شدید اور مستقل درد کے علاج کی ادوایات کی فراہمی آسان بنائی جائے،ماہرین کادرد کے موضوع پر پہلی عالمی کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 22 مارچ 2014 19:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مارچ۔2014ء) مختلف قسم کے شدید اور مستقل نوعیت کے دردوں کے علاج کے لئے انتہائی کم اور ناقص سہولیات کی وجہ سے ہر سال لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ہفتہ کے روز شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے زیرِ انتظام درد کے موضوع پر پہلی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے درد کے علاج اور انستھیزیا کے ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مارفین یا افیون سمیت دردوں سے علاج کے لئے بنائی جانے والی ادوایات کی ہسپتالوں اور طبی مراکزکو آسان ،فوری اور بلاتعطل فراہمی کے لئے پالیسی وضع کرتے ہوئے اس عمل کو آسان بنائے تا کہ مریضوں کو شدید تکلیف اور موت کے خطرے سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں درد کے علاج کے لئے مخصوص مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں انستھیزیا اور درد کے علاج کے ماہرین کے علاوہ ڈاکٹروں اور شعبہِ طب سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ نوٹنگھم یونیورسٹی ہسپتال انگلینڈ کے شعبہ انتھیزیااور پین سپیشلسٹ ڈاکٹر سید زکی حسین اس موقع پر مہمانِ خصوصی تھے۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے شعبہ انتہائی نگہداشت کے ڈائیریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضمیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افیون سے بنی ادویات شدید اورمستقل قسم کے دردوں جیسا کہ کینسر کے درد، زچگی کے درد اور جراحی کے بعد کے درد کے علاج میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

تاہم حکومت کی سخت پالیسی کی وجہ سے حقیقی ضرورتمند مریض بھی ان ادوایات سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہِ صحت کے 2009 کے اعداد ء شمار کے مطابق دنیا کے کل آبادی کے اسی فیصد لوگوں کو صرف درد سے علاج کے مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ پانچ ارب لوگ ان ملکوں میں رہتے ہیں جہاں درد کے علاج کے لئے منظور شدہ ادوایات تک رسائی نہیں ہے یا نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اعداد کی روشنی میں صرف درد صحتِ عامہ کا سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس شعبے میں حکومتوں اور عالمی اداروں کی طرف سے مسلسل عدم توجہ پریشانی کا باعث ہے۔ پروفیسر ضمیر نے بتایا کہ 2010 میں دنیا بھر میں 42ملین گرام افیون قانونی طور پر درد کش ادوایات بنانے کے لئے استعمال ہوئی جس میں سے 78 فیصد 6ملکوں آسٹریلیا، امریکہ، یوکے، کینیڈا، فرانس اور جرمنی ، جبکہ باقی 22 فیصد دنیا کے باقی ممالک نے استعمال کی۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتیں ان ادوایات کے غیر قانونی استعمال پر نظر رکھتے ہوئے ہسپتالوں اور طبی اداروں کو درد کش ادوایات کی فراہمی آسان اور تیز بنائے تاکہ قیمتی جانیں بچائی جا سکیں۔ ڈاکٹر زکی حسین نے درد کے علاج کے لیے جدید ترین طریقہِ علاج اوزون تھراپی پر روشنی ڈالتے ہوئے اس طریقہِ علاج کو پاکستان میں رواج دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

شفا کے شعبہ ِ انتہائی نگہداشت کے کلینیکل ڈائیریکٹراور درد کے علاج کے ماہر ڈاکٹر مطلوب اشرف شجر نے اس موقع پر بتایا کہ شفا نے خطے کے پہلے پین مینجمنٹ پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جہاں مختلف قسم کے شدید ، پیچیدہ اور مستقل درد کے علاج کی سہولیات کے ساتھ ساتھ مستقبل قریب میں سرکاری اور نجی شعبہ میں دوسرے اداروں کو تربیت بھی دی جائے گی۔

سی ایم ایچ راولپنڈی کے شعبہ انستھیزیا کے سربراہ میجر جنرل ڈاکٹر امجد اقبال نے بتایا کہ پاکستان میں پین مینجمنٹ کی پوسٹ گریجویٹ تربیت کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ پروگرام کاآغاز باقاعدہ اعلان کے بعد کر دیا جائیگا۔ قبل ازیں شفا کے ڈائیریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر امجد سہیل نے کہا کہ شفا میں درد کی شدت کا تعین کرنے اور علاج بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور شفا میں آنے والے ہر مریض کا درد کی شدت کے لیے خصوصی جائزہ کیا جاتا ہے۔