سندھ حکومت کراچی میں قیام امن کے لئے کام کررہی ہے ،شرجیل انعام میمن ،جو لوگ حکومت کو ناکام قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں ان پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں ہے،وزیر اطلاعات سندھ

جمعرات 20 مارچ 2014 22:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی میں قیام امن کے لئے کام کررہی ہے اور جو لوگ حکومت کو ناکام قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں ان پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں ہے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ ایکشن میں ہمارے پولیس، رینجرز اور امن وامن کی بحالی کے اداروں کے جوان شہید ہورہے ہیں۔

امن و امان کی بحالی کے اداروں کو مکمل فری ہینڈ دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کیا ہے اور آج بھی ہم پی ایف یو جے کی جانب سے پیش کردہ تمام مطالبات کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ انہیں اس بات کی یقین دہانی کراتے ہیں کہ صحافیوں کے انشورنس سمیت دیگر معاملات کو سندھ حکومت ترجیعی بنیادوں پر حل کروائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے تحت یوم مطالبات کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کے باہر دئیے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اعجاز جاکھرانی، ارکان سندھ اسمبلی گیان چند، امداد پتافی اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل خورشید عباسی، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران اور سندھ بھر کی پریس کلبوں اور دیگر صحافتی تنظیموں کے عہدیداران کے علاوہ الیکٹرونکس اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ ہزاروں کی تعداد میں کارکنا ن شریک تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج پی ایف یو جے کی جانب سے جتنے بھی مطالبات پیش کئے گئے ہیں اور جن مطالبات کے لئے آپ لوگوں نیدھرنا دیا ہے وہ تمام مطالبات جائز ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی اس کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویج ایوارڈ کے معاملے پر سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے ہی صحافی برادری کے ساتھ آواز بلند کی تھی اور آج بھی ہم ہر پلیٹ فارم پر اس کے لئے آواز بلند کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کی سیکورٹی کے لئے بھی سندھ حکومت کی جانب سے تمام تر حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں اور اب بھی کراچی پریس کلب سمیت تمام پریس کلبوں اور پرنٹ اور الیکٹرونکس میڈیا ہاؤسز کو درکار سیکورٹی کی فراہمی کی جائے گی جبکہ کراچی پریس کلب اور دیگر مقامات پر واک تھرو گیٹس بھی نصب کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی انشورنس کے حوالے سے جب سابقہ حکومت میں وہ وزیر اطلاعات سندھ بنے تھے تو صحافی تنظیموں کو حقیقی صحافیوں کی فہرست کی فراہمی کا کہا تھا لیکن افسوس کہ جس طرح سیاستدان ایک پلیٹ فارم پر نہیں اسی طرح ہمارے صحافی بھائی بھی ایک پلیٹ فارم پر نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اب تک یہ معاملہ تعطل کا شکار ہے البتہ میں اس بات کا آج اعلان کرتا ہوں کہ صحافیوں کی انشورنس کے حوالے سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خصوصی رقم مختص کرائی جائے گی۔

انہوں نے اس موقع پر شہید اور زخمی صحافیوں کو معاوضہ دینے اور شہید کئے جانے والے صحافیوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ آج (جمعہ) کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پی ایف یو جے کے مطالبات کے حوالے سے ایک قرارداد بھی پیپلز پارٹی ایوان میں پیش کرے گی اور اسے منظور کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت پہلے بھی صحافیوں کے ساتھ تھی اور اب بھی صحافیوں کے ساتھ ہے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صحافی تنظیموں کی جانب سے یوم مطالبات میں شرکت ان کی ذمہ داری تھی اور انہوں نے اس ذمہ داری کو پورا کیا ہے اور آئندہ بھی ہر پلیٹ فارم پر صحافیوں کے ساتھ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ریمارکس پر وہ کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کریں گے البتہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں شروع کئے گئے ٹارگٹڈ ایکشن کو پورے ملک کے عوام کی جانب سے سراہا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے ہم اس پر اعتماد نہیں کرتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے لئے پہلے بھی تیار تھی اور اب بھی تیار ہے۔ پہلے بھی انتخابات کے التواء کی وجہ ہم نہیں بلکہ وہ سیاسی جماعت ہے،جو عدالت میں گئی تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے مابین کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس طرح کی خبروں میں بھی کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :