پاکستان کی ہمسایہ و برادر اسلامی ممالک کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،پاکستان اور بحرین مختلف شعبہ میں تعاون پر آمادہ ہیں ،بحرین کے شاہ کے دورہ میں متعددمعاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں،وزیراعظم کا دورہ ایران جون تک ہونے کا امکان ہے،گوانتا ناموبے جیل میں قید پانچ پاکستانیوں کی رہائی کے لئے امریکہ سے درخواست کی گئی ہے امید ہے جلد انہیں رہا کردیا جائیگا،ملائیشیا یا چین نے لاپتہ ملائیشین طیارہ پاکستان اتارنے کا امکان ظاہر نہیں کیا، وزیرستان میں موجودگی کی خبریں بے بنیاد ہیں ،اخوان المسلمین کے حوالے سے بحرین اور سعودیہ کا اپنا اپنا موقف ہے ۔ پاکستان کے مصر سے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں ،اسامہ بن لادن کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ، افغانستان کے مشیران جرگہ کے الزامات بے بنیادہیں،ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کی ہفتہ وار بریفنگ ۔ تفصیلی خبر

جمعرات 20 مارچ 2014 22:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2014ء) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی ہمسایہ و برادر اسلامی ممالک کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،پاکستان اور بحرین مختلف شعبہ میں تعاون پر آمادہ ہیں ،بحرین کے شاہ کے دورہ میں متعددمعاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، وزیراعظم کا دورہ ایران جون تک ہونے کا امکان ہے، گوانتا ناموبے جیل میں قید پانچ پاکستانیوں کی رہائی کے لئے امریکہ سے درخواست کی گئی ہے امید ہے جلد انہیں رہا کردیا جائیگا، ملائیشیا یا چین نے لاپتہ ملائیشین طیارہ پاکستان اتارنے کا امکان ظاہر نہیں کیا، وزیرستان میں لاپتہ طیارے کو اتار ے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں ۔

اخوان المسلمین کے حوالے سے بحرین اور سعودیہ کا اپنا اپنا موقف ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے مصر سے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں ۔ اسامہ بن لادن کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ، افغانستان کے مشیران جرگہ کے الزامات بے بنیادہیں۔جمعرات کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہمسائیہ اور برادر اسلامی ممالک کے حوالے سے پالیسی غیرجانبداری پر مبنی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔

پاکستان کی آرمڈ ایکسپورٹ پالیسی واضح ہے ۔ پاکستان کے ایران اور خلیجی ممالک سے قریبی تعلقات ہیں۔ پاکستان بردار اسلامی ممالک کے باہمی تنازعات یا اختلاف میں کوئی کردار نہیں تاہم پاکستان تمام مسائل کو بات چیت اور پرامن طریقے سے حل کئے جانے کا خواہاں ہے ، پاکستان خلیجی ممالک کے تنازعات میں تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔ پاکستان ممالک کے باہمی تنازعات میں مداخلت کی پالیسی نہیں رکھتا ۔

تاہم اگر مسلم ممالک پاکستان کو کردار ادا کرنے کی درخواست کرینگے تو مسائل حل کرانے میں مثبت کردار ادا کرینگے۔ ترجمان نے بتایا کہ بحرین کے شاہ حماد بن عیسی بن خلیفہ کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون پر آمادہ ہوئے ہیں اور کئی معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔ اسامہ بن لاد ن کے حوالے سے غیرملکی اخبار کی رپورٹ بارے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسامہ بن لاد ن کے حوالے سے امریکی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ قیاس آرائی پر مبنی ہے ایسی بے بنیاد رپورٹ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

گوانتا نامو بے جیل میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ گوانتاناموبے جیل میں پانچ پاکستانی قیدی سیف اللہ پراچہ ، ماجد خان ، غلام احمد ، محمد احمد ربانی اور عمار علی بلوچی قید ہیں جن کی رہائی کیلئے امریکہ سے درخواست کی گئی ہے اور امکان ہے کہ انہیں جلد رہا کر دیا جائیگا۔ وزیراعظم کے متوقع دورہ ایران کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ابھی تک وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ ایران کی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی تاہم دونوں ممالک کے حکام میں اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

تاہم رواں سال جون تک وزیراعظم کا دورہ ایران کا امکان ہے۔ ہیگ میں ہونے والی نیوکلیئر سربراہی کانفرنس میں وزیر اعظم کی سائڈلائن ملاقاتوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم ہیگ میں ہونے والے نیوکلیئر سربراہی اجلاس میں شرکت کرینگے۔ پاکستان ذمہ دار نیوکلیئر ریاست ہے اور نیوکلیئر سیکیورٹی کے حوالے سے سنجیدہ ہے ۔

تاہم ابھی تک ہیگ سمٹ میں کسی بھی ملک سے پاکستانی قیادت سے سائڈ لائن ملاقات کی درخواست موصول نہیں ہوئی تاہم بین الاقوامی فورم پر جہاں سربراہان مملکت جمع ہوں وہاں پانچ یا دس منٹ کی سائڈ لائن ملاقات خارج از امکان نہیں قرار دی جاسکتی ۔افغان مشیران جرگہ کے پاکستان بارے الزامات کے حوالے سے سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ افغان مشیران جرگہ کا الزام بے بنیاد ہے ۔

پاکستان خود تین دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے اور اگر پاکستان کو کسی اور تناظر میں دیکھا جاتا ہے تو یہ خطے میں امن کے مفاد میں نہیں ہو سکتا ۔پاک بھارت تجارت کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اور بھارت میں تجارت کا فروغ دونوں ممالک میں تعلقات کے فروغ کا باعث ہو سکتا ہے مگر پاکستان کو تجارت کے حوالے سے بہت سے امور پر تشویش ہے ۔

پاک بھار ت تجارت میں دونوں ممالک کو برابری کے مواقع اور فوائد ملنے چاہئیں۔ پاک بھارت تجارت تب ہی کامیاب ہو سکتی ہے جب تمام اختلافی امور بات چیت سے طے کئے جائیں۔ کریمنیا کے روس سے الحاق بارے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کریمینا کے مسئلہ کا پر امن حل کا خواہاں ہے۔ سعودی عرب اور بحرین کی اخوان المسلمین کے حوالے سے متضاد پالیسی بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بحرین اور سعودی عرب کا اخوان المسلمین کے حوالے سے اپنا اپنا موقف ہے جبکہ پاکستان کے مصر کے ساتھ قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔