پاکستان پراونشل سروسز اکیڈمی میں افسروں کی تربیت پر نظر ثانی ہو گی، پرویز خٹک،صوبے کے وسائل کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا ، محکمہ جات سے رائے لینے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گاوزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

جمعرات 20 مارچ 2014 22:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اگرچہ خیبرپختونخوا سروسز اکیڈمی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے تاہم پاکستان پراونشل سروسز اکیڈمی کی موجودہ وسیع و آراستہ عمارات میں افسروں کی مطلوبہ تربیتی سہولیات ممکن ہونے کی صورت میں اس پر نظر ثانی ہو گی اورقومی و عوامی مفاد ہمیشہ پیش نظررکھا جائے اورصوبے کے وسائل کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا اس ضمن میں متعلقہ محکمہ جات سے رائے لینے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گاوزیر اعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار پاکستان پراونشل سروسز اکیڈمی پشاورکی ڈائریکٹر جنرل نگہت مہروز سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس مو قع پر سینئر صوبائی وزیر سراج الحق بھی موجود تھے جنہوں نے نئی اکیڈمی کے قیام اور تعمیر کے بھاری بھر کم اخراجات کی بجائے پہلے سے موجود اکیڈمی سے استفادے کی ضرورت پر زور دیا نگہت مہروز نے وزیر اعلیٰ کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان پراونشل سروسز اکیڈمی پشاور ایک قومی تربیتی ادارہ ہے جو 1964 ء سے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے صوبائی افسران کی تربیت میں مصروف عمل ہے تاہم خیبرپختونخوا کے مخدوش حالات کے باعث2000 ء میں صوبہ سندھ اور پنجاب نے اپنی الگ اکیڈمیاں قائم کرلیں جبکہ گزشتہ سال خیبرپختونخوا نے بھی الگ اکیڈمی بنانے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ یہاں تمام تربیتی سہولتوں سے آراستہ تاریخی اکیڈمی موجود ہے اُنہوں نے کہا کہ پاکستان پراونشل سروسز اکیڈمی پشاورمیں ہر لحاظ سے خیبرپختونخوا کے افسران کی تربیت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کے علاوہ اکیڈمی کیمپس میں دو دوسرے اعلیٰ تربیتی اداروں کی موجودگی کی وجہ سے افسران کی تربیت کا معیار بلند ہوتا جا رہا ہے اُنہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت خیبرپختونخوا اپنے افسران کی تربیت کیلئے قیمتی وسائل خرچ کرنے کی بجائے پہلے سے موجود پاکستان پراونشل سروسز اکیڈمی پشاور کی سہولتوں اور تجربہ سے فائدہ اُٹھائے وزیر اعلیٰ نے تجویز سے اُصولی طور پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کے قیمتی وسائل کو ضائع ہونے سے ہر صورت میں بچایا جائے گا اُنہوں نے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں تین دن کے اندر متعلقہ اداروں اور محکموں سے رائے طلب کریں اور اگلے ہفتہ اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس طلب کریں تاکہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے ۔