ٹی بی کی روک تھام میں وسائل کی کمی کو آڑے نہیں دیں گے،شوکت یوسفزئی، صوبے سے ٹی بی کی بیماری کا مکمل خاتمہ ہمارے لئے ایک چیلنج ہے ، ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لئے وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا، وزیر صحت خیبرپختونخوا

پیر 24 مارچ 2014 19:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2014ء) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ صوبے سے ٹی بی کی بیماری کا مکمل خاتمہ ہمارے لئے ایک چیلنج ہے اور اس سلسلے میں ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لئے وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔شعبہ صحت کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار اانہوں نے پیر کے روز پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں ٹی بی کی بیماری کے حوالے سے منعقدہ ورلڈ ٹی بی ڈے کے موقع پرتقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر دوسروں کے علاوہ صوبائی وزیر برائے مذہبی امور حاجی حبیب الرحمن،سیکرٹری صحت غلام قادر خان، ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول ڈاکٹر عبیدحسین سمیت ڈاکٹروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔وزیر صحت نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواکو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

صوبے سے ٹی بی کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں جس کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

اس موقع پر شوکت یوسفزئی نے سیکرٹری صحت کوکوہاٹ،بنوں،کرک،مانسہرہ اور دیگر تین اضلاع میں ڈسٹرکٹ ٹی بی آفیسرز کی تعیناتی کی ہدایات دیں۔انہوں نے کہا کہ 6۔اپریل کو 16لاکھ بچوں کو ایک ہی د ن میں پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سمیت دیگر 9بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے بھی لگائے جائیں گے۔وزیر صحت نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس ایک واضح پالیسی موجود ہے جس پر عمل کر کے پسے ہوئے طبقات کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انسولین بینک کی شفافیت کے لئے خاص لائحہ عمل ترتیب دے کر بدعنوانی کا راستہ روکا گیا ہے ضلعی ہسپتالوں کو خود محتاری دی گئی ہے ہپاٹائٹس سنٹر کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا جبکہ صوبے کا پہلا برن سنٹر مئی تک مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 25مارچ کو ڈینگی سے آگاہی سے متعلق پشاور میں ایک واک کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل ہے ۔

شوکت علی یوسفزئی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کے لئے پر امید ہیں لیکن مذاکرات مخالف عناصر اپنی کارروائیوں کے ذریعے ان کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور ہمیں مشترکہ طور پر انکے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امن کی خاطر مرکزی حکومت کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔صوبہ ہزارہ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے حق میں ہیں اور مرکزی حکومت کو خیبر پختونخواکا نام تبدیل کر کے ہزارہ پختونخوا رکھنے کی تجویز دی ہے تاکہ ان کے احساس محرومی کاازالہ کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :