دوست ممالک سے امداد ملنا کوئی نئی بات نہیں ،مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا گیا‘ پرویز رشید،طالبان اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیاں مل کر جگہ کا تعین کر رہی ہیں ،طالبان نے احرار الہند نامی شدت پسند تنظیم کو تلاش کرنیکی ذمہ داری لے لی ہے،پاکستان انسانی حقوق کے موثر تحفظ اور ہر قسم کے تشدد کے خاتمہ کیلئے مکمل طور پر پر عزم ہے ،ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ۔ تفصیلی خبر

جمعہ 21 مارچ 2014 21:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویزرشیدنے کہا ہے کہ دوست ممالک سے امداد ملنا کوئی نئی بات نہیں ،دوست ممالک نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور اگر کوئی مدد کرے تو ایسی منفی باتیں نہیں پھیلانی چاہئیں جس سے انکی دل آزاری ہو ،طالبان اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیاں مل کر جگہ کا تعین کر رہی ہیں اور بہتر ہے کہ دونوں کمیٹیوں کو مذاکرات کرنے دئیے جائیں اورہم ان کو سوال وجواب کی طرف نہ لائیں،طالبان نے احرار الہند نامی شدت پسند تنظیم کو تلاش کرنے کی ذمہ داری لے لی ہے، حکومت صرف پارلیمنٹ یا وزراء کا نام نہیں بلکہ حکومتی اداروں میں عدالتیں بھی برابر کی حصہ دار ہوتی ہیں اور وہ ریاست کو چلانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں اور ہم ایک دوسرے کے دست و بازو ہیں،پاکستان انسانی حقوق کے موثر تحفظ اور ہر قسم کے تشدد کے خاتمہ کیلئے مکمل طور پر پر عزم ہے جبکہ اس سلسلہ میں ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں، بھارت کے خلاف میچ میں ہار ہو یا جیت پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں”ریجنل کانفرنس آن ٹارچر“ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔جسٹس(ر) ناصرہ اقبال‘حنا جیلانی‘پروفیسر اعجاز خٹک‘ڈاکٹر فیصل باری اور دیگر اس مو قع پر مو جود تھے۔وفاقی وزیر پرویز رشید نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات جاری ہیں جس کے فوکل پرسن چوہدری نثارعلی ہیں اورقوم مذاکرات سے بہتر نتائج کی امید رکھے۔

مذاکراتی کمیٹیاں ہی طالبان شوری سے بات چیت کیلئے جگہ کا تعین کریں گی۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارعسکری ادارے سے منسلک لوگوں پر مقدمات قائم ہوئے اوران اداروں میں کوئی بھی انفرادی طورپر غلط کام کررہا ہے تو اسے قانون کی گرفت میں لانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو قومی سلامتی پالیسی تشکیل دی ہے اس میں کسی کے بھی اختیارات زیادہ نہیں، عدلیہ ، مقننہ اورانتظامیہ مل کرہی ریاستی امور چلاتے ہیں اوریہ ایک دوسرے کے بازو ہوتے ہیں، حکومت کو سعودی عرب کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امداد پہلی بار نہیں ملی، دوست ممالک ہی مشکل وقت میں مدد کرتے ہیں۔

دنیا میں ایسا کوئی شیخ نہیں جو امداد آنے پر بھی ناراض ہوتا ہو۔انہوں نے کہا کہ بطور سیاسی ورکر مجھے تشدد کی اہمیت اور حساسیت کا مکمل ادراک ہے کیونکہ ہمارے جیسے کئی سیا سی کارکن پاکستان میں بد ترین تشدد کا شکار ہوئے۔پاکستان اس سلسلہ میں پر عزم رہا ہے کہ انسانیت کی عظمت کو مقدم رکھا جائے جبکہ آئین پاکستان انسانیت کی تعظیم ‘انسانی حقوق کے تحفظ اور آزادی کی ضمانت فراہم کر تا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال پولیس کی حراست میں تشددسمیت گھریلو تشدد کے ہزاروں کیس درج ہو تے ہیں تا ہم تشدد کو ایک قانو نی جرم قرار دینے سے ان واقعات کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں 18ویں ترمیم کے تحت تین نئے حقوق فراہم کئے گئے ہیں جن میں”فےئر ٹرائل “ کا حق انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے بارے میں عوامی آگاہی کی کمی بھی تشدد کے واقعات میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تشدد جیسے افسوسناک واقعات ساری دنیا میں ہوتے ہیں‘تشدد پر ہونیوالی اس ریجنل کانفرنس میں ہمسایہ ممالک جن میں بھارت‘بنگلہ دیش‘افغانستان اور نیپال وغیرہ شامل ہیں شریک ہیں۔لہٰذا یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں پو رے ریجن کا ہے۔ پاک بھارت ٹیموں کے مابین کرکٹ میچ کی ہار جیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اپنی ٹیم کے ساتھ ہوں اور وہ ہاریں یا جیتیں ہمیں ان کے ساتھ ہونا چاہئے۔

اگر نہ جیتے تو ہارنے کی ذمہ داری ٹیم کی بجائے ہمارے اوپر ہوگی کیونکہ پچھلے9سال سے ہم نے ان سے کھیلنے کے میدان چھینے ہوئے ہیں اور انہیں کھیلنے کے مواقع فراہم نہیں کئے۔ہم وعدہ کرتے ہیں کہ کھیل کے میدان واپس لیکر دینگے۔اعلیٰ عہدوں پر تقرری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ30دن تک ان تقرریوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔