزامات ، شیخ رشید احمد منتخب رکن پارلیمنٹ ہیں،جہاز سے آف لوڈ کر دیا گیا، کسی کا گزرنا امریکہ کیلئے خطرہ ہے تو ہمیں بھی سوچنا چاہئے، امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے،تحریک استحقاق منظور کرکے کارروائی کی جائے،خورشید شاہ، تحریک استحقاق کے حوالے سے فیصلہ ہو چکا تھا تو پوائنٹ سکورنگ کرنے کی ضرورت نہیں تھی،چوہدری نثار

پیر 24 مارچ 2014 21:25

قومی اسمبلی ،شیخ رشید کوکینیڈا جانے سے روکنے پرایوان میں اپوزیشن کاہنگامہ، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2014ء) قومی اسمبلی میں شیخ رشید احمد کو کینیڈا جانے سے روکے جانے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تند و تیز جملوں کے تبادلے ہوئے اور ایوان کا ماحول تلخ ہو گیا۔ دونوں طرف سے اراکین کھڑے ہو گئے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کی حکومتوں پر الزامات عائد کئے جاتے رہے۔ پیر کو نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ شیخ رشید احمد ایک سینئر اور منتخب رکن پارلیمنٹ ہیں وہ 23 مارچ کو کینیڈا جا رہے تھے جنہیں جہاز سے آف لوڈ کر دیا گیا۔

اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ایک امریکی سیکورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ کینیڈا کیلئے دوران پرواز چونکہ پی آئی اے کا جہاز امریکی فضائی حدود سے گزرتا ہے اس لئے ان کی سرزمین کو خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں اس سلسلے میں احتجاج کرنا چاہئے ان کی تحریک استحقاق منفرد حیثیت کی حامل ہے۔ یہ ہمارے ملک کی غیرت اور انا کا معاملہ ہے اگر ہمارے کسی ہم وطن کا گزرنا امریکہ کیلئے خطرہ ہے تو پھر ہمیں بھی سوچنا چاہئے۔

امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔

تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے بھی قائد حزب اختلاف کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ ہمیں امریکہ کے اس رویئے پر افسوس ہوا ہے مگر تعجب نہیں ہوا کیونکہ ماضی میں کینیڈا سے واپسی پر پی آئی اے کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ یہی رویہ اختیار کیا گیا۔ شیخ رشید احمد نے باقاعدہ ویزا لیا اور تمام تقاضے پورے کئے۔

یہ دو ممالک کے تعلقات کا معاملہ ہے اس معاملے پر ہمیں احتجاج کرنا چاہئے۔ آج شیخ رشید احمد کے ساتھ ہوا ہے کل کسی اور کے ساتھ ہو گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اہم تحریک استحقاق کو منظور کر کے کارروائی ہونی چاہئے۔

اس کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس معاملہ پر حکومت نے آمادگی ظاہر کی ہے کہ اس تحریک استحقاق کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

سول ایوی ایشن کے باہمی معاہدے ہیں۔ یہ معاہدے امریکہ کیخلاف اس ایوان میں تقریر ہی کرنے والوں کے اپنے دور میں طے پائے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت عمران خان کے ساتھ بھی واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک رکن یا شہری کے آف لوڈ ہونے کا مسئلہ نہیں ہے یہاں تو رات کی تاریکی میں ہماری سرزمین پر آپریشن ہوئے کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کئی امریکیوں کے ویزے منسوخ کئے۔

اسلام آباد میں غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سیکڑوں گھر کرائے پر لے رکھے تھے مگر سابق دور میں کسی کو اس کے خلاف آواز اٹھانے کی جرات نہیں ہوئی۔ ہماری حکومت نے اس پر ایکشن لیا اور نہ صرف امریکی بلکہ پاکستانی کمپنی کو بھی بلیک لسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے امریکیوں کے ساتھ پاکستان کے مفادات کی سودے بازی نہ کی ہوتی تو آج نوبت یہاں تک نہ آتی۔

حکومت کو اس تحریک استحقاق پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں فاضل رکن کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جس وطن دشمن اور تضحیک آمیز معاہدے کے تحت ایک اہم سیاسی جماعت کے سربراہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا گیا اس کا بھی جائزہ لیا جائے کہ وہ معاہدہ کس نے کیا اور کس دور میں ہوا ہے۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت مستحکم ہو ہم نے پرویز مشرف دور میں بھی اس کیلئے جدوجہد کی اور ہمیشہ حق سچ کی بات کی، ہمیں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے اور دست و گریبان ہونے کی بجائے ایک دوسرے کو جمہوری انداز میں برداشت کرنا چاہئے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جب تحریک استحقاق کے حوالے سے فیصلہ ہو چکا تھا تو پھر اس پر پوائنٹ سکورنگ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے چالیس سال پرانے کارناموں کا ذکر کر کے پیپلز پارٹی اپنی موجودہ ناکامی پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ اس پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے احتجاج کیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی ہم سب قدر کرتے ہیں اپنی قیادت کے حوالے سے ہمیں ایسی بات نہیں کرنی چاہئے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سر براہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تحریک استحقاق کے حوالے سے فیصلہ ہو چکا تھا اس پر ایک دوسرے کی حکومتوں پر الزامات درست نہیں، ہم نے ماضی کی بجائے مستقبل کی طرف دیکھنا ہے اور ماضی کے گھڑے مردے نہیں اکھاڑنے، سینئر اراکین کو ایوان کے ماحول کا خیال رکھنا چاہئے۔