پاکستان بھارت تعلقات میں مسلسل عوامی روابط موٴثر کردار ادا کر سکتے ہیں،بھارتی وفد، دونوں ممالک کے حکمرانوں پر عوامی دباوٴ کے ذریعے پائیدار امن پالیسی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے،صحافیوں ، وکلاء ، تاجروں، طلبہ اور اساتذہ کیلئے دونوں ممالک کی طرف سے ویزہ پالیسی میں نرمی ہونی چاہئے،ایس ڈی پی آئی میں اظہارخیال

جمعہ 21 مارچ 2014 18:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مارچ۔2014ء) پاکستان بھارت تعلقات میں مسلسل عوامی روابط موٴثر کردار ادا کر سکتے ہیں، دونوں ممالک کے حکمرانوں پر عوامی دباوٴ کے ذریعے پائیدار امن پالیسی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔صحافیوں ، وکلاء ، تاجروں، طلبہ اور اساتذہ کے لئے دونوں ممالک کی طرف سے ویزہ پالیسی میں نرمی ہونی چاہئے۔ اس امر کا اظہار بھارت سے آئے ہوئے چار رکنی وفد نے ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اسلام آباد میں ایک نشست کے دوران کیا ۔

سینئر امن کارکن ستیا پال اروڑہ کی قیادت میں بھوانی شنکر گسم، خیراتی لال بھولا اور رنجیت سنگھ وفد میں شامل تھے۔ اس موقع پر ستیا پال نے کہا کہ دونوں ممالک میں ای میل اور ویڈیو کانفرنس ہو سکتی ہے جبکہ ویزہ کے حصول میں دشواری ہے جو کہ عوامی رابطہ مہم میں تعطل کا باعث بنتی ہے۔

(جاری ہے)

پاک بھارت وفود کے تبادلے سے حکومتی پالیسیاں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء ، صحافیوں ، طلبہ اور اساتذہ کے مابین بہتر رابطے کے لئے آمدورفت کی شرائط میں نرمی ضروری ہے۔ اس سے امن اور تجارت کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر خیراتی لال نے کہا کہ حکومتی سطح پر بے پناہ مسائل ہو سکتے ہیں مگر بظاہر معاملہ نفسیاتی اور ذہنی سوچ کا ہے جو رکاوٹ کا سبب ہے۔ دونوں ممالک کے حکمرانوں کو امن کے لئے مثبت بنیادوں پر کام کرنا چاہئے تا کہ دفاعی بجٹ میں کمی کر کے عوام کی تعمیر و ترقی پر رقم خرچ کی جا سکے۔

اس موقع پر بھوانی شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر وفود کا تبادلہ ہونا چاہئے جس میں نوجوانوں کو بھی شامل کرنا چاہئے ۔ اس موقع پر رنجیت سنگھ نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کا رویہ بھارتی عوام کے متعلق انتہائی مثبت ہے جو کہ حکمرانوں کے لئے بھی لمحہ ء فکر ہونا چاہئے ۔ اس موقع پر نامور دانشور احمد سلیم نے بھارت اور پاکستان کے نامور نمائندہ افراد اور واقعات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز مواد کو تلف کرنا چاہئے ۔

سخت جملوں کا تبادلہ نہیں ہونا چاہئے ، دونوں ممالک کے محققین کے وفود بھی آنے جانے چاہئیں۔ اس موقع پر ادارہ پائیدار ترقی کے چئیرپرسن شفقت کاکاخیل نے دونوں ممالک میں خارجہ معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی پی آئی دونوں ممالک کے محققین اور دانشوروں کے ذریعے پائیدار امن کے لئے کوشاں ہے۔ ادارہ کی طرف سے ہر سال منعقد ہونے والی کانفرنس اسی سلسلہ کی اہم کڑی ہے۔

متعلقہ عنوان :